کشمیرکا فلیش پوائنٹ اور بھارتی بوکھلاہٹ

کنٹرول لائن پر غیر ملکی سفرا اور میڈیا ٹیم کی موجودگی نے کئی زمینی حقائق وا کر دیے

کشمیر کے فلیش پوائنٹ نے بھارت کی بوکھلاہٹ میں اضافہ کردیا ہے، فوٹو: فائل

وقت نے ثابت کر دیا کہ بھارت عسکری روایات ، اکیسویں صدی کی فعال ڈپلومیسی ، انسانیت اور زمینی حقائق کے ادراک میں اپنی ہی شکست کی آواز بن کر رہ گیا ہے۔ وہ ایل او سی کا دورہ کرنے کی جرات سے محروم رہا ، ساتھ ہی بھارتی آرمی چیف کا دعویٰ محض دعویٰ ہی رہ گیا جب کہ بھارتی وزارت خارجہ اپنے آرمی چیف کے دعوے کے دفاع کے قابل ہی نہیں رہی، راہ فرار اختیار کرنے میں عافیت جانی۔ ادھر پاکستان میں متعین مختلف ممالک کے سفارتی اہلکاروں کی ٹیم لائن آف کنٹرول کی وادی نیلم پہنچی، جہاں ان پر حقیقت کے سارے پردے اٹھ گئے جو بھارتی پروپیگنڈہ نے تان رکھے تھے۔

کنٹرول لائن پر غیر ملکی سفرا اور میڈیا ٹیم کی موجودگی نے کئی زمینی حقائق وا کر دیے، سفیروں نے کنٹرول لائن کے دورے میں خطے کی تزویراتی حقیقت کا سراغ پایا اور بھارت کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیدیا۔ سفیروں کو آزادی ملی تھی کہ جہاں مرضی ہو جائیں، انھوں نے ذاتی مشاہدہ کیا، بھارتی فورسز نے جس شہری آبادی کو نشانہ بنایا تھا اس کے مکینوں کی تکالیف دیکھیں، صورتحال کی تفصیل حاصل کی، سفرا کو دہشت گردی کے کیمپوں کے ثبوت نہیں ملے۔

اپنے مشاہدے اور دورے میں انھوں نے خطے کے ماحول کا بھی ادراک حاصل کیا ، سفرا نے اپنے تاثرات میں لکھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں پاکستان اور بھارت کو مسئلہ کشمیر کا پر امن حل تلاش کرنا چاہیے۔ ان میں چین، ملائیشیا، جنوبی افریقہ اور بوسنیا کے سفرا شامل تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فورسز انسانیت اور عالمی قوانین کے تمام اصولوں کے خلاف کام کر رہی ہیں۔ جنگ کی وحشتوں کے ایک اہم عینی شاہد بوسنیا ہرزیگوینا کے سفیر ثاقب فورک نے کہا کہ مجھے احساس ہوتا ہے جب یہ دیکھتا ہوں کہ یہاں شہریوں کو نشانہ بنایا گیا اور بدقسمتی سے کچھ ہلاکتوں کے ساتھ میں دیکھ سکتاتھا کہ عوام محب وطن ہیں، اور خصوصی جذبات رکھتے ہیں، انھوں نے ہمدردی سے میزبانی کی ، اور ہمیں کھل کر بتایا کہ اصل میں کیا ہوا ہے، اسی طرح ملائیشین ڈپٹی ہائی کمشنر ڈیڈی فیصل نے کہا کہ کسی دہشتگرد کیمپ کے کوئی ثبوت نہیں ہیں۔ بلاشبہ ان تاثرات کے بعد بھارت شتر مرغ کی طرح خطے کی ریت میں مزید سر نہ چھپائے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے غیر ملکی سفارتکاروں اور میڈیا ٹیم کو صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی، دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل کے مطابق بھارتی آرمی چیف کے لائن آف کنٹرول پر مبینہ کیمپس تباہ کرنے کے دعوے کے بعد بھارتی ہائی کمیشن کے ناظم الامورکو دعوت دی گئی تھی کہ وہ ان مبینہ لانچ پیڈزکی نشاندہی کرنے کے لیے ایل او سی چلیں ، ساتھ غیر ملکی سفارت کاروں اور میڈیا کو بھی لیے چلتے ہیں تاکہ سچائی سامنے آسکے۔

دوسری جانب ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے غیرملکی سفارتکاروں اورمیڈیاکوایل او سی لے جانے کے اعلان اور بھارتی ہائی کمیشن کے کسی بھی اہلکار کو ساتھ لے جانے کی پیشکش کی گئی ، یہ بھی کہا گیا کہ بھارتی اس جگہ نہیں جانا چاہتے ، مت جائیں،کم از کم اپنے بھارتی آرمی چیف کے دعوے کی سچائی میں مبینہ کیمپس کا حدود اربع شیئرکردیں تاکہ حقائق پوری دنیاکے سامنے آسکیں تاہم عین وقت پر جب غیر ملکی سفارتکار اور غیر ملکی ٹیمیں ایل او سی روانگی کے لیے اکٹھی ہوئیں تو بھارتی ہائی کمیشن کا کوئی بھی اہلکار وہاں نہیں پہنچا تھا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے اس بارے میں روانگی سے قبل بتایا کہ بھارت کا کوئی سفارتکار ایل او سی کے دورے پر ہمارے ساتھ نہیں ، اور بھارت نے دعویٰ کردہ لانچنگ پیڈزکے کوآرڈینیٹس بھی فراہم نہیں کیے، بھارتی آرمی چیف کا ایل او سی پر مبینہ کیمپس تباہ کرنے کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوا۔ سفارتکاروں کو چورا سیکٹر کا دورہ کروایا گیا جہاں گھروں اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا تھا، بریفنگ کے دوران سفارتکاروں کو کھلی پیشکش کی گئی کہ جہاں مرضی جائیں اور خود صورتحال کا جائزہ لیں۔


پاکستان کے پاس چھپانے کے لیے کچھ نہیں، کیا بھارت بھی سفارتکاروں کو ایسی اجازت دے گا ، غیرملکی سفارتکاروں اورمیڈیا کو بھارتی آرٹلری کے گولے دکھائے گئے بھارتی فوج کے پھینکے گئے گولے آزادکشمیر کی شہری آبادی پرگرے ہیں، پاکستان میں چین کے سفیر بریفنگ کے دوران ہاتھ میں آرٹلری شیل پکڑ کر میڈیا کو دکھاتے رہے ، غیرملکی سفراء اور میڈیا کو بھارتی توپخانہ کے گولے، خول اور ٹکڑے دکھائے گئے،چین کے سفیر ژاو جنگ اورسری لنکن ہائی کمشنر نور الدین محمد بھی موجود تھے ۔غیر ملکی سفراء کو جوڑا بازار کا بھی دورہ کرایا گیا۔

جہاں انھوں نے تباہ شدہ دکانیں، گھر دیکھے، سفراء فرداً فرداً مقامی افراد دکانداروں سے ملے اس موقع پر سفراء نے تباہ شدہ دکانوں پر خریداری بھی کی۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ بھارتی افواج نے 2018 میں 3038 مرتبہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی۔

بھارتی اشتعال انگیز کارروائیوں سے 58معصوم شہری شہید جب کہ 319 زخمی ہوئے، بھارت نے2019میں اب تک2608مرتبہ سیزفائر کی خلاف ورزیاں کیں۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ غیر ملکی سفراء کے سامنے بھارتی آرمی چیف کے دعوے کی حقیقت کھل گئی۔ بھارتی سفارتکار بھارتی آرمی چیف کے دعوے کے ساتھ نہیں کھڑے ہوئے ، انھوں نے کہا کہ پاک فوج سیزفائرکی خلاف ورزی پر بھارتی مورچوں کونشانہ بناتی ہے ، پاک فوج فوجی روایات کی مکمل پاسداری کرتی ہے۔گزشتہ79روزسے مقبوضہ کشمیرکے شہری محصورہیں۔

بھارتی سفارت کاروں نے اپنے آرمی چیف کے دعوے کا دفاع نہیں کیا، اخلاقیات سے عاری بھارتی ہائی کمیشن کا کوئی اہلکار سفارت کاروں کے ہمراہ ایل اوسی جانے کے لیے نہیں پہنچا ،پاک آرمی اور بھارتی آرمی میں بنیادی فرق ہے، پاک آرمی عسکری روایات کی امین ہے۔

حقیقت میں کشمیر کے فلیش پوائنٹ نے بھارت کی بوکھلاہٹ میں اضافہ کردیا ہے، اس کے وزیر دفاع راج ناتھ کو اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ خطے میں بھارتی جارحیت اور ظلم وبربریت سے انسانیت خون کے آنسو رو رہی ہے، وہ کشمیر پر ظلم پرستی کے باوجود اسی ڈھٹائی سے فرماتے ہیں کہ بھارت نے کبھی جارحیت نہیں کی، وہ offensive نہیں ہے، اس نے کسی ملک پر حملہ نہیں کیا، اس کی ایک انچ زمین نہیں ہتھیائی، مگر بڑھک سے باز نہیں آئے کہ ہماری مسلح افواج دشمن سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔ اسی انداز نظر پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت جعلی آپریشن سے خطے کا امن داؤ پرلگانا چاہتا ہے، بھارتی آرمی چیف نے 3 لانچنگ پیڈزکو نشانہ بنانے کادعویٰ کیا ،اس جھوٹ کو ہم بے نقاب کریں گے۔

اس کے ساتھ ساتھ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی اشتعال انگیز ہے، اس کا بھی مناسب جواب دیا جائے گا۔ بھارتی وزیراعظم مودی نے کچھ روز قبل دھمکی دی تھی کہ پاکستان کو ایک قطرہ پانی بھی نہیں دیں گے ، وہ آبی جارحیت کے مذموم منصوبے پر عملدرآمد کی بھی دھمکی دے چکا ہے۔ پاکستان کو بھارتی عزائم سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے، مودی اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ عالمی ضمیر کی بے حسی نے اسے کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔

بھارت کوکشمیر کی صورتحال سے سبق سیکھنا چاہیے،کشمیر کے 80 لاکھ مظلوم آزادی پسند عوام کبھی بھارتی تسلط کو برداشت اور قبول نہیں کریں گے، اگرچہ لاکھوں کشمیری زندگیاں شدید متاثر ہیں لیکن عالمی ضمیر کروٹ لینے پر مجبورہوجائے گا۔ امریکا نے جموں وکشمیر کی صورتحال پر اظہار تشویش کیا ہے، تاریخی عوامل اور پاکستان کے ردعمل کو بھی پیش نظر رکھنا ہوگا۔ مودی کو یاد رکھنا چاہیے کہ تاریخ اپنے آپ کو دہراتی بھی ہے۔
Load Next Story