خسرہ سے ہلاکتیں ذمے داروں پر فوجداری مقدمہ ہونا چاہیے لاہور ہائیکورٹ

کمیشن کی ڈی جی ہیلتھ اسلم چوہدری، ڈائریکٹر ای پی آئی، سیکریٹری صحت دیگر کے خلاف کارروائی کی ہدایت

ذمے داروں کو صرف نوکری سے برخواست کرنا کافی نہیں ،عدالت عالیہ۔فوٹو: فائل

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس محمد خالد محمود خان نے خسرے کی وبا سے ہونے والی ہلاکتوں کے ذمے داروں کے تعین کیلیے دائرکی گئی درخواست پر پنجاب حکومت سے ذمے داروں کے خلاف کارروائی کے بارے میں وضاحت طلب کرلی۔

دوران سماعت پنجاب حکومت نے انکوائری کمیشن کی رپورٹ پیش کی۔ جسٹس خالد محمود نے اپنے ریمارکس میں قراردیا کہ یونی سیف کی جانب سے خسرہ ویکسنیشن کی اسٹوریج کے لیے بھجوائے گئے 2200 ڈیپ فریزر ملازمین اپنے گھروں کو لے گئے اور تاحال غفلت برتنے والوں کے خلاف ٹھوس کارروائی نہیں کی گئی۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ذمے داروں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔ فاضل عدالت نے قراردیا کہ ذمے داروں کو صرف نوکری سے برخواست کرنا کافی نہیں ان کے خلاف فوجداری مقدمات قائم ہونے چاہئیں۔

کیونکہ یہ انسانی جانوں کا معاملہ ہے اور معصوم بچے اس وبائی مرض پر بروقت قابو پانے کے اقدمات نہ کرنے سے ہلاک ہوئے جو کسی بھی صورت ناقابل تلافی جرم ہے۔ آئی این پی کے مطابق جسٹس خالد محمود نے کہاکہ جن ملازمین کی ڈیوٹی لگی تھی وہ گھروں کو چلے گئے اور ویکسین کے فریزر گھروں میں استعمال ہو رہے ہیں، ذمے داروں کو نوکری سے نکال دینا ناکافی ہے ان کیخلاف فوجداری مقدمات بنائیں اور رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔ دوسری طرف انکوائری کمیشن کی طرف سے جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیاکہ3 سابق سیکریٹری اور 2 ڈائریکٹر جنرل صحت کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔




پنجاب حکومت نے پروفیسرفیصل مسعود کی سربراہی میں انکوائری کمیشن تشکیل دیا تھا۔کمیشن نے اس وقت کے ڈی جی ہیلتھ اسلم چوہدری، ڈائریکٹر ای پی آئی سیکریٹری صحت فواد حسن فواد، جہاںزیب خان، عارف ندیم کو اور موجودہ ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر تنویر کوذمے دارٹھہراتے ہوئے کارروائی کی سفارش کردی۔ انکوائری کمیشن کی تمام سفارشات کی وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے منظوری دے کر موجودہ ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر تنویر کو فوری طور پر معطل کرکے پیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔

فاضل جج نے انکوائری رپورٹ دیکھنے کے بعد ریمارکس دیے کہ یہاں معصوم بچوں کی قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہیں صرف افسروں کو معطل کرنے اوربرطرف کرنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ آئند ہ سماعت پر بتایا جائے کہ کیا ذمے دار افسروں کے خلاف کرمنل کیسز بنائے جارہے ہیں یا نہیں؟۔ فاضل عدالت نے ذمے داروں کے خلاف فوجداری کارروائی کے بارے میں باضابطہ رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 23 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
Load Next Story