10لاکھ ٹن کچرا اٹھا یا گیا باقی کا کیا ہو گا اربن ریسورس سینٹر
سندھ حکومت، بلدیاتی اداروں ، 12 کنٹونمنٹ ایریاز اور وفاقی اداروں میں ہم آہنگی کا فقدان ہے
وزیراعلیٰ سندھ نے ستمبر میں کلین کراچی مہم کا آغاز کیا تو وعدہ کیا تھا کہ شہر کو کچرے سے پاک کردیں گے۔
پچھلے دنوں میں صوبائی دارالحکومت میں 600 کے قریب ڈمپرز اور 4 ہزار اہلکار تعینات کیے گئے، ایک ماہ تک انھوں شہر کی خوبصورتی بحال کرنے کی کوشش کی اس مہم کے منتظمین نے دعویٰ کیا ہے کہ شہر کے 6 اضلاع سے تقریباً 979,941 ٹن کوڑا کرکٹ اٹھا لیا گیا ہے مگر حقیقت وعدوں سے دور دکھائی دیتی ہے۔
اربن ریسورس سینٹر (یو آر سی) کے جوائنٹ ڈائریکٹر زاہد فاروق نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ لگتا ہے یہ مہم ختم ہوگئی ہے، کوڑا کرکٹ اٹھانے کی رفتار دھیمی پڑگئی ہے۔ حکام کا کہناہے کہ پچھلے10سال میں 2 ملین ٹن کوڑا کرکٹ جمع ہوچکا ہے جبکہ حالیہ مہم میں 979,000 ٹن اٹھایا گیا ہے۔ میں الجھن میں ہوں کہ انھوں نے اعداد و شمار کا پتہ لگانے کا کون سا طریقہ اختیار کیا جبکہ باقی رہ جانے والے کچرے کا کیا ہوگا۔
زاہد فاروق نے کہاکہ اگرچہ وزیر اعلیٰ کے ارادے مخلص تھے لیکن محدود وسائل کے پیش نظر اس مہم کو ایک ماہ کے لیے محدود کرنے کا خیال ہی مہم کو سبوتاژ کرسکتا ہے۔ سندھ حکومت، بلدیاتی اداروں ، 12 کنٹونمنٹ ایریاز اور کراچی میں کام کرنے والے دیگر وفاقی اداروں اور محکموں کے مابین ہم آہنگی کا فقدان بھی ایک عنصر ہے۔ ساحلی پٹی کے رہائشیوں نے شکایت کی کہ انھیں مختلف قسم کے مسائل کا سامنا ہے،ان کے بقول جو کوڑا کرکٹ اٹھایا گیا تھا ، وہ ساحل سمندر پر پھینکا جارہا ہے۔
کراچی کے ماہی گیروں کے نمائندہ کمال شاہ کا کہناہے کہ کچھ دنوں سے کچرے کی ڈمپنگ کا سلسلہ رک گیاتھا لیکن اب پھر سے کورنگی، لانڈھی اور قائدآباد سے کچرے کے ٹرک لائے جا رہے ہیں جو ساحلی علاقوں میں ڈمپ کیاجارہاہے۔ دوسری جانب ضلعی وسطی میونسپل کارپوریشن کے چیئرمین ریحان ہاشمی نے کچرااٹھانے کے سندھ حکومت کے دعوے پر اختلاف کرتے ہوئے کہاکہ اس پوری مشق کے بجائے انھیں بلدیاتی اداروں کو اختیارات دینے چاہئیں اور ہر ڈی ایم سی کے لیے مختص کردہ 50 ملین روپے جاری کرنا چاہیے تھے۔
سندھ حکومت کے تحت مہم سے پہلے وفاقی حکومت کے تعاون سے چلنے والی 'نیٹ اینڈکلین کراچی' مہم میں بھی 2 ہفتوں کے بعد شہر کو صاف رکھنے کا وعدہ کیا گیا تھا تاہم اس مہم پر لگ بھگ ایک ارب 7کروڑ روپے لاگت آئی اگرچہ مرکز کی زیر قیادت مہم کو فیصل قریشی ، انور مقصود ، فخر عالم ، سلمان احمد ، پاپ بینڈ اسٹرنگز کے ممبروں اور وینا ملک جیسی مشہور شخصیات کی حمایت حاصل تھی لیکن جوش و خروش بہت کم رہا اور فنڈ کی کمی نے اس مہم کی کمر توڑ دی۔ سکریٹری بلدیات روشن علی خان نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ سینئر صوبائی عہدے داروں اور عوامی نمائندوں نے اس معاملے پر مختلف محکموں اور کنٹونمنٹ حکام سے متعدد ملاقاتیں کیں۔ان کے بقول ایک ارب 60 کروڑ روپے کے اس عظیم منصوبے میں دھابے جی کے مقام پر ملکی سب سے بڑی 3ہزار ایکڑ پر محیط لینڈ فل سائٹ بنانے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔
پچھلے دنوں میں صوبائی دارالحکومت میں 600 کے قریب ڈمپرز اور 4 ہزار اہلکار تعینات کیے گئے، ایک ماہ تک انھوں شہر کی خوبصورتی بحال کرنے کی کوشش کی اس مہم کے منتظمین نے دعویٰ کیا ہے کہ شہر کے 6 اضلاع سے تقریباً 979,941 ٹن کوڑا کرکٹ اٹھا لیا گیا ہے مگر حقیقت وعدوں سے دور دکھائی دیتی ہے۔
اربن ریسورس سینٹر (یو آر سی) کے جوائنٹ ڈائریکٹر زاہد فاروق نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ لگتا ہے یہ مہم ختم ہوگئی ہے، کوڑا کرکٹ اٹھانے کی رفتار دھیمی پڑگئی ہے۔ حکام کا کہناہے کہ پچھلے10سال میں 2 ملین ٹن کوڑا کرکٹ جمع ہوچکا ہے جبکہ حالیہ مہم میں 979,000 ٹن اٹھایا گیا ہے۔ میں الجھن میں ہوں کہ انھوں نے اعداد و شمار کا پتہ لگانے کا کون سا طریقہ اختیار کیا جبکہ باقی رہ جانے والے کچرے کا کیا ہوگا۔
زاہد فاروق نے کہاکہ اگرچہ وزیر اعلیٰ کے ارادے مخلص تھے لیکن محدود وسائل کے پیش نظر اس مہم کو ایک ماہ کے لیے محدود کرنے کا خیال ہی مہم کو سبوتاژ کرسکتا ہے۔ سندھ حکومت، بلدیاتی اداروں ، 12 کنٹونمنٹ ایریاز اور کراچی میں کام کرنے والے دیگر وفاقی اداروں اور محکموں کے مابین ہم آہنگی کا فقدان بھی ایک عنصر ہے۔ ساحلی پٹی کے رہائشیوں نے شکایت کی کہ انھیں مختلف قسم کے مسائل کا سامنا ہے،ان کے بقول جو کوڑا کرکٹ اٹھایا گیا تھا ، وہ ساحل سمندر پر پھینکا جارہا ہے۔
کراچی کے ماہی گیروں کے نمائندہ کمال شاہ کا کہناہے کہ کچھ دنوں سے کچرے کی ڈمپنگ کا سلسلہ رک گیاتھا لیکن اب پھر سے کورنگی، لانڈھی اور قائدآباد سے کچرے کے ٹرک لائے جا رہے ہیں جو ساحلی علاقوں میں ڈمپ کیاجارہاہے۔ دوسری جانب ضلعی وسطی میونسپل کارپوریشن کے چیئرمین ریحان ہاشمی نے کچرااٹھانے کے سندھ حکومت کے دعوے پر اختلاف کرتے ہوئے کہاکہ اس پوری مشق کے بجائے انھیں بلدیاتی اداروں کو اختیارات دینے چاہئیں اور ہر ڈی ایم سی کے لیے مختص کردہ 50 ملین روپے جاری کرنا چاہیے تھے۔
سندھ حکومت کے تحت مہم سے پہلے وفاقی حکومت کے تعاون سے چلنے والی 'نیٹ اینڈکلین کراچی' مہم میں بھی 2 ہفتوں کے بعد شہر کو صاف رکھنے کا وعدہ کیا گیا تھا تاہم اس مہم پر لگ بھگ ایک ارب 7کروڑ روپے لاگت آئی اگرچہ مرکز کی زیر قیادت مہم کو فیصل قریشی ، انور مقصود ، فخر عالم ، سلمان احمد ، پاپ بینڈ اسٹرنگز کے ممبروں اور وینا ملک جیسی مشہور شخصیات کی حمایت حاصل تھی لیکن جوش و خروش بہت کم رہا اور فنڈ کی کمی نے اس مہم کی کمر توڑ دی۔ سکریٹری بلدیات روشن علی خان نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ سینئر صوبائی عہدے داروں اور عوامی نمائندوں نے اس معاملے پر مختلف محکموں اور کنٹونمنٹ حکام سے متعدد ملاقاتیں کیں۔ان کے بقول ایک ارب 60 کروڑ روپے کے اس عظیم منصوبے میں دھابے جی کے مقام پر ملکی سب سے بڑی 3ہزار ایکڑ پر محیط لینڈ فل سائٹ بنانے کا منصوبہ بھی شامل ہے۔