ناتجربہ بولنگ اٹیک کے انتخاب پر رمیز راجہ حیران
نوجوان پیسرز کو موقع دینے کیلیے ٹی ٹوئنٹی بہتر فارمیٹ ہے، سابق کپتان کی رائے
آسٹریلیا سے ٹیسٹ سیریز کیلیے ناتجربہ بولنگ اٹیک کے انتخاب پر رمیز راجہ حیران رہ گئے۔
سابق کپتان رمیز راجہ نے کہاکہ محمد موسٰی اور نسیم شاہ باصلاحیت ہیں لیکن دونوں نے کبھی آسٹریلیا کا دورہ نہیں کیا، کس بنیاد پر ٹیسٹ سیریز کیلیے 2ٹین ایجرز کو منتخب کیا گیا، کیا یہ سوچ رہے کہ وہ راتوں رات دنیا کو تسخیر کرنے والے بولرز بن جائیں گے جبکہ انھیں یہ بھی معلوم نہیں کہ آسٹریلوی پچز پر کس لائن اور لینتھ پر بولنگ کرنا ہے۔
ایک انٹرویو میں انھوں نے مزیدکہا کہ آپ ایک نوجوان بولر کو موقع دے سکتے ہیں لیکن پورا اٹیک ان پر مشتمل نہیں ہونا چاہیے،ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں تو نئے چہروں کو آزمایا جا سکتا ہے لیکن ٹیسٹ میچز میں ایسا بڑا خطرہ مول لینا درست نہیں۔
انھوں نے کہا کہ عمران خان سینئر کا 2 سال بعد کم بیک ہورہا ہے،پیسر ویسے بھی ایشین کنڈیشنز کیلیے زیادہ موزوں ہیں،پاکستان کو محمد حسنین جیسے فاسٹ بولر کو ٹیسٹ میں بھی آزمانا چاہیے تھا جو 150کی رفتار سے بولنگ کرسکتا ہے،اسی طرح سے گزشتہ دورہ آسٹریلیا میں ٹیم کے ساتھ رہنے والے محمد نواز اب بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں،ان کو بھی اسکواڈ میں شامل کرنا چاہیے تھا، اس بولنگ اٹیک کے ساتھ آسٹریلیا میں جیتنے کا کوئی امکان نہیں، ہمیں فائٹ کرنے کی نہیں بلکہ جیت کا عزم لیے کینگروز کے دیس میں جانا چاہیے تھا،اگر پاکستان کو وہاں ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو سلیکٹرز کیلیے یہ کوئی جواز نہیں ہوگا کہ نئے کھلاڑیوں کو موقع دیا گیا اور ٹیم تشکیل نو سے گزر رہی ہے۔
رمیز راجہ نے کہا کہ سابق ٹیسٹ کپتان ای این چیپل پہلے ہی کہتے رہے ہیں کہ پاکستان جیسی کمزور ٹیموں کو آسٹریلیا نہ بلوایا جائے، ایک اور ناکام سیریز شائقین کیلیے بھی قابل قبول نہیں ہوگی اور ہماری کرکٹ مزید پیچھے چلی جائے گی۔
سابق کپتان رمیز راجہ نے کہاکہ محمد موسٰی اور نسیم شاہ باصلاحیت ہیں لیکن دونوں نے کبھی آسٹریلیا کا دورہ نہیں کیا، کس بنیاد پر ٹیسٹ سیریز کیلیے 2ٹین ایجرز کو منتخب کیا گیا، کیا یہ سوچ رہے کہ وہ راتوں رات دنیا کو تسخیر کرنے والے بولرز بن جائیں گے جبکہ انھیں یہ بھی معلوم نہیں کہ آسٹریلوی پچز پر کس لائن اور لینتھ پر بولنگ کرنا ہے۔
ایک انٹرویو میں انھوں نے مزیدکہا کہ آپ ایک نوجوان بولر کو موقع دے سکتے ہیں لیکن پورا اٹیک ان پر مشتمل نہیں ہونا چاہیے،ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں تو نئے چہروں کو آزمایا جا سکتا ہے لیکن ٹیسٹ میچز میں ایسا بڑا خطرہ مول لینا درست نہیں۔
انھوں نے کہا کہ عمران خان سینئر کا 2 سال بعد کم بیک ہورہا ہے،پیسر ویسے بھی ایشین کنڈیشنز کیلیے زیادہ موزوں ہیں،پاکستان کو محمد حسنین جیسے فاسٹ بولر کو ٹیسٹ میں بھی آزمانا چاہیے تھا جو 150کی رفتار سے بولنگ کرسکتا ہے،اسی طرح سے گزشتہ دورہ آسٹریلیا میں ٹیم کے ساتھ رہنے والے محمد نواز اب بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں،ان کو بھی اسکواڈ میں شامل کرنا چاہیے تھا، اس بولنگ اٹیک کے ساتھ آسٹریلیا میں جیتنے کا کوئی امکان نہیں، ہمیں فائٹ کرنے کی نہیں بلکہ جیت کا عزم لیے کینگروز کے دیس میں جانا چاہیے تھا،اگر پاکستان کو وہاں ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو سلیکٹرز کیلیے یہ کوئی جواز نہیں ہوگا کہ نئے کھلاڑیوں کو موقع دیا گیا اور ٹیم تشکیل نو سے گزر رہی ہے۔
رمیز راجہ نے کہا کہ سابق ٹیسٹ کپتان ای این چیپل پہلے ہی کہتے رہے ہیں کہ پاکستان جیسی کمزور ٹیموں کو آسٹریلیا نہ بلوایا جائے، ایک اور ناکام سیریز شائقین کیلیے بھی قابل قبول نہیں ہوگی اور ہماری کرکٹ مزید پیچھے چلی جائے گی۔