صوبے نہیں افرادبجلی چوری کرتے ہیںڈاکٹرمصدق ملک

خیبرپختونخوامیں بجلی پوری پیداہوتی ہے پھر وہاں لوڈشیڈنگ کیوں،حاجی عدیل،فوزیہ قصوری

۔جو بجلی استعمال کرتا ہے اس کا بل بھی اس کو دینا ہوگا،مصدق ملک،فوٹو:فائل

پانی وبجلی کے مشیر ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ میں صوبائیت کی بات نہیں کرنا چاہتا لیکن اگر آئین میں ہے کہ گزرتے پانی کو پہلے وہ صوبے استعمال کریں ۔

جہاں سے وہ گزررہا ہے تو لے لیں مجھے کوئی اعتراض نہیں ۔ایکسپریس نیو زکے پروگرام کل تک میں میزبان جاوید چوہدری سے گفتگو میں انہوں نے کہاکہ حاجی عدیل اپنے تمام اعتراضا ت اسمبلی میں اٹھائیں اور جو سیاسی فیصلہ ہووہ ہم کرلیتے ہیں ۔جو بجلی استعمال کرتا ہے اس کا بل بھی اس کو دینا ہوگا میں کسی صوبے کی بات نہیں کرتا صوبے کبھی بجلی چوری نہیں کرتے، ہمیشہ افراد بجلی چوری کرتے ہیں ۔کسی بھی صوبے میں جو بھی بجلی چوری کررہا ہے اس کو پکڑنا چاہئے۔کے پی کے میرا بھی اتنا ہی ہے جتنا حاجی عدیل کا ہے ۔

پاکستان میں سترفی صد غریب لوگ ہیں جو بجلی استعمال کرتے ہیں ان پر بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا کوئی اثر نہیں پڑا۔ اے این پی کے رہنما حاجی عدیل نے کہا کہ میرے صوبے کا پانی اوربجلی چوری ہورہی ہے میرا صوبہ پاکستان کا دارالحکومت نہیں کہ وہ باقی صوبوں کے مسائل حل کرے ۔ہم آئین کے مطابق اپنی بجلی کی قیمت مانگنا چاہتے ہیں لیکن قیمت نہیں دی جاتی ۔خیبر پختونخواہ میں بجلی ڈیڑھ روپے فی یونٹ خریدی جاتی ہے اور پھر ہمیں اضافی نرخو ں میں بیچی جاتی ہے جب ہمارے صوبے میں اپنے حصے کی پوری بجلی پیدا ہوتی ہے تو پھر میراصوبہ لوڈشیڈنگ کا شکار کیوں ہے۔





پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے غریبوں کو دوروپے یونٹ بجلی ملے مجھے کوئی اعتراض نہیں لیکن یہ بجلی پنجاب کے امیروں کو جارہی ہے ۔ہم نے مسلسل ہونے والی ساری ترامیم میں اپنے مطالبات رکھے ہیں لیکن ان کا کسی نے نوٹس نہیں لیا۔پی ٹی آئی کی رہنما فوزیہ قصوری نے کہا کہ آج عام آدمی ہی نہیں غریب آدمی کے لئے بھی بجلی کا استعمال پہنچ سے دور ہورہا ہے بجلی پٹرول کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کو پیس کر رکھ دیاہے ۔ن لیگ نے انتخابی مہم میں بڑے بڑے دعوے کئے تھے کہ ہمارے پاس بہت تجربہ کار ٹیم ہے ہم ملک کو درپیش مسائل سے نکال دیں گے مگر ایسا نہیں ہوا۔

ڈائریکٹر آئی پی پیز عبداللہ یوسف نے کہا کہ بجلی کا مسئلہ آسان ہے اور نہ ہی رات بھر میں حل ہونے والا ہے اس کے لئے مرحلہ وار حکمت عملی اپنانا ہوگی۔ پیداوار،ترسیل اور قیمت تینوں الگ الگ ایشوز ہیں اور ہرایشوز کے حل کے لئے وقت لگے گا۔ مہنگی پیدا ہونے والی بجلی سے جان چھڑانی ہوگی سب سے بہتر اور کم قیمت کوئلے سے بجلی بنتی ہے اس پر آنا ہوگااس کے بعد گورننس کا ایشو ہے کہ آپ جو چیز بیچ رہے ہیں حکومت اسکی پیسے ہی وصول نہیں کرپا رہی ۔ ہمیں معیشت کی بحالی پر توجہ دینا اور سرمایہ کاری میں اضافہ کرنا ہوگا جس کی وجہ سے بیروزگاری بھی ختم ہوگی اور عوام کی قوت خرید میں بھی اضافہ ہوگا۔
Load Next Story