بلدیاتی الیکشن نہ کرانے پر کیوں نہ صوبوں کے اختیارات منجمد کر دیں سپریم کورٹ

قانون کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرینگے،چیف جسٹس افتخار چوہدری ،الیکشن کمیشن کو21 اکتوبرتک تاریخ مقررکرنیکی آخری مہلت


News Agencies/Numainda Express October 15, 2013
الیکشن کمیشن نے عام انتحابات کرا دیے ہیں تو بلدیاتی انتحابات بھی کرادے ،ہمت کریں کچھ نہیں ہوتا۔عدالت عظمیٰ۔ فوٹو: فائل

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں قائم 3 رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کوبلدیاتی انتخابات کرانے کی تاریخ مقررکرنے کیلیے 21 اکتوبر تک آخری مہلت دیتے ہوئے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ آئین کے آرٹیکل140کے تحت بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات کی تفصیلات عدالت میں پیش کریں۔

جسٹس جوادنے دوران سماعت کہا کہ کیوں نہ بلدیاتی اداروں کے اختیارات استعمال کرنے والی صوبائی حکومت کے اختیارات منجمدکر دیے جائیں؟۔چیف جسٹس افتحارمحمدچوہدری کی سربراہی میں فل بینچ نے سماعت شروع کی تو الیکشن کمیشن کی جانب سے بتایاگیاکہ3 صوبوں نے بلدیاتی انتحابات سے متعلق قوانین اور رولز بنالیے ہیں جبکہ خیبر پختونخوا میں بلدیاتی الیکشن کا قانون نہیں بنا اورحلقہ بندیوں کا کام بھی مکمل نہیں ہوا لہٰذا مہلت دی جائے۔

چیف جسٹس نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ آپ آئین کونہیں مانتے تو پھرکس کو مانتے ہیں، صرف ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں،قانون کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرینگے۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے عام انتحابات کرا دیے ہیں تو بلدیاتی انتحابات بھی کرادے ،ہمت کریں کچھ نہیں ہوتا۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ اس سماعت سے یہ تاثر مل رہاہے کہ جیسے بلدیاتی انتحابات سے ہمیں کوئی فائدہ ہوگا، نہ میں نے اور نہ کسی اور جج نے کونسلرکا الیکشن لڑنا ہے،18ماہ گزرچکے ہیں اورآپ صرف تاریخ پہ تاریخ مانگ رہے ہیں، ہم صرف آئین پر عملدرآمد چاہتے ہیں۔سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہاکہ حلقہ بندیاں کرانا الیکشن کمیشن کا نہیں صوبائی حکومتوں کا کام ہے۔



این این آئی کے مطابق سپریم کورٹ نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو21اکتوبر تک بلدیاتی الیکشن کرانے سے متعلق آئین پر عملدرآمدکے بارے میں روڈ میپ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ عدالت کا فیصلہ مذاق نہیں ہوتا ،قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہواہے ، ایک حکومت اچھا کام کرتی ہے تودوسری اسے ختم کر دیتی ہے۔چیف جسٹس نے کہاکہ 90دن میں بلدیاتی الیکشن کرانے کا وعدہ کیا گیا تھا ، ایک سال سے زائد عر صہ گزرگیا لیکن حکم پر عمل نہیں ہو رہا ،عدالت کا حکم مذاق نہیں ہوتا۔

عدالت گزشتہ 18 ماہ سے کہہ رہی ہے کہ آئین کی کتاب پر عمل کرو مگر یہاں تو قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا ہوا ہے ،2010 ء سے بلدیاتی الیکشن نہیں کرائے جا رہے، لگتا ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں آئین کو نہیں مانتیں۔ عدالت نے کہا الیکشن کمیشن کے دفتر سے ہر ہفتے حکومت کو یاددہانی کا خط جانا چاہیے تھا ۔

آن لائن کے مطابق سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو21اکتوبر تک آخری مہلت دی ہے، جسٹس جواد نے کہا کہ جوکام بلدیاتی اداروں کا ہے وہ صوبائی حکومتیں کر رہی ہیں،کیوں نہ بلدیاتی اداروں کے اختیارات استعمال کرنے والی صوبائی حکومت کے اختیارات منجمدکر دیے جائیں ۔سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن کرانے کیلیے سنجیدہ کوششیں کر رہے ہیں۔چیف جسٹس برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا یہ کونسی سنجیدہ کوشش ہے کہ ساڑھے تین سالوں میں پوری نہیں ہوئی ،عدالت نے 21 اکتوبر تک انتخابات کی تاریخ دینے کے احکام جاری کر دیے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں