حد بندیوں پر ابہام بلدیاتی انتخابات کا انعقاد خطرے میں پڑ گیا

الیکشن کمیشن سندھ کا اجلاس،ضلع ملیرکی حد بندی کی رپورٹ جمع نہ ہو سکی.

الیکشن کمیشن سندھ کا اجلاس،ضلع ملیرکی حد بندی کی رپورٹ جمع نہ ہو سکی. فوٹو : فائل

سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات کے لیے حد بندی کی تیاری کا ٹھوس لائحہ عمل تیارنہیں کرسکی ہے۔

پیر کوصوبائی الیکشن کمیشن میں اہم اجلاس پائلٹ پروجیکٹ ضلع ملیرکی حد بندی کی رپورٹ جمع نہ کرانے پر بے نتیجہ ثابت ہوا،حکومت سندھ کی غیرذمے داری کا یہ عالم ہے کہ الیکشن کمیشن کے اجلاس میں سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کے بجائے سیکشن آفسرشریک ہواجس کی معلومات صفرتھیں، سندھ کے ڈپٹی کمشنرزکے مطابق صوبائی حکومت جان بوجھ کرحد بندیوں کے معاملے میں ابہام پیدا کررہی ہے تاکہ اعتراضات کی بھرمارہوجائے اور سیاسی جماعتیں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز عدالت جاکرحکم امتناع حاصل کرلیں۔

جس سے بلدیاتی انتخابات کا انعقادخطرے میں پڑجائے گا،پیرکوصوبائی الیکشن کمشنر طارق قادری کی سربراہی میں اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں سیکریٹری لوکل گورنمنٹ علی محمد لوندکوبھی شریک ہوناتھا تاہم اجلاس میں ان کے بجائے لوکل گورنمنٹ کا ایک سیکشن افسرشریک ہوا جسے سندھ میں بلدیاتی حلقہ بندی کے سلسلے میں ہونے والی تیاریوں کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا، ذرائع نے بتایاکہ صوبائی الیکشن کمشنرنے متعلقہ افسرسے پائلٹ پروجیکٹ ضلع ملیر میں ہونے والی حد بندی کی تفصیلات مانگیں تواس بارے میں وہ مکمل نابلد تھا، ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں متعلقہ سیکشن افسرکسی سوال کا تسلی بخش جواب نہیں دے سکا جس پرصوبائی الیکشن کمشنر نے ناراضی کا اظہار کیا۔




انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے ابھی تک وعدے کے مطابق پائلٹ پروجیکٹ ضلع ملیرمیں حد بندی کا کام مکمل نہیں کیا ہے توباقی اضلاع میں کیسے ہوگا، ذرائع نے بتایا کہ صوبائی الیکشن کمشنر نے متعلقہ افسرکوہدایت کی کہ الیکشن کمیشن اسلام آباد میں 22 اکتوبرکومنعقدہ اجلاس سے قبل بلدیاتی حلقوں کی حد بندی کی تشکیل کا ابتدائی کام مکمل کرلیاجائے، واضح رہے کہ عیدالاضحیٰ کے بعد الیکشن کمیشن اسلام آباد میں منعقدہ اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ اور سیکریٹری لوکل گورنمنٹ کوبھی شریک ہونا ہے،سندھ کے مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز نے نمائندہ ایکسپریس کوبتایا کہ صوبائی حکومت سندھ میں بلدیاتی انتخابات کرانے میں سنجیدہ نہیں ہے اوربلدیاتی حلقوں کی تشکیل میں جان بوجھ کر ابہام پیدا کیا جارہا ہے۔

سندھ لوکل گورنمنٹ کی جانب سے 3 نوٹیفیکشن جاری کیے جاچکے ہیں، پہلے نوٹیفیکشن میں ہدایت کی گئی تھی کہ حدبندی تشکیل کرتے وقت ضلعی حدود متاثر نہ کی جائیں، یونین کمیٹیز کی تشکیل کے لیے حد بندی میں آبادی کی شرح 40سے 45ہزار رکھی جائے،دوسرے نوٹیفکیشن میں آبادی40تا 50ہزارتک کردی گئی جبکہ تیسرے نوٹیفکیشن میں 2011ء کوہونے والی خانہ شماری کے بلاکس نہ توڑنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے، ڈپٹی کمشنرزکوجاری ہونے والے قواعد وضوابط میں 98ء کی آبادی اور 1979لوکل گورنمنٹ آرڈینیس کے تحت تشکیل پانے والی حلقہ بندیوں کو مدنظررکھنا ہے،ذرائع نے کہا کہ ڈپٹی کمشنرز کو 18اکتوبر تک حد بندیاں تشکیل دینی ہیں جس کے بعد 7 روزکے اندراعتراضات جمع کرنے ہیں۔

بعدازاں 2نومبر تک ضلعی کمشنرز نے حتمی حدبندیاں تشکیل دینی ہیں، متعلقہ ڈپٹی کمشنرز نے بتایا کہ عیدالاضحی کے حوالے سے سندھ میں تقریباً6روزکی چھٹیاں آرہی ہیں جس کے باعث مقررہ مدت تک حدبندی کا کام تشکیل نہیں پاسکے گا، علاوہ ازیں سندھ لوکل گورنمنٹ کی جانب سے جاری ہونے والے قواعد وضوابط میں کافی نقائص پائے جاتے ہیں،اصولی طور پر سندھ حکومت کو 2011ء کی خانہ شماری کے چارجزاور بلاکس کو مدنظر رکھتے ہوئے حلقہ بندیاں تشکیل دینی چاہیے لیکن سندھ حکومت جان بوجھ کر بلدیاتی حلقوں میں ابہام پیدا کررہی ہے تاکہ متعلقہ سیاسی جماعتیں اور دیگر ادارے عدالت میں اعتراضات جمع کرائیں اور حکم امتناع حاصل کریں جس سے سندھ کے بیشتر اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا انعقادخطرے میں پڑجائے گا۔

Recommended Stories

Load Next Story