بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات میں مصروف ہیں صدر زرداری

جنگجوئوں کیخلاف لوگوں کےدل ودماغ جیتنا ہوں گے،ہیروئن خطےمیں جنگی ہتھیار ہے،’’نام‘‘ کےاجلاس سےخطاب،خامنائی سے ملاقات۔

تہران:صدر زرداری ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی سے ملاقات کررہے ہیں،بلاول بھی موجود ہیں۔ فوٹو: پی پی آئی

صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات میں مصروف ہے، کشمیر سمیت تمام دیرینہ تصفیہ طلب مسائل کا پر امن حل چاہتا ہے، پاکستان، افغانستان میں استحکام اور دیرپا امن کیلیے پرعزم ہے، عسکریت پسندی کے خلاف فتح کیلیے لوگوں کے دل و دماغ جیتنا ہوںگے، شام میں جاری خونریزی کا سلسلہ فوری رکنا چاہیے، انھوں نے یہ بات جمعہ کوغیر وابستہ تحریک کے16ویں سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، صدر نے کہا کہ اس وقت تنظیم بھرپورچیلنجوں کے دور سے گزر رہی ہے، تحریک کی سب سے بڑی طاقت اس کا اتحاد رہا ہے۔

صدر نے کہا کہ ہم تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات اور اقتصادی تعاون کے فروغ کے خواہاں ہیں۔ پاکستان بھارت کیساتھ جامع مذاکرات میں مصروف ہے اور وہ کشمیر سمیت تمام دیرینہ تصفیہ طلب مسائل کا پرامن حل چاہتا ہے، پاکستان اور افغانستان کے مقدر ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور دونوں گزشتہ تین دہائیوں سے تصادموں سے متاثر ہوئے ہیں، پاکستان افغانستان میں استحکام اور دیرپا امن کیلئے پرعزم ہے، وہ تبدیلی کے مختلف مراحل کے دوران افغان بھائیوں کے ساتھ ہوگا اور افغان قیادت پر مشتمل مفاہمتی عمل کی حمایت جاری رکھے گا۔ صدر نے امید ظاہر کی کہ بین الاقوامی برادری افغان مہاجرین کی واپسی کے ادھورے مسئلے کو مدنظر رکھے گی۔

صدر نے شام میں جاری خونریزی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دو ٹوک طور پر مطالبہ کیا کہ یہ سلسلہ فوری رکنا چاہیے۔ انہوں نے مالی کے بعض حصوں میں آزادی کے یکطرفہ اعلان کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان علاقائی سالمیت برقرار رکھنے کیلئے مالی کے عوام اور حکومت کی جدوجہد کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ صدر نے کہا کہ پاکستان فلسطین کے عوام کے حق خود ارادیت کا پورا احترام کرتا ہے کیونکہ آزاد فلسطینی ریاست کا قیام امن کیلیے انتہائی اہم ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 40 ہزار بے گناہ جانوں کی قربانی دی اور 80 ارب ڈالر سے زائد کا اقتصادی نقصان اٹھایا ہے۔


دہشت گردی کے خلاف جنگ ایک پیچیدہ معاملہ ہے اور انتہا پسندی سے موثر طور پر نمٹنے کی ضروری ہے۔ مخالف نظریے کو شکست دینے کیلیے ہیروئن کو جنگی ہتھیار کے طور پر بروئے کار لایا گیا، ہیروئن کی تجارت سے دہشت گردوں کو مالی معاونت ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بین الاقوامی برادری افغانستان سے نکلتے ہوئے اپنے ہتھیار تو ساتھ لے گئی لیکن قابل افسوس طور پر اپنے پیچھے ہیروئن چھوڑ گئی۔ صدر مملکت نے اسے جنگی ہتھیار قرار دیا جو خطہ میں تباہی کا باعث بن رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندی کیخلاف فتح کیلئے لوگوں کے دل و دماغ جیتنا ہوں گے اور ان کے احساس محرومی کو دور کر کے ایسا کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں نوجوانوں کو امید کا پیغام دینا چاہیے اور انتہا پسندی کے مقابلے کیلئے ان کے ساتھ علمی مباحثہ شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ صدر نے افریقی ممالک کے ساتھ پاکستان کے قریبی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے چیلنجر سے نبرد آزما ہونے کیلئے افریقی رہنمائوں کا کردار قابل تعریف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان قیام امن کے پروگراموں میں اپنے کردار کے ذریعے اقوام متحدہ امن کوششوں کی مسلسل حمایت جاری رکھے ہوئے ہے، صدر نے کہا کہ عالمی امن اور سلامتی کیلئے جوہری عدم پھیلائو اور ہتھیاروں کا خاتمہ ضروری ہے اور ان کیلئے قواعد غیر امتیازی بنیاد پر ہونے چاہئیں۔ صدر نے کہا کہ غیر وابستہ تحریک کو تخفیف اسلحہ کے نظاموں میں دوہرے معیارات کی تائید نہیں کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے صدیوں پرانے تاریخی اور ثقافتی تعلقات استوار ہیں، ان تعلقات کو مزید مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔آن لائن کے مطابق صدر نے کہا ہے کہ ایران کے مسئلے کاحل سفارتکاری کے ذریعے ڈھونڈا جائے، دریں اثناء صدر زرداری نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنائی سے ملاقات کی اور دوطرفہ تعلقات، موجودہ علاقائی صورتحال اور مسلم امہ کو درپیش چیلنجوں سمیت وسیع تر امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات میں پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور وزیر داخلہ رحمن ملک بھی صدر مملکت کے ہمراہ تھے۔
Load Next Story