پنجاب بس اسٹاپ سے اغوا خاتون ایک ماہ بعد بھی گمشدہ پولیس نے ہائیکورٹ کا حکم ہوا میں اڑا دیا

رنگپوربگھورمیں خاتون شوہراوربھائی کیساتھ کھڑی تھی کہ اوباش نوجوان زبردستی کارمیں ڈال کرلے گئے.


رنگپوربگھورمیں خاتون شوہراوربھائی کیساتھ کھڑی تھی کہ اوباش نوجوان زبردستی کارمیں ڈال کرلے گئے.

CHICAGO, US: عدالت میں پیشی کے لیے جانے والی 2کمسن بچیوں کی ماں ایک ماہ سے زائد گزرجانے کے باوجودآج تک بازیاب نہ ہوسکی۔

تھانہ نورپورتھل کی حدودسے اغواکی گئی مسماۃ(ر) اپنے خاوند عبدالحکیم اوربھائی کے ساتھ تحصیل کچہری نورپورتھل پیشی پرجانے کے لیے بس اسٹاپ پرکھڑی تھی کہ 7اوباش نوجوان انور، نعیم، میاںسلیم وغیرہ ایک کاراور موٹر سائیکلوں پرسوار ہوکر آئے اوراسلحے کے زورپر مسماۃ (ر) کوزبردستی گاڑی میں ڈال کرفرار ہوگئے۔ مزاحمت پر عبدالحکیم اوراس کے بھائی کوفائرنگ کرکے زخمی کردیا۔ عبدالحکیم نے تھانہ نورپورتھل میں واقعے کی رپورٹ درج کرائی لیکن پولیس ڈیڑھ ماہ کاعرصہ گزرجانے کے بعدبھی ملزموں کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی۔



ملزم عدالت سے عبوری ضمانت کراکے مدعی پرصلح کے لیے دباؤڈال رہے ہیں اور سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دے رہے ہیں۔ مدعی نے ڈی پی اوسرگودہا، آئی جی پنجاب، وزیراعلیٰ پنجاب، چیف جسٹس ہائی کورٹ کومتعدد درخواستیں بھی ارسال کیں لیکن آج تک خاتون کوبازیاب نہیں کرایا جاسکا۔ بالآخرہائیکورٹ لاہورمیں رٹ پٹیشن دائرکی گئی ۔

جس میں استدعا کی گئی کہ اس کی بیوی کوبازیاب کرایاجائے۔ عدالت نے تھانہ نورپورتھل کوایک ہفتے کی مہلت دی لیکن پولیس نے عدالت کاحکم نامہ ہوامیں اڑادیا۔ تفتیشی آفیسر امیر افضل خان نے ملزمان کے ساتھ سازباز کی ہوئی ہے کیونکہ مرکزی ملزم نعیم پولیس کارجسٹرڈ ٹاؤٹ ہے جس کی وجہ سے پولیس خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ مدعی عبدالحکیم نے کہاکہ میرے ساتھ ظلم ہواہے، ہردروازہ کھٹکھٹاچکا ہوں لیکن ابھی تک انصاف نہیں ملا۔ اس نے وزیراعلیٰ پنجاب سے نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔