صحافیوں کی ٹاک شوز میں شرکت پر پابندی نہیں لگائی گئی پیمرا

حالات حاضرہ کے شوز میں زیادہ اینکرز اور مہمانوں کی شرکت پر بھی پابندی عائد نہیں کی گئی


Press Release/Numainda Express October 29, 2019
حکومت پیمرا کو آزادی صحافت پر قدغن لگانے کیلیے استعمال نہ کرے،صدر عارف نظامی (فوٹو: فائل)

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ( پیمرا ) نے اینکرز پر پابندی کے معاملے پر وضاحتی بیان جاری کردیا۔

پیمرا کی جانب سے جاری وضاحتی بیان میں کہاگیا ہے کہ پیمرا کے 27اکتوبر 2018ء کے خط کو میڈیا پر پابندیوں کاتاثر دیاگیا، مذکورہ خط کو پیمرا قوانین کے تحت بطور ایڈوائزری جاری کیا گیاتھا ، پیمرا کی جانب سے کہاگیاہے کہ وقتاً فوقتاً پیمرا عدالتوں میں زیرسماعت مقدمات سے متعلق مباحثوں پر پابندی کیخلاف عملدرآمد نہ ہونے پر ایسی ایڈوائزری جاری کرتا رہاہے۔

صحافیوں کی ٹاک شوز میں شرکت پر پابندی سے متعلق کوئی ایڈوائزری جاری نہیں کی گئی اور پیمرا کی جانب سے نہ ہی حالات حاضرہ پر طویل دورانیے کے شوز میں زیادہ اینکرز اور مہمانوں کی شرکت پر پابندی عائد کی گئی ہے، پیمرا اپنے قوانین کی حدود میں رہتے ہوئے اظہار رائے کی مکمل حمایت کرتاہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پیمرا نے ٹی وی چینلز پر ہونیوالے تبصروں اور تجزیوں کے حوالے سے ایک ہدایت نامہ جاری کیا جس میں نیوز چینلز کو عدالت میں زیر سماعت مقدمات پر تبصروں سے اجتناب کی ہدایت کی گئی۔

پیمرا کی جانب سے جاری ہدایت نامے کے مطابق ٹاک شوز میں عدلیہ اور ریاستی اداروں کے خلاف یکطرفہ تجزیے اور پروپیگنڈے کی صورت میں متعلقہ ادارہ ذمہ دار ہو گا۔ نہ صرف یہ بلکہ پیمرا نے ٹی وی چینلز کو ٹاک شوز کیلئے بلائے جانے والے مہمانوں کے انتخاب میں احتیاط برتنے بلکہ ٹی وی پر پروگرام کرنیوالے اینکرز کو غیر جانبداری کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دینے کی ہدایات بھی دی گئیں۔

اینکرز پر پابندی چینلز کو محدود کرنے کی کوشش ہے، سی پی این ای

کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (CPNE) نے پیمرا کی جانب سے ٹی وی اینکرز کے تبصروں پر پابندی عائد کرنے کے نوٹیفکیشن پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے ٹی وی اینکرز پر پابندی لگانا دراصل ٹی وی چینلز کو محدود کرنے کی کوشش ہے۔

CPNEکے صدر عارف نظامی نے اپنے بیان میں کہا ہے آئین کی شق 19 آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے کا حق دیتی ہے اس لئے پیمرا عدالت عالیہ کے حکم کو جواز بنا کر اس طرح کا کوئی بھی نوٹیفکیشن جاری نہیں کر سکتا۔

انہوں نے مزید کہا سپریم کورٹ نے ہمیشہ صحافت کی آزادی اور آزادی صحافت کو جمہوری اصولوں کی بنیاد قرار دیا ہے۔ CPNE آزادی صحافت اور اخلاقی قدروں پر مبنی ذمہ دارانہ صحافت پر یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ حکومت پیمرا کو آزادی صحافت پر قدغن لگانے کے لئے استعمال نہ کرے اور پیمرا کا جاری کردہ نوٹی فکیشن فوری طور پر واپس لیا جائے۔

پیمرا پابندیوں کی حکومت ذمے دار ہے، مزاحمت کرینگے، ٹی وی اینکرز

ٹی وی اینکرز نے پیمرا سے ہدایات پر مبنی نوٹیفکیشن واپس لینے کا مطالبہ کر دیا۔ مشترکہ بیان میں انھوں نے کہا یہ پیمرا کا دائرہ کار نہیں کہ وہ طے کرے کہ ٹی وی پروگرام میں کون مہمان، تجزیہ کاریا ماہر ہوگا۔ ریاست کا اس بات سے کچھ لینا دینا نہیں کہ کوئی تجزیہ کار معیار پر پورا اترتا ہے یا نہیں۔ پیمرا کا نیا نوٹیفکیشن تنقید اور اختلاف رائے کو ریگولیٹ کرنیکی کوشش ہے۔ یہ ان اقدامات کاتسلسل ہے جس کے تحت میڈیا، رائٹرزکوقومی مفاد کے نام پر پابندکیا جا رہا ہے۔

اینکرز نے کہا دیکھنے میں آیا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر صحافت پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔ ان لڑائیوں میں صحافیوں نے اپنے ساتھیوں کی جانیں کھوئیں، بیروزگاری، خطرات، مشکلات کا سامنا کیا۔ انہیں پتا ہے آزادی صحافت کے لیے کیسے لڑنا ہے۔ صحافی آمریتوں سے، جمہوریت کی بحالی کیلئے، دہشتگردی اور انتہا پسندی سے لڑے ہیں۔ منتخب حکومت اپنے ماتحت ہر ادارے کے اقدامات پر آئینی طور پر جوابدہ ہے جو بھی اس کے پیچھے ہو، ہم عمران خان کی زیرقیادت پی ٹی آئی حکومت کواس کا ذمے دار ٹھہرائیں گے۔ ایسی پابندیوں کیخلاف ملکی اور بین الاقومی سطح پر بھی مہم چلائیں گے۔ ان پابندیوں کی مزاحمت کریں گے اور ان کے خلاف لڑیں گے۔

اینکرز نے واضح کیا کہ اپنے اختلاف رائے کے حق کے تحفظ کیلئے ہرحد تک جائیں گے۔ اختلاف رائے جمہوریت کی بقاء کیلئے لازم ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں