ہانگ کانگ میں عوامی احتجاج رنگ لے آیا حکومت نے متنازع قانون واپس لے لیا
بہت دیر ہو چکی اب دیگر مطالبات پورے ہونے تک احتجاج جاری رہے گا، مظاہرین
ISLAMABAD:
ہانگ کانگ کی حکومت نے کئی ماہ سے جاری احتجاجی مظاہروں کا سبب بننے والا متنازع بل باضابطہ طور پر واپس لے لیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہانگ کانگ کے وزیر سیکیورٹی جون لی نے اسمبلی میں ملزمان کی چین حوالگی کا متنازع قانونی بل واپس لیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اس بل سے ہانگ کانگ کا معاشرہ انتشار کا شکار ہوا لہذٰا اسے فوری طور پر ختم کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب مظاہرین کا کہنا ہے کہ ہانگ کانگ انتظامیہ کی جانب سے اس بل کو واپس لینے میں بہت دیر ہوچکی، اب جب تک ان کے دیگر مطالبات پورے اور پولیس کے ظالمانہ اقدامات کا ازالہ نہیں کیا جاتا احتجاج جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو کیری لام نے جون میں پارلیمان میں قاونی بل پیش کیا تھا۔ جس کے تحت ہانگ کانگ میں سنگین جرائم کے مرتکب ملزمان کا ٹرائل چین میں کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ قانون کا اطلاق ہانگ کانگ اور چین کے شہریوں کے علاوہ ان غیر ملکیوں پر بھی ہونا تھا جو یا تو ہانگ کانگ میں مقیم ہوں یا جرم کے ارتکاب کے بعد وہاں چلے گئے ہوں۔ بل کے خلاف گزشتہ 5 ماہ سے مظاہرے جاری تھے۔
ہانگ کانگ کی حکومت نے کئی ماہ سے جاری احتجاجی مظاہروں کا سبب بننے والا متنازع بل باضابطہ طور پر واپس لے لیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ہانگ کانگ کے وزیر سیکیورٹی جون لی نے اسمبلی میں ملزمان کی چین حوالگی کا متنازع قانونی بل واپس لیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اس بل سے ہانگ کانگ کا معاشرہ انتشار کا شکار ہوا لہذٰا اسے فوری طور پر ختم کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب مظاہرین کا کہنا ہے کہ ہانگ کانگ انتظامیہ کی جانب سے اس بل کو واپس لینے میں بہت دیر ہوچکی، اب جب تک ان کے دیگر مطالبات پورے اور پولیس کے ظالمانہ اقدامات کا ازالہ نہیں کیا جاتا احتجاج جاری رہے گا۔
واضح رہے کہ ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو کیری لام نے جون میں پارلیمان میں قاونی بل پیش کیا تھا۔ جس کے تحت ہانگ کانگ میں سنگین جرائم کے مرتکب ملزمان کا ٹرائل چین میں کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ قانون کا اطلاق ہانگ کانگ اور چین کے شہریوں کے علاوہ ان غیر ملکیوں پر بھی ہونا تھا جو یا تو ہانگ کانگ میں مقیم ہوں یا جرم کے ارتکاب کے بعد وہاں چلے گئے ہوں۔ بل کے خلاف گزشتہ 5 ماہ سے مظاہرے جاری تھے۔