آئندہ 5 برسوں کے دوران حکومتی قرضوں میں ساڑھے 14ہزارارب روپے اضافے کا خدشہ
سنجیدہ اقدامات کے نتیجہ میں مقامی ٹیکسوں میں اضافہ کی شرح 26 فیصد رہی
KARACHI:
وزارت خزانہ نے آئندہ 5 برسوں کے دوران حکومتی قرضوں میں ساڑھے 14ہزار ارب روپے اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔
ڈائریکٹرجنرل قرضہ جات کے مطابق مختلف وجوہ کے باعث قرضے اہداف سے زائد ہوسکتے ہیں، اس وقت مقامی قرضے حکومت کیلئے بڑا مسئلہ ہے اورہر تین چار ہفتے کے بعد اس کی واپسی کیلئے نیا قرضہ لینا پڑ رہا ہے۔ رواں مالی سال کے دوران خسارہ3 ہزار 6 سو ارب روپے رہے گا۔
اداروں کی نجکاری سے 24 سو ارب روپے حاصل ہوں گے۔ اجلاس میں ارکان نے ایف بی آر کی کارکردگی پرعدم اطمینان ظاہرکرتے ہوئے کہا بڑے پیمانے پر نئے ٹیکس لگانے، روپے کی قدر میں کمی، مہنگائی اورمجموعی قومی پیداوارمیں 16 فیصد اضافہ ناکافی ہے۔ بجٹ میں شناختی کارڈ کی شرط سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں، مسئلے کا حل نکالا جائے۔ جس پرچیئرمین شبر زیدی نے جواب دیا یہ شرط ختم یا درمیانی راستہ نکالنے کی تجویز پر غورجاری ہے۔
انھوں نے بتایا مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں محصولات کا ہدف 1071 ارب روپے تھا، جس میں سے 963 ارب روپے جمع کئے گئے۔ انھوں نے چیئرمین اسدعمر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، محصولات و اقتصادی امور کوبتایا پہلی سہ ماہی میں گذشتہ سال کے اسی عرصہ کی نسبت 15.8 فیصد اضافہ ہوا۔
سنجیدہ اقدامات کے نتیجہ میں مقامی ٹیکسوں میں اضافہ کی شرح 26 فیصد رہی۔ پہلی سہ ماہی میں مقامی ٹیکسوں کا حجم 519 ارب روپے ہے، گذشتہ سال اسی عرصہ میں 411 ارب روپے اکٹھے ہوئے۔ ان لینڈ ٹیکسوں میں اضافہ 11 فیصدرہا۔
وزارت خزانہ نے آئندہ 5 برسوں کے دوران حکومتی قرضوں میں ساڑھے 14ہزار ارب روپے اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔
ڈائریکٹرجنرل قرضہ جات کے مطابق مختلف وجوہ کے باعث قرضے اہداف سے زائد ہوسکتے ہیں، اس وقت مقامی قرضے حکومت کیلئے بڑا مسئلہ ہے اورہر تین چار ہفتے کے بعد اس کی واپسی کیلئے نیا قرضہ لینا پڑ رہا ہے۔ رواں مالی سال کے دوران خسارہ3 ہزار 6 سو ارب روپے رہے گا۔
اداروں کی نجکاری سے 24 سو ارب روپے حاصل ہوں گے۔ اجلاس میں ارکان نے ایف بی آر کی کارکردگی پرعدم اطمینان ظاہرکرتے ہوئے کہا بڑے پیمانے پر نئے ٹیکس لگانے، روپے کی قدر میں کمی، مہنگائی اورمجموعی قومی پیداوارمیں 16 فیصد اضافہ ناکافی ہے۔ بجٹ میں شناختی کارڈ کی شرط سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں، مسئلے کا حل نکالا جائے۔ جس پرچیئرمین شبر زیدی نے جواب دیا یہ شرط ختم یا درمیانی راستہ نکالنے کی تجویز پر غورجاری ہے۔
انھوں نے بتایا مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں محصولات کا ہدف 1071 ارب روپے تھا، جس میں سے 963 ارب روپے جمع کئے گئے۔ انھوں نے چیئرمین اسدعمر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، محصولات و اقتصادی امور کوبتایا پہلی سہ ماہی میں گذشتہ سال کے اسی عرصہ کی نسبت 15.8 فیصد اضافہ ہوا۔
سنجیدہ اقدامات کے نتیجہ میں مقامی ٹیکسوں میں اضافہ کی شرح 26 فیصد رہی۔ پہلی سہ ماہی میں مقامی ٹیکسوں کا حجم 519 ارب روپے ہے، گذشتہ سال اسی عرصہ میں 411 ارب روپے اکٹھے ہوئے۔ ان لینڈ ٹیکسوں میں اضافہ 11 فیصدرہا۔