پاکستان کی جانب سے کرتاپور راہداری کا پہلا فیز مکمل ہوگیا ہے۔ فوٹو : سوشل میڈیا
کرتار پور راہداری کھولنے کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان تاریخی معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کرتارپور راہداری کھولنے کے لیے معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں ، دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے پاکستان کی طرف سے معاہدے پر دستخط کیے جب کہ بھارت کی جانب سے بھارتی وزارت امور خارجہ کے جوائنٹ سیکریٹری اور مذاکراتی ٹیم کے سربراہ ایس سی ایل داس نے معاہدہ پر دستخط کیے۔
اس موقع پر ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ آج کرتارپور راہداری کے معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں، معاہدہ دین اسلام کی دیگر مذاہب کے لئے احترام کی تعلیمات پر مبنی خارجہ پالیسی کا مظہر ہے جب کہ 9 نومبر کو وزیراعظم عمران خان منصوبے کا افتتاح کریں گے اور تقریب کا انعقاد کیا جائے گا۔
ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ روزانہ 5 ہزار سکھ یاتری بغیر ویزا گوردوارہ کرتار پور صاحب میں اپنی مذہبی رسومات ادا کر سکیں گے، یاتریوں کے لئے کوئی فیس نہیں صرف 20 ڈالر سروس چارجز کے مد میں وصول کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف میں رتی برابر بھی تبدیلی نہیں آئی اور نہ آئے گی۔
کرتار پور معاہدے کے تحت روزانہ 5 ہزار سکھ یاتری بغیر ویزا گوردوارہ کرتار پور صاحب میں اپنی مذہبی رسومات ادا کرسکیں گے، متعین کردہ تعداد میں انفرادی یا گروپ کی شکل میں یاتری پیدل یا سواری کے ذریعے صبح سے شام تک سال بھر نارووال کرتارپورآسکیں گے جب کہ سرکاری تعطیلات اور کسی ہنگامی صورتحال میں یہ سہولت میسر نہیں ہوگی۔
معاہدہ کے مطابق سکھ یاتریوں کو موثر بھارتی پاسپورٹ پر کرتارپور راہداری استعمال کرنے کی اجازت ہوگی، بیرون ملک رہائش پذیرسکھ یاتریوں کو بھارتی اوریجن کارڈ پرسہولت کا فائدہ اٹھانے کی اجازت ہوگی جب کہ بھارتی حکومت سکھ یاتریوں کی فہرست 10 دن قبل پاکستان کے حوالے کرے گی۔