قربانی کے جانوروں کو سجانے اور سنوارنے کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا
نوجوان اپنے جانور کو منفرد دکھانے کیلیے آرائشی سامان سے سجاکر گلیوں کے چکر لگاتے ہیں اور خوب داد بھی وصول کرتے ہیں
PESHAWAR:
عیدالاضحی کے موقع پر قربان گاہ میں جانے سے قبل قربانی کی جانوروں کو سجانے اور سنوارنے کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا۔
قربانی کے جانور خریدنے والے منچلے نوجوان اپنے جانور کو منفردرکھنے کیلیے انھیں آرائشی سامان سے سجا کر گلیوں کے چکر لگاتے ہیں اور دیکھنے والوں سے داد وصول کرتے ہیں ، قربانی کے جانوروں کی آرائشی سامان کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کرنے لگی جبکہ دکانوں پر خریداروں کا رش بڑھنے سے دکاندار منہ مانگے دام وصول کر رہے ہیں ، تفصیلات کے مطابق عیدالاضحی کے موقع پر مویشی منڈیوں میں جہاں قربانی کی جانوروں کی خریداری عروج پر پہنچ گئی وہیں منچلے نوجوان اپنے پسندیدہ جانور جس میں گائے ، بچھڑے اور بکرے شامل ہیں ۔
انھیں خریدنے کے بعد مویشی منڈیوں میں قائم آرائشی سامان کی دکانوں سے خوبصورت مہرے ، گلے کے ہار ، رنگین دوپٹے ، تاج اور پائل خرید کر انھیں سجانے اور سنوارنے کے بعد گھروں کو لے جاتے ہیں تاکہ ان کے جانور محلے میں آئے ہوئے دیگر قربانی کے جانوروں سے منفرددکھائی دیں ،علاقوں میں قائم جانوروں کے آرائشی سامان کی دکانوں پر بھی نوجوانوں کا رش لگا رہتا ہے جہاں قربانی کے جانوروں کو سجایا جاتا ہے ، سہراب گوٹھ کی مویشی منڈی میں اندرون سندھ جیکب آباد سے آنے والے دکاندار عبدالقدیر نے بتایا کہ ان کی دکان پر جانوروں کی آرائشی سامان کی ہر چیز موجود ہے اور اسے یہ دیکھ کر نہ صرف حیرت بلکہ خوشی بھی ہوتی ہے کہ کراچی کے نوجوانوں میں اپنے قربانی کے جانوروں کو سجانے اور سنوارنے کی جو دھن اور لگن ہے ۔
وہ قابل دید ہے اور انھیں اس بات سے بھی کوئی سروکار نہیں کہ وہ جانوروں کی سجاوٹ پر کتنے پیسے خرچ کر رہے ہیں،عبدالقدیر نے بتایا کہ آرائشی سامان میں سب سے زیادہ فروخت پائل کی ہوتی ہے جس کی مخصوص آواز سے قربانی کے جانور کے آنے کا پتہ چلتا ہے اور ایک ، ایک پاؤں پر منچلے نوجوان تین سے چار پائل پہناتے ہیں اور اس کی آواز دور سے ہی سنائی دیتی ہے، جانوروں کی سجاوٹ میں مختلف شوخ رنگوں کے مہروں کا بھی استعمال بڑھ گیا ہے جن کی قیمت 500 سے 800 روپے تک ہے اور انھیں پہنا کر جانوروں کی خوبصورتی میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔
قربانی کے جانوروں کو پہنائی جانے والی پائل کی آواز اتنی منفرد ہے کہ اسے سن کر ہی گھروں اور فلیٹوں میں موجود افراد جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں بے ساختہ کھڑکیوں اور بالکونی کا رخ کرتے ہیں، سہراب گوٹھ مویشی منڈی کی ایک جانوروں کی آرائشی دکان پر موجود بفرزون کے ایک ہی محلے سے آنے والے نوجوانوں نے بتایا کہ انھوں نے قربانی کیلیے 3 بچھڑے اور 2 گائے خریدی ہیں اور اب انھیں گھر لیجانے سے قبل سجا اور سنوار کے لیجائیں گے تاکہ محلے میں آئے ہوئے دیگر قربانی کے جانوروں سے منفرد دکھائی دیں ، قربانی کے جانوروں کو سنوارنے کے لیے ان پر مہندی لگانے کا بھی رجحان بڑھ رہا ہے اور خصوصاً دنبے، بھیڑ اور بکروں پر منچلوں نوجوانوں کی جانب سے انھیں مہندی لگا کر خوبصورت بنایا جاتا ہے۔
عیدالاضحی کے موقع پر قربان گاہ میں جانے سے قبل قربانی کی جانوروں کو سجانے اور سنوارنے کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا۔
قربانی کے جانور خریدنے والے منچلے نوجوان اپنے جانور کو منفردرکھنے کیلیے انھیں آرائشی سامان سے سجا کر گلیوں کے چکر لگاتے ہیں اور دیکھنے والوں سے داد وصول کرتے ہیں ، قربانی کے جانوروں کی آرائشی سامان کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کرنے لگی جبکہ دکانوں پر خریداروں کا رش بڑھنے سے دکاندار منہ مانگے دام وصول کر رہے ہیں ، تفصیلات کے مطابق عیدالاضحی کے موقع پر مویشی منڈیوں میں جہاں قربانی کی جانوروں کی خریداری عروج پر پہنچ گئی وہیں منچلے نوجوان اپنے پسندیدہ جانور جس میں گائے ، بچھڑے اور بکرے شامل ہیں ۔
انھیں خریدنے کے بعد مویشی منڈیوں میں قائم آرائشی سامان کی دکانوں سے خوبصورت مہرے ، گلے کے ہار ، رنگین دوپٹے ، تاج اور پائل خرید کر انھیں سجانے اور سنوارنے کے بعد گھروں کو لے جاتے ہیں تاکہ ان کے جانور محلے میں آئے ہوئے دیگر قربانی کے جانوروں سے منفرددکھائی دیں ،علاقوں میں قائم جانوروں کے آرائشی سامان کی دکانوں پر بھی نوجوانوں کا رش لگا رہتا ہے جہاں قربانی کے جانوروں کو سجایا جاتا ہے ، سہراب گوٹھ کی مویشی منڈی میں اندرون سندھ جیکب آباد سے آنے والے دکاندار عبدالقدیر نے بتایا کہ ان کی دکان پر جانوروں کی آرائشی سامان کی ہر چیز موجود ہے اور اسے یہ دیکھ کر نہ صرف حیرت بلکہ خوشی بھی ہوتی ہے کہ کراچی کے نوجوانوں میں اپنے قربانی کے جانوروں کو سجانے اور سنوارنے کی جو دھن اور لگن ہے ۔
وہ قابل دید ہے اور انھیں اس بات سے بھی کوئی سروکار نہیں کہ وہ جانوروں کی سجاوٹ پر کتنے پیسے خرچ کر رہے ہیں،عبدالقدیر نے بتایا کہ آرائشی سامان میں سب سے زیادہ فروخت پائل کی ہوتی ہے جس کی مخصوص آواز سے قربانی کے جانور کے آنے کا پتہ چلتا ہے اور ایک ، ایک پاؤں پر منچلے نوجوان تین سے چار پائل پہناتے ہیں اور اس کی آواز دور سے ہی سنائی دیتی ہے، جانوروں کی سجاوٹ میں مختلف شوخ رنگوں کے مہروں کا بھی استعمال بڑھ گیا ہے جن کی قیمت 500 سے 800 روپے تک ہے اور انھیں پہنا کر جانوروں کی خوبصورتی میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔
قربانی کے جانوروں کو پہنائی جانے والی پائل کی آواز اتنی منفرد ہے کہ اسے سن کر ہی گھروں اور فلیٹوں میں موجود افراد جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں بے ساختہ کھڑکیوں اور بالکونی کا رخ کرتے ہیں، سہراب گوٹھ مویشی منڈی کی ایک جانوروں کی آرائشی دکان پر موجود بفرزون کے ایک ہی محلے سے آنے والے نوجوانوں نے بتایا کہ انھوں نے قربانی کیلیے 3 بچھڑے اور 2 گائے خریدی ہیں اور اب انھیں گھر لیجانے سے قبل سجا اور سنوار کے لیجائیں گے تاکہ محلے میں آئے ہوئے دیگر قربانی کے جانوروں سے منفرد دکھائی دیں ، قربانی کے جانوروں کو سنوارنے کے لیے ان پر مہندی لگانے کا بھی رجحان بڑھ رہا ہے اور خصوصاً دنبے، بھیڑ اور بکروں پر منچلوں نوجوانوں کی جانب سے انھیں مہندی لگا کر خوبصورت بنایا جاتا ہے۔