جان شیر خان نے اسکواش پلیئرز کو ٹریننگ کیلیے مصر بھجوانے پر سوال اٹھادیئے
آج کے کھلاڑی پیسے، بیرون ملک ٹورز اور نئے ماڈل کے موبائل فونز کے لیے کھیلتے ہیں، جان شیر خان
اسکواش کے سابق عالمی چیمپئین جان شیر خان نے اسکواش فیڈریشن کے سیکرٹری اور نیشنل سکواش اکیڈمی کے ڈائریکٹر کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسکواش فیڈریشن سے سوال کیا ہے کہ ملک میں سابق عالمی چیمپئین ہوتے اور کوچ ہوتے ہوئے جونیئر پلیئرز کو ٹریننگ کے نام پر مصر کیوں بھجوایا گیا۔
دس سال تک اسکواش کی دنیا پر حکمرانی کرنے والے جان شیر خان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسکواش کی بہتری کے لیے پاکستان اسکواش فیڈریشن کے سیکرٹری اور پاکستان نیشنل اسکواش اکیڈمی کے ڈائریکٹر کو اُن کے عہدوں سے فوری طور پر برطرف کیا جائے کیونکہ یہ دونوں اسکواش میں سیاست کو شامل کر کے اس کھیل کو مسلسل تباہی کی جانب لے جا رہے ہیں۔
جان شیر خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اسکواش مسلسل تنزلی کی جانب گامزن ہے۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ جونیئر پلیئرز کو ٹریننگ کے نام پر مصر کیوں بھجوایا گیا؟ درحقیقت یہ سارا ٹور نہ صرف وقت اور قومی خزانے کا ضیاع تھا ملک میرے سمیت قمر زمان اور جہانگیر خان جیسے بڑے کھلاڑے موجود ہیں تو پھر پلیئرز کو ٹریننگ کے نام پر باہر ملکوں میں بھیجنے کی وجہ سمجھ سے باہر ہے۔ بیرون ممالک بشمول مصر کے کوچز ہماری گیمز کی وڈیو دیکھ کر اپنے کھلاڑیوں کی ٹریننگ کرتے ہیں اور اُن کو ہماری ٹیکنیکس سکھاتے ہیں۔
جان شیر خان نے کہا کہ آج کے کھلاڑی اُس طرح کی محنت نہیں کرنا چاہتے وہ صرف پیسے، بیرون ممالک کے ٹورز اور نئے ماڈل کے موبائل فونز کے لیے کھیلتے ہیں۔ میرا نہیں خیال کہ موجودہ پلیئرز میں ایک بھی ایسا پلیئر موجود ہے جو کہ انٹر نیشنل لیولز پر فارمنس دے سکے اور جس پر میں یا پاکستان اسکواش فیڈرشن بھروسہ کر سکے۔ پاکستان اسکواش فیڈریشن سے غیر پیشہ ور کوچز اور ٹرینرز کو نکال کر اُنکی جگہ پیشہ ور اور ٹریننڈ کوچز کی خدمات حاصل کی جائیں۔
دس سال تک اسکواش کی دنیا پر حکمرانی کرنے والے جان شیر خان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسکواش کی بہتری کے لیے پاکستان اسکواش فیڈریشن کے سیکرٹری اور پاکستان نیشنل اسکواش اکیڈمی کے ڈائریکٹر کو اُن کے عہدوں سے فوری طور پر برطرف کیا جائے کیونکہ یہ دونوں اسکواش میں سیاست کو شامل کر کے اس کھیل کو مسلسل تباہی کی جانب لے جا رہے ہیں۔
جان شیر خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اسکواش مسلسل تنزلی کی جانب گامزن ہے۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ جونیئر پلیئرز کو ٹریننگ کے نام پر مصر کیوں بھجوایا گیا؟ درحقیقت یہ سارا ٹور نہ صرف وقت اور قومی خزانے کا ضیاع تھا ملک میرے سمیت قمر زمان اور جہانگیر خان جیسے بڑے کھلاڑے موجود ہیں تو پھر پلیئرز کو ٹریننگ کے نام پر باہر ملکوں میں بھیجنے کی وجہ سمجھ سے باہر ہے۔ بیرون ممالک بشمول مصر کے کوچز ہماری گیمز کی وڈیو دیکھ کر اپنے کھلاڑیوں کی ٹریننگ کرتے ہیں اور اُن کو ہماری ٹیکنیکس سکھاتے ہیں۔
جان شیر خان نے کہا کہ آج کے کھلاڑی اُس طرح کی محنت نہیں کرنا چاہتے وہ صرف پیسے، بیرون ممالک کے ٹورز اور نئے ماڈل کے موبائل فونز کے لیے کھیلتے ہیں۔ میرا نہیں خیال کہ موجودہ پلیئرز میں ایک بھی ایسا پلیئر موجود ہے جو کہ انٹر نیشنل لیولز پر فارمنس دے سکے اور جس پر میں یا پاکستان اسکواش فیڈرشن بھروسہ کر سکے۔ پاکستان اسکواش فیڈریشن سے غیر پیشہ ور کوچز اور ٹرینرز کو نکال کر اُنکی جگہ پیشہ ور اور ٹریننڈ کوچز کی خدمات حاصل کی جائیں۔