پاکستان کو آئی ایم ایف واجبات ادا کرنے کیلیے 8 کھرب روپے درکار
رقم پاکستانی معیشت کے حجم 26 کھرب روپے کا 30 فیصد ہے، آئی ایم ایف مالیاتی مانیٹری رپورٹ
رواں مالی سال کے دوران پاکستان کو عالمی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے واجبات ادا کرنے کیلیے 8 کھرب روپے درکار ہیں جو اس کی سالانہ مجموعی ملکی پیداوار کا 30 فیصد ہے۔
جی ڈی پی میں ٹیکس کی شرح میں اضافے اورحکومتی اخراجات میں کمی کیے بغیرملکی معیشت کو چلانا ممکن نہیں رہے گا۔ آئی ایم ایف کی مالیا تی مانیٹری رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت کا حجم 26کھرب روپے ہے جبکہ اسے رواں سال قرضوں کی مد میں ادا کرنے کیلیے 8کھرب روپے درکار ہیں۔
پاکستان ان 27قرض دہندہ ممالک کی فہرست میں سب سے اوپر ہے جسے رواں مالی سال 2013-14کے دوران قرض ادا کرنے کیلیے اپنی مجموعی ملکی پیداوار کا30فیصد حصہ درکار ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران قرض ادائیگی میں مجموعی پیداوار کی شرح 25فیصد تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجموعی ملکی پیداوار میں ٹیکس کی شرح میں اضافے اور حکومتی اخراجات کو کم کیے بغیر ملکی معیشت کو چلانا نا ممکن ہے۔
جی ڈی پی میں ٹیکس کی شرح میں اضافے اورحکومتی اخراجات میں کمی کیے بغیرملکی معیشت کو چلانا ممکن نہیں رہے گا۔ آئی ایم ایف کی مالیا تی مانیٹری رپورٹ کے مطابق پاکستان کی معیشت کا حجم 26کھرب روپے ہے جبکہ اسے رواں سال قرضوں کی مد میں ادا کرنے کیلیے 8کھرب روپے درکار ہیں۔
پاکستان ان 27قرض دہندہ ممالک کی فہرست میں سب سے اوپر ہے جسے رواں مالی سال 2013-14کے دوران قرض ادا کرنے کیلیے اپنی مجموعی ملکی پیداوار کا30فیصد حصہ درکار ہے جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران قرض ادائیگی میں مجموعی پیداوار کی شرح 25فیصد تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجموعی ملکی پیداوار میں ٹیکس کی شرح میں اضافے اور حکومتی اخراجات کو کم کیے بغیر ملکی معیشت کو چلانا نا ممکن ہے۔