نامیاتی مائع کھاد کے پاکستان میں کامیاب تجربات

لاہور میں ایک نجی کمپنی نے 6 سال کی محنت کے بعد ’آرگینک لیکویڈ کھاد ‘ بنائی ہے جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں


آصف محمود October 25, 2019
پاکستان میں نامیاتی مائع کھاد کے ذریعے بنجر، ریتیلی اور کلرزدہ زمین کو زرخیز اور زراعت کے قابل بنایا جارہا ہے (فوٹو: فائل)

پاکستان میں بنجر زمینوں کو قابل کاشت بنانے اور زیر کاشت زمینوں کی زرخیزی بڑھانے کے لیے 'نامیاتی مائع' یعنی آرگینک لیکیوڈ کھاد کے استعمال کا رجحان بڑھنے لگا ہے۔

آرگینک لیکیوڈ کی تھوڑی سی مقدار پانی میں شامل کرکے زمیں کو سیراب کرنے سے وہاں کینچوے پیدا ہونا شروع ہوجاتے ہیں جو زمین کی زرخیزی بڑھا کر اسے قابلِ کاشت بنا دیتے ہیں۔ اس کے استعمال سے زیادہ بہتر اور معیاری پیداوار حاصل کرنے کے کامیاب تجربات کیے جاچکے ہیں، آرگائنک لیکیوڈ سے دو اور تین ایکڑ رقبے پر باغات تیار کرکے ہاؤسنگ اسکیموں کی طرح فروخت کیے جانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

لاہور میں ایک نجی کمپنی نے 6 سال کی محنت اور تجربات سے ایسی مائع نامیاتی کھاد بنائی ہے جس کے استعمال سے نہ صرف بنجر، کلرزدہ اور ریتیلی زمین کو قابل کاشت بنایا جارہا ہے بلکہ پہلے سے زیرکاشت زمینوں کی زرخیزی بھی بڑھ جاتی ہے۔ لاہور، قصور، پاکپتن ، ساہیوال ، چکوال، جوہر آباد، خوشاب، کہوٹہ، نارووال اور ظفر وال سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں اس آرگائنک لیکیوڈ کھاد کے استعمال کے کامیاب تجربات کیے گیے ہیں۔

آرگینک لیکیوڈ کھاد تیار کرنے والے ادارے کے سربراہ بابر حسین بخاری نے بتایا کہ بنجر اور ریت والی زمین کا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ وہاں زمین پانی جذب کر جاتی ہے جس کی وجہ سے وہاں کاشتکاری نہیں ہو پاتی۔ جو زمینیں ہم کاشت کررہے ہیں ان زمینوں کی 6 سے 7 انچ تک اوپرکی سطح بار بار استعمال ہوتی ہے اور اس کے نیچے ایک سخت تہہ بن جاتی ہے جوپانی، کھاد وغیرہ کے اثرات کو نیچے نہیں جانے دیتی اس وجہ سے اوپر کی سطح کی زرخیزی کم ہوجاتی ہے۔

سید بابر حسین بخاری نے ایکسپریس بتایا کہ انہوں نے جونامیاتی فارمولا تیار کیا ہے اس لیکیوڈ کو ہم پانی میں ملاکر کھیت کو سیراب کرتے ہیں، ایک ایکڑ کے لیے دو لیٹر لیکیوڈ استعمال ہوتا ہے اور اسے ایک ہی بار استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ لیکیوڈ چند دنوں میں ہی کیچوے پیدا کرنا شروع کردیتا ہے اور وہ کیچوے بنجر مٹی کو کھاتے اور قدرتی طریقے سے جو فضلہ خارج کرتے ہیں اس سے زمین زرخیز ہونا شروع ہوجاتی ہے۔


انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس فارمولے کے استعمال سے نہ صرف فصل کی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ اس کی غذائیت بھی بڑھ جاتی ہے، اگر کسی فصل کو کھاد اور زرعی ادویات کی ضرورت ہو تو وہ ادویات اور کھاد تھوڑی مقدار میں اسی فارمولے کے استعمال کے وقت شامل کرلی جائیں توان کے اثرات بھی بڑھ جاتے ہیں علاوہ ازیں کیچوے جب زمین کو نرم کردیتے ہیں توان میں زیادہ گہرائی تک ہل چلانا آسان ہوجاتا ہے۔

سید بابر حسین بخاری نے بتایا کہ اس وقت ساہیوال میں کئی ایکڑرقبے پر انہوں نے اس فارمولے کے استعمال سے مکئی کی شاندار فصل تیار کی ہے جبکہ ظفروال کے علاقے میں چاول کی فصل پکنے کے قریب ہے۔ اسی طرح کہوٹہ کے پہاڑی علاقے میں زیتون کے باغات لگائے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جو کاشتکار اپنے رقبوں پر یہ آرگینک لیکیوڈ کھاد استعمال کرنا چاہتے ہیں ہم انہیں کھیت تیارکرنے میں معاونت دیتے ہیں، مختلف بنکوں سے قرض لے کر دیتے ہیں، مختلف دیہات میں جہاں کوئی کسان ان کا یہ نامیاتی فارمولا استعمال کرتا ہے ان کے لیے ہماری ایک شرط ہوتی ہے کہ وہ اپنی پیداوار جو معمول سے کہیں زیادہ ہوتی ہے اس میں سے صرف پانچ فیصد اپنے ہی علاقے کے قریب اور مستحق لوگوں میں تقسیم کریں گے تاکہ ان علاقوں سے غربت ختم کی جاسکے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ محکمہ زراعت پنجاب اس فارمولے کو رجسٹرڈ کرچکا ہے اور اب ہم بہت جلد کمرشل بنیادوں پر اس کی تیاری اور فروخت شروع کردیں گے۔ یہ فارمولا پہلے ہی امریکا، امارات سمیت دیگر ممالک میں استعمال ہورہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں