مولانا کے ساتھ بڑا ہجوم حکومت کو مشکلات ہوسکتی ہیں تجزیہ کار
سربراہ جے یو آئی نے اہداف حاصل کرلیے، جتنے لوگ وہ چاہتے تھے اتنے مارچ میں شریک ہیں
روزنامہ ایکسپریس کے گروپ ایڈیٹر ایازخان نے کہاکہ مولاناکاہجوم جوسکھر سے چلا ہے وہ دیکھ کر پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کایقین بڑھ گیا ہو گا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام '' ایکسپرٹس'' میں میزبان دعا جمیل سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا کاایک اسٹرونگ ہولڈکے پی ہے اور سندھ اور بلوچستان سے بھی لوگ اس میں شامل ہوئے ہیں، میںپرویزخٹک کے ٹکر دیکھ رہا تھا، وہ کہہ رہے تھے کہ اگر ساری اپوزیشن جماعتیں مل کردولاکھ لوگ لے آئیں تو بڑی بات نہیں ہے، پرویزخٹک صاحب کویادہوگاکہ اس حساب سے دیکھیں تو ان کے لوگ کچھ بھی نہیں تھے، دولاکھ افرادکامطلب ایک بہت بڑاہجوم ہے۔
آپ کو یاد ہو گا کہ 2014 میں بھی ریڈزون میں نہ جانے کا معاہدہ ہوا تھاپھر پی ٹی آئی اور عوامی تحریک نے وہ معاہدہ مستردکرتے ہوئے ریڈزون میں جانے کا فیصلہ کیاتھا، مجھے نہیں پتہ کہ مولانا سے انڈرسٹینڈنگ کس لیول کی ہے کہ واقعی وہ پشاورموڑتک محدود رہیں گے کیونکہ یہ اسلام آباد کا آغاز ہے، اگرمولاناکسی اسٹیج پر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور اتنے زیادہ لوگ اس میں شریک ہوتے ہیں توپھریقیناحکومت کیلیے بہت مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں، اگربلاول اس اعتماد کا اظہار کرتے ہیں اور (ن) لیگ بھی پراعتمادہے تو اس کی وجہ یہی ہے کہ اگر اتنا بڑا ہجوم ہوگاتوحکومت کیلیے سسٹین کرنا بہت مشکل ہوجائے گا۔
عامرالیاس رانا نے کہاکہ اس وقت جوحکومت نے تیاریاں کی ہوئی ہیںوہ2014اور2016 کا مکس ہے، اب کیاہوگاجب مولانا ا تنے لوگوںکولے کر آجائیںگے جوبقول پرویزخٹک دولاکھ اورشوکت یوسف زئی کے بقول لاکھ کامجمع اکٹھاکرلیں توکوئی انہونی نہیں، حکومت کاڈبل مارچ توابھی سے شروع ہوچکا ہے، اگراسلام آبادمیںدولاکھ لوگ آگئے تو بہت مشکل ہوجائے گا اوراس ہفتے کے اختتام پرکیاہوگاکچھ نہیں کہاجاسکتا۔
مولاناحافظ طاہر محمود اشرفی نے کہاکہ میراخیال ہے کہ خرابی نہیں ہو گی اورخرابی ہونی بھی نہیں چاہیے، ایک بات بڑی واضح ہے کہ اگر127 دن دھرنادے کرعمران خان اور طاہر القادری وزیر اعظم سے استعفی نہیںلے سکے تویہ بھی نہیںلے سکیں گے، اگر کہیںبھی معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی توجن قوتوںنے معاہدہ کروایاہے وہ اپنا آپ دکھائیںگے تودونوںٹھیک ہوجائیں گی۔ فیصل حسین نے کہاکہ مولانا نے اپنے اہداف حاصل کرلیے ہیںاورجتنے لوگ وہ چاہتے تھے اتنے مارچ میں شریک ہیں۔
ابھی تک پیپلزپارٹی مہمان فنکارکاکردارہی ادا کررہی ہے، وہ مارچ کاحصہ نہیںبنی، مسلم لیگ(ن)کابیان آچکا ہے کہ اسلام آبادمیں ان کی مرکزی لیڈرشپ خطاب کرے گی ابھی تک یہ مارچ صرف مولانا صاحب کاہی ہے، اس کا آنے والے دنوںمیںکیانتیجہ نکلتا ہے لیکن حکومت اس سے پریشان ضرورہے۔
لطیف چوہدری نے کہاکہ جب وزیر اعظم خودکہنا شروع کردیںکہ میں استعفی نہیں دوںگاتو اس کا مطلب یہی ہے کہ معاملات کہیںنہ کہیںکشیدہ ہونے لگے ہیں۔ محمد الیاس نے کہاکہ پی پی اور (ن)لیگ کوبالکل یقین ہے کیونکہ ایک بہت بڑامارچ ہورہا ہے، اتنی بڑی تعداد میںلوگ آرہے ہیں اوریہ کچھ کرکے دکھائیں گے ۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام '' ایکسپرٹس'' میں میزبان دعا جمیل سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا کاایک اسٹرونگ ہولڈکے پی ہے اور سندھ اور بلوچستان سے بھی لوگ اس میں شامل ہوئے ہیں، میںپرویزخٹک کے ٹکر دیکھ رہا تھا، وہ کہہ رہے تھے کہ اگر ساری اپوزیشن جماعتیں مل کردولاکھ لوگ لے آئیں تو بڑی بات نہیں ہے، پرویزخٹک صاحب کویادہوگاکہ اس حساب سے دیکھیں تو ان کے لوگ کچھ بھی نہیں تھے، دولاکھ افرادکامطلب ایک بہت بڑاہجوم ہے۔
آپ کو یاد ہو گا کہ 2014 میں بھی ریڈزون میں نہ جانے کا معاہدہ ہوا تھاپھر پی ٹی آئی اور عوامی تحریک نے وہ معاہدہ مستردکرتے ہوئے ریڈزون میں جانے کا فیصلہ کیاتھا، مجھے نہیں پتہ کہ مولانا سے انڈرسٹینڈنگ کس لیول کی ہے کہ واقعی وہ پشاورموڑتک محدود رہیں گے کیونکہ یہ اسلام آباد کا آغاز ہے، اگرمولاناکسی اسٹیج پر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہیں اور اتنے زیادہ لوگ اس میں شریک ہوتے ہیں توپھریقیناحکومت کیلیے بہت مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں، اگربلاول اس اعتماد کا اظہار کرتے ہیں اور (ن) لیگ بھی پراعتمادہے تو اس کی وجہ یہی ہے کہ اگر اتنا بڑا ہجوم ہوگاتوحکومت کیلیے سسٹین کرنا بہت مشکل ہوجائے گا۔
عامرالیاس رانا نے کہاکہ اس وقت جوحکومت نے تیاریاں کی ہوئی ہیںوہ2014اور2016 کا مکس ہے، اب کیاہوگاجب مولانا ا تنے لوگوںکولے کر آجائیںگے جوبقول پرویزخٹک دولاکھ اورشوکت یوسف زئی کے بقول لاکھ کامجمع اکٹھاکرلیں توکوئی انہونی نہیں، حکومت کاڈبل مارچ توابھی سے شروع ہوچکا ہے، اگراسلام آبادمیںدولاکھ لوگ آگئے تو بہت مشکل ہوجائے گا اوراس ہفتے کے اختتام پرکیاہوگاکچھ نہیں کہاجاسکتا۔
مولاناحافظ طاہر محمود اشرفی نے کہاکہ میراخیال ہے کہ خرابی نہیں ہو گی اورخرابی ہونی بھی نہیں چاہیے، ایک بات بڑی واضح ہے کہ اگر127 دن دھرنادے کرعمران خان اور طاہر القادری وزیر اعظم سے استعفی نہیںلے سکے تویہ بھی نہیںلے سکیں گے، اگر کہیںبھی معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی توجن قوتوںنے معاہدہ کروایاہے وہ اپنا آپ دکھائیںگے تودونوںٹھیک ہوجائیں گی۔ فیصل حسین نے کہاکہ مولانا نے اپنے اہداف حاصل کرلیے ہیںاورجتنے لوگ وہ چاہتے تھے اتنے مارچ میں شریک ہیں۔
ابھی تک پیپلزپارٹی مہمان فنکارکاکردارہی ادا کررہی ہے، وہ مارچ کاحصہ نہیںبنی، مسلم لیگ(ن)کابیان آچکا ہے کہ اسلام آبادمیں ان کی مرکزی لیڈرشپ خطاب کرے گی ابھی تک یہ مارچ صرف مولانا صاحب کاہی ہے، اس کا آنے والے دنوںمیںکیانتیجہ نکلتا ہے لیکن حکومت اس سے پریشان ضرورہے۔
لطیف چوہدری نے کہاکہ جب وزیر اعظم خودکہنا شروع کردیںکہ میں استعفی نہیں دوںگاتو اس کا مطلب یہی ہے کہ معاملات کہیںنہ کہیںکشیدہ ہونے لگے ہیں۔ محمد الیاس نے کہاکہ پی پی اور (ن)لیگ کوبالکل یقین ہے کیونکہ ایک بہت بڑامارچ ہورہا ہے، اتنی بڑی تعداد میںلوگ آرہے ہیں اوریہ کچھ کرکے دکھائیں گے ۔