کرمنلز کے خاتمے تک ٹارگٹڈآپریشن جاری رہے گاشرجیل میمن
کراچی میں اب کوئی نو گو ایریا نہیں ہے، وزیر اطلاعات سندھ کی اجلاس کے بعد بریفنگ
وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ کراچی میں جاری ٹارگٹڈآپریشن اس وقت تک جاری رہے گا۔
جب تک اس شہر میں ایک بھی کرمنل موجودہوگا چاہے اس کے لیے6 ماہ لگے یا 4 سال لگ جائیں۔غیرقانونی موبائل سمز پر وفاقی حکومت اور موبائل کمپنیوں کی جانب سے دی گئی رپورٹس پر سندھ حکومت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے اور جلد ہی پاکستان ٹیلی کمیونیکشن (پی ٹی اے) کو خط لکھا جائے گا۔کراچی میں اب کوئی نوگوایریا نہیں ہے ۔ پولیس اور رینجرزجب چاہے اور جس علاقے میں چاہے باآسانی جاسکتی ہے۔کراچی میں ریجنرز،پولیس اورانٹیلی جنس اداروں کی جاری کارروائیوں پر وزیراعلیٰ سندھ نے نہ صرف اطمینان کا اظہارکیا ہے بلکہ انھیں شاباشی بھی دی گئی ہے۔
غیرقانونی اسلحہ کی رضاکارانہ جمع کرانے کی مہم سپریم کورٹ کے احکام پرشروع کی گئی تھی تاہم ہمیں اس میں ناکامی کی پہلے سے ہی امید تھی۔سپریم کورٹ کے احکام پرکرفیو لگا کرگھرگھر غیر قانونی اسلحہ کی برآمدگی کے حوالے سے سندھ حکومت نے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے پیرکو وزیراعلیٰ ہاؤس میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیرصدارت امن وامان کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کے بعد میڈیاکوبریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت اجلاس میں آئی جی سندھ ، ڈی جی رینجرز اور دیگر امن وامان کی بحالی کے اداروں کے اعلیٰ افسران نے کراچی میں جاری ٹارگٹڈ ایکشن کی ہفتہ وار رپورٹ وزیراعلیٰ سندھ کوپیش کی اوراس سلسلے میں کی جانے والی کارروائیوں سے انھیں آگاہ کیا۔
وزیراطلاعات شرجیل انعام میمن نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 5 ستمبر سے جاری کراچی میں ٹارگٹڈ ایکشن میں پولیس کی جانب سے اب تک 3901 جبکہ رینجرزکی جانب سے406 چھاپے مارے گئے ہیں اس دوران پولیس اور جرائم پیشہ افراد کے مابین363 مقابلے ہوئے جن میں28 جرائم پیشہ افراد مارے گئے جبکہ رینجرز کے ہاتھوں11 کرمنل مارے گئے ۔ انھوں نے کہا کہ اب تک اس ٹارگٹڈ آپریشن میں پولیس نے 5509 افراد کو گرفتار کیا ہے جبکہ رینجرز کے ہاتھوں406 جبکہ سی آئی ڈی پولیس نے17 ملزمان گرفتار کیے ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ اب تک 1948 ملزمان کے چالان مختلف عدالتوں میں پیش کردیے گئے ہیں ، جن میں سے727 ملزمان کے خلاف غیر قانونی ہتھیار رکھنے، 86 کے خلاف اغوا برائے تاوان اور41 ملزمان کے چالان انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت عدالتوں میں دائر کیے گئے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ کراچی میں قیام امن کے لیے جاری اس ٹارگٹڈ ایکشن پر کراچی کی تاجر اور صنعت کار برادری کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی نے بھی اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
جبکہ میڈیاکا بھی رول اب بہت حد تک مثبت ہوگیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے آج کے اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ ناجائز اسلحہ رکھنے کے جرم میں گرفتار ملزمان کے خلاف 2013 کے نئے قانون کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے،جس میں کم سے کم سزا 25 سال اور اس کی جائیداد کی ضبطی ہے۔شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہمارا سوشل میڈیا پر پابندی کا کوئی ارادہ نہیں تھا اور نہ ہے ۔ منظوروسان کی پیش گوئی کے سوال پرانھوں نے کہا کہ میں کوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔ انھوں نے کہا کہ عدالتوں میں مقدمات نمٹانے کے لیے 200 انویسٹی گیشن لا افسران کو بھرتی کیا جائے گا جوتفتیش کے عمل کے ماہرہوں گے۔
جب تک اس شہر میں ایک بھی کرمنل موجودہوگا چاہے اس کے لیے6 ماہ لگے یا 4 سال لگ جائیں۔غیرقانونی موبائل سمز پر وفاقی حکومت اور موبائل کمپنیوں کی جانب سے دی گئی رپورٹس پر سندھ حکومت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے اور جلد ہی پاکستان ٹیلی کمیونیکشن (پی ٹی اے) کو خط لکھا جائے گا۔کراچی میں اب کوئی نوگوایریا نہیں ہے ۔ پولیس اور رینجرزجب چاہے اور جس علاقے میں چاہے باآسانی جاسکتی ہے۔کراچی میں ریجنرز،پولیس اورانٹیلی جنس اداروں کی جاری کارروائیوں پر وزیراعلیٰ سندھ نے نہ صرف اطمینان کا اظہارکیا ہے بلکہ انھیں شاباشی بھی دی گئی ہے۔
غیرقانونی اسلحہ کی رضاکارانہ جمع کرانے کی مہم سپریم کورٹ کے احکام پرشروع کی گئی تھی تاہم ہمیں اس میں ناکامی کی پہلے سے ہی امید تھی۔سپریم کورٹ کے احکام پرکرفیو لگا کرگھرگھر غیر قانونی اسلحہ کی برآمدگی کے حوالے سے سندھ حکومت نے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے پیرکو وزیراعلیٰ ہاؤس میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیرصدارت امن وامان کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کے بعد میڈیاکوبریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت اجلاس میں آئی جی سندھ ، ڈی جی رینجرز اور دیگر امن وامان کی بحالی کے اداروں کے اعلیٰ افسران نے کراچی میں جاری ٹارگٹڈ ایکشن کی ہفتہ وار رپورٹ وزیراعلیٰ سندھ کوپیش کی اوراس سلسلے میں کی جانے والی کارروائیوں سے انھیں آگاہ کیا۔
وزیراطلاعات شرجیل انعام میمن نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 5 ستمبر سے جاری کراچی میں ٹارگٹڈ ایکشن میں پولیس کی جانب سے اب تک 3901 جبکہ رینجرزکی جانب سے406 چھاپے مارے گئے ہیں اس دوران پولیس اور جرائم پیشہ افراد کے مابین363 مقابلے ہوئے جن میں28 جرائم پیشہ افراد مارے گئے جبکہ رینجرز کے ہاتھوں11 کرمنل مارے گئے ۔ انھوں نے کہا کہ اب تک اس ٹارگٹڈ آپریشن میں پولیس نے 5509 افراد کو گرفتار کیا ہے جبکہ رینجرز کے ہاتھوں406 جبکہ سی آئی ڈی پولیس نے17 ملزمان گرفتار کیے ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ اب تک 1948 ملزمان کے چالان مختلف عدالتوں میں پیش کردیے گئے ہیں ، جن میں سے727 ملزمان کے خلاف غیر قانونی ہتھیار رکھنے، 86 کے خلاف اغوا برائے تاوان اور41 ملزمان کے چالان انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت عدالتوں میں دائر کیے گئے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ کراچی میں قیام امن کے لیے جاری اس ٹارگٹڈ ایکشن پر کراچی کی تاجر اور صنعت کار برادری کے ساتھ ساتھ سول سوسائٹی نے بھی اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
جبکہ میڈیاکا بھی رول اب بہت حد تک مثبت ہوگیا ہے ۔ انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے آج کے اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ ناجائز اسلحہ رکھنے کے جرم میں گرفتار ملزمان کے خلاف 2013 کے نئے قانون کے تحت مقدمات درج کیے جائیں گے،جس میں کم سے کم سزا 25 سال اور اس کی جائیداد کی ضبطی ہے۔شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہمارا سوشل میڈیا پر پابندی کا کوئی ارادہ نہیں تھا اور نہ ہے ۔ منظوروسان کی پیش گوئی کے سوال پرانھوں نے کہا کہ میں کوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔ انھوں نے کہا کہ عدالتوں میں مقدمات نمٹانے کے لیے 200 انویسٹی گیشن لا افسران کو بھرتی کیا جائے گا جوتفتیش کے عمل کے ماہرہوں گے۔