سچے سُروں کے تار چھیڑکر کل پاکستان موسیقی کانفرنس ختم ہوگئی

آخری روز فتح علی خاں، حامد علی خاں، طبلہ نواز استاد طافو اوردیگر نے فن کا مظاہرہ کیا

رات گئے شروع ہونے والی موسیقی کانفرنس کی آخری رات کو شروع ہوئی تو اگلی صبح چھ بجے تک جاری رہی۔ فوٹو: فائل

'' کُل پاکستان موسیقی کانفرنس'' سچے سُروں کے تارچھیڑنے کے بعد اختتام پذیر ہو گئی۔

موسیقی کانفرنس کے آخری روز پٹیالہ گھرانہ کے استاد فتح علی خاں، استاد حامد علی خاں، رستم فتح علی خاں، شام چوراسی گھرانہ کے استاد شفقت سلامت علی خاں، گوالیارگھرانہ کے استاد فتح علی خاں حیدرآبادی، معروف طبلہ نواز استاد طافو خاں، فریحہ پرویز، اکبرخمیسوخاں، اعجاز سرحدی، غفور سومرو، غلام محمد چاند، ممتازعلی سبزل، صائمہ ممتاز، تاجی بلیدی، استاد ناصرالدین سمی ،عالیہ رشید، نورزہرہ کاظم، اکمل قادری، فہیم مظہر، استاد جاویدحسین خان، استاد غلام خسرو خان، جعفر حسین سمیت دیگرنے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ رات گئے شروع ہونے والی موسیقی کانفرنس کی آخری رات کو شروع ہوئی تو اگلی صبح چھ بجے تک جاری رہی۔




اس موقع پر استاد فتح علی خاں کی راگ داری نے حاضرین کو 'واہ واہ ' کہنے پرمجبورکیا تودوسری جانب استاد طافوخاں نے طبلے پر16 ماترے اور دیگر انداز پیش کرتے ہوئے جھومنے پرمجبورکردیا۔ اسی طرح استاد شفقت سلامت علیخاں کی گائیکی اورفریحہ پرویز کی عمدہ پرفارمنس نے حاضرین سے خوب داد حاصل کی۔ موسیقی کانفرنس میں جہاں زندہ دلان لاہور سے تعلق رکھنے والے موجود تھے، وہیں دوسرے شہروں سے بھی موسیقی کے دلدادہ الحمراء کی سیڑھیوں میں بیٹھ کرموسیقی سے محظوظ ہوتے رہے۔ اس موقع پرگائیکی کے ساتھ ساتھ مختلف سازوں میں خیال، دھرپد سنا کرمعروف سازندوںنے سماں باندہ دیا۔ ''ایکسپریس''سے گفتگوکرتے ہوئے استاد فتح علی خاں، حامد علی خاںِ شفقت سلامت علیخاں، رستم فتح علی خاں اورطافو خاں نے کہا کہ ''کل پاکستان موسیقی کانفرنس'' جیسی شاندارمحفلیں سال میںنہیں بلکہ ہرماہ ہونی چاہیے ہیں۔ رات بھرموسیقی سے لطف اندوزہونے والوں نے جس طرح سے فنکاروں کے فن کو سراہا ہے یہ کسی ایوارڈ سے کم نہیں ہے۔
Load Next Story