ہیلو۔۔۔۔آواز نہیں آرہی
کہتے ہیں انسانی تاریخ کی سب سے بہترین اور اولین ایجاد پہیہ تھی۔ پہیہ ہی وہ ایجاد تھی جس کے بعد...
کہتے ہیں انسانی تاریخ کی سب سے بہترین اور اولین ایجاد پہیہ تھی۔ پہیہ ہی وہ ایجاد تھی جس کے بعد اس طویل تخلیق کا سفر شروع ہوا جس میں انسان نے وہ سوسائٹی بنائی جس سے زندگی میں بے حساب بہتری آگئی لیکن اس سے بھی پہلے جس چیز سے انسان پہیے تک پہنچ پایا وہ تھی Communication یعنی ایک دوسرے تک اپنی بات پہنچانا۔ اس کے بعد پہیہ ہو یا اسپیس شٹل، اس کمزور سے انسان نے کمیونیکیشن کی مدد سے ناممکن کو ممکن کردکھایا، یہ بات بہت آسانی سے دیکھی جاسکتی ہے کہ جب سے انسان کی بات ایک دوسرے تک پہنچنا ممکن ہوئی۔ ترقی کی رفتار بہت تیز ہوگئی۔ زبانیں کیسے تخلیق میں آئیں۔ مشکل بات ہے لیکن انسان کا لکھ کر بات کر پانے کا سب سے پرانا ثبوت مصر میں ساڑھے تین ہزار سال قبل مسیح ملتا ہے جہاں انسان تصویریں بناکر ایک دوسرے تک اپنی بات منتقل کرتا تھا ساتھ ہی گھوڑے پر بیٹھ کر ایک شخص دوسرے تک لکھا ہوا پیغام پہنچائے یہ بھی مصر سے ہی شروع ہوا۔
اطلاعات کو دوسرے لوگوں تک کتابی صورت میں پہنچانے کا رواج1270 قبل مسیح چین میں پڑا جب ڈاک خانہ قائم ہوا جو صرف حکومتی اداروں کے تصرف میں تھا۔
پانچ سو تیس قبل مسیح میں یونانیوں نے پہلی لائبریری بنائی، ایک سو پانچ قبل مسیح میں لکھنے کے لیے کاغذ چین میں بنایا گیا۔
1450 میں یورپ میں پہلی بار اخبار نکلا ۔ 1714 میں ٹائپ رائٹر 1813 میں ٹیلی گرام بھیجا جانے لگا اور 1876 کے آس پاس بننا شروع ہوا ٹیلی فون سسٹم، 1914 میں پہلی طویل مسافت کی ٹیلی فون کال کی گئی اور یہ فون ہی تھا جس کے بعد سے جتنی ترقی انسان نے پچھلے ہزار سال میں نہیں کی تھی سو سال میں کرلی۔
فون کے آجانے سے انسان کے رابطے میں وقت میں delay والا مسئلہ ختم ہوگیا، اپنی بات دوسرے علاقے، شہر اور ملک تک پہنچانے کے لیے اب انسان کو دنوں، مہینوں، ہفتوں کا انتظار نہیں کرنا پڑتا بلکہ فوراً کے فوراً اپنی بات آپ کسی دور بیٹھے شخص تک پہنچا سکتے ہیں جس کی وجہ سے وہ وقت بچ گیا جو پہلے فاصلے کی وجہ سے ہوتا تھا۔
وقت گزرا اور فون نیٹ ورکس بہتر سے بہتر ہوتے گئے۔ فون کی مدد سے فیکس بھی جانے لگے اور 1969 میں Arpanet بنا جوکہ پہلا انٹرنیٹ تھا، کمپیوٹر لوگوں کی زندگی کا حصہ بننے لگا بہت زیادہ مہنگا ہونے کے باوجود یہ آہستہ آہستہ مقبولیت حاصل کرنے لگا۔
1981 میں آئی بی ایم نے عام لوگوں میں پرسنل کمپیوٹر یعنی پی۔سی بیچنا شروع کیا۔
1979 میں جاپان اور 1983 میں امریکا میں موبائل نیٹ ورک تخلیق میں آیا جس کے بعد بغیر تاروں والا فون لوگ اب کہیں بھی لے جاسکتے تھے، 1985 امریکن گاڑیوں میں موبائل فون لگنے شروع ہوئے، 1994 میں امریکن گورنمنٹ نے انٹرنیٹ کا کنٹرول سنبھالا اس کے بعد پیدا ہوا "www" یعنی ورلڈ وائڈ ویب اور اب انٹرنیٹ بہت تیزی سے عام لوگوں میں پھیلنے لگا، 1997 میں پہلا اسمارٹ فون بلیک بیری مارکیٹ میں آیا جس سے آپ انٹرنیٹ ، ای ۔میل اپنے فون سے استعمال کرسکتے ہیں۔
2007 میں پیدا ہوا ایپل آئی فون جس کے بعد دوسری تمام آئی فون کمپنیوں نے اسمارٹ فون بنانے شروع کر دیے۔
آج دنیا کے پچاس فیصد موبائل استعمال کرنے والے لوگ اسمارٹ فونز پسند کر رہے ہیں، انسان کی تاریخ میں آج تک کا یہ سب سے تیز دور ہے جب ہم اپنی جیب میں دنیا لے کر گھومتے ہیں۔
دنیا کے ہر سوال کا جواب، پوری دنیا تک اپنی آواز آسانی سے پہنچانے کا طریقہ جیسی چیزیں اسمارٹ فون میں موجود ہیں۔ اس کے ذریعے اب skype جیسی فون سروسز استعمال کرکے نہ صرف ایک دوسرے کی آواز سن سکتے ہیں بلکہ فون یا کمپیوٹر کا کیمرہ استعمال کرکے ایک دوسرے کو Live دیکھ بھی سکتے ہیں۔
skype مائیکرو سافٹ کی پروڈکٹ ہے جسے ساٹھ ملین لوگ دنیا میں استعمال کر رہے ہیں اور یہ دن بہ دن بہتر ہوتی جارہی ہے نہ صرف عام لوگوں بلکہ دنیا کی بڑی بڑی کمپنیاں بھی اپنی مختلف برانچوں میں اسکائپ کے ذریعے میٹنگز کرکے سفر کے اخراجات اور وقت بچاتی ہیں۔
وہ پاکستانی جو ملک سے باہر مقیم ہیں ان کے لیے اس وقت اسکائپ اپنے ملک سے رابطہ قائم رکھنے کے لیے بڑا اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ہاں یقینا بیرون ملک رہنے والے لوگ کیمرے پر دیکھ کر اپنے گھر والوں سے بات چیت کر پاتے ہیں لیکن اس سے بھی زیادہ اہم چیز یہ ہے کہ کئی اداروں نے اسکائپ کے ذریعے ایسی کلاسیں اور پروگرام شروع کیے ہیں جس سے ساری دنیا میں موجود پاکستانی بچوں کو قرآن پاک اور اپنی زبان پڑھنے کا موقع ملتا ہے۔
لاہور ہو، کراچی یا اسلام آباد کئی ایسے ادارے اور لوگ ہیں جو قرآن پاک اور اردو زبان کی تعلیم امریکا، انگلینڈ، آسٹریلیا اور دیگر ممالک میں رہنے والے پاکستانی بچوں کو دے رہے ہیں۔
اسکائپ پر کلاسیں لینے کا بچوں کو سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ پاکستان میں بیٹھے شخص سے انھیں اردو میں ہی بات چیت کرنی ہوتی ہے جس کی وجہ سے ان میں اپنی زبان بولنے کا خوف اور جھجھک ختم ہوجاتا ہے۔
پچھلے دو تین سال میں ہم نے امریکا میں رہنے والے کئی ایسے بچوں کو دیکھا ہے جو اسکائپ پر کلاس لینے کی وجہ سے صاف اردو بولنے لگے اور ساتھ ہی پابندی سے اسلام دین کی صحیح تعلیم لینے سے ان کی شخصیت میں بہتری آئی۔
خبروں کے مطابق زیر غور ہے کہ پاکستان میں اسکائپ بند کردیا جائے۔ وجہ بتائی جاتی ہے کہ دہشت گرد اس کا استعمال کرتے ہیں اور ان کا وقت پر ٹریک کیا جانا مشکل ہوجاتا ہے۔جب سے دنیا بنی، پہیہ گھومنا شروع ہوا یہ دیکھا گیا کہ Communication سے جو فائدہ ہوا انسان اس سے آگے بڑھتا گیا، انٹرنیٹ، اسکائپ استعمال کرکے دنیا کو فائدہ پہنچانے والوں کی تعداد نقصان پہنچانے والوں سے بہت زیادہ ہے۔
ہم امید کرتے ہیں کہ پاکستان سے اسکائپ بند نہ ہو ورنہ وہ بچے جو باہر رہ کر بھی پاکستان، اپنے مذہب اور زبان سے قریب آرہے تھے، دور نہ ہوجائیں۔