دھرنے کا ریکارڈ قائم کرنے والوں کے چہرے زرد پڑ گئے سراج الحق
مہنگائی اور بے روزگاری کے مارے عوام حکمرانوں سے نجات کی دعائیں کر رہے ہیں، امیر جماعت اسلامی
امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ طویل دھرنے کا ریکارڈ قائم کرنے والوں کے چہرے اپوزیشن کے پہلے احتجاج سے ہی زرد پڑ گئے ہیں۔
سینیٹر سراج الحق ںے کہا کہ آئی ایم ایف کا جائزہ مشن مزید ظالمانہ شرائط کے ساتھ آیا ہے۔ حکومت مزید 3173 ارب روپے کے قرضے لینے جارہی ہے ۔ قرضے کی دوسری قسط ملنے کے بعد ٹیکسوں اور مہنگائی کا سونامی آئے گا۔ حکمرانوں کو کالی پٹیاں بازؤں پر نہیں،آنکھوں پر باندھنی چاہئیں تاکہ لوگ سمجھ جائیں کہ حکمران دیکھنے سننے اور سمجھنے کے قابل نہیں رہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ طویل دھرنے کا ریکارڈ قائم کرنے والوں کے چہرے اپوزیشن کے پہلے احتجاج سے ہی زرد پڑ گئے ہیں۔ مہنگائی اور بے روزگاری کے مارے عوام حکمرانوں سے نجات کی دعائیں کر رہے ہیں ۔ عام آدمی اب دال سبزی بھی نہیں کھا سکتا ۔ پھلوں کی قیمت سن کر لوگ صبر کا پھل لے کر گھر چلے جاتے ہیں۔ بے روزگاری نے نوجوانوں کو ذہنی مریض بنادیاہے۔ گردشی قرضوں کی وجہ سے ترقیاتی منصوبوں پر کام ٹھپ ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت ہر محاذ پر ناکام ہوچکی ہے۔ ایک کروڑ نوجوانوں کو نوکریاں دینے کا وعدہ کر کے اب انہیں قرضوں کے جال میں پھنسایا جا رہا ہے۔ حکومت اگر واقعی نوجوانوں کو کاروبار کی طرف راغب کرنا چاہتی ہے تو بلاسودی قرضوں کے ذریعے مدد کرنی چاہیے تھی۔ حکمران قوم کی گردنوں پر سوار ہیں ۔
سینیٹر سراج الحق ںے کہا کہ آئی ایم ایف کا جائزہ مشن مزید ظالمانہ شرائط کے ساتھ آیا ہے۔ حکومت مزید 3173 ارب روپے کے قرضے لینے جارہی ہے ۔ قرضے کی دوسری قسط ملنے کے بعد ٹیکسوں اور مہنگائی کا سونامی آئے گا۔ حکمرانوں کو کالی پٹیاں بازؤں پر نہیں،آنکھوں پر باندھنی چاہئیں تاکہ لوگ سمجھ جائیں کہ حکمران دیکھنے سننے اور سمجھنے کے قابل نہیں رہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ طویل دھرنے کا ریکارڈ قائم کرنے والوں کے چہرے اپوزیشن کے پہلے احتجاج سے ہی زرد پڑ گئے ہیں۔ مہنگائی اور بے روزگاری کے مارے عوام حکمرانوں سے نجات کی دعائیں کر رہے ہیں ۔ عام آدمی اب دال سبزی بھی نہیں کھا سکتا ۔ پھلوں کی قیمت سن کر لوگ صبر کا پھل لے کر گھر چلے جاتے ہیں۔ بے روزگاری نے نوجوانوں کو ذہنی مریض بنادیاہے۔ گردشی قرضوں کی وجہ سے ترقیاتی منصوبوں پر کام ٹھپ ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت ہر محاذ پر ناکام ہوچکی ہے۔ ایک کروڑ نوجوانوں کو نوکریاں دینے کا وعدہ کر کے اب انہیں قرضوں کے جال میں پھنسایا جا رہا ہے۔ حکومت اگر واقعی نوجوانوں کو کاروبار کی طرف راغب کرنا چاہتی ہے تو بلاسودی قرضوں کے ذریعے مدد کرنی چاہیے تھی۔ حکمران قوم کی گردنوں پر سوار ہیں ۔