امریکی ایوان نمائندگان ترکی پر پابندیوں کی قرارداد منظور الہان عمر کی مخالفت

بل شام میں ترکی کے حملے سے مربوط ذمے داران پر مالی پابندیاں اور ان کیلیے ویزوں کااجرا روک دے گا

ترکی پر نسلی تطہیر سے متعلق جرائم کے ارتکاب کا الزام ہے۔ فوٹو: فائل

امریکی ایوان نمائندگان نے ترکی کے خلاف پابندیوں کے قانونی بل کی قرار داد کو واضح اکثریت سے منظور کر لیا۔

امریکا میں صومالی نژاد ڈیموکریٹک خاتون رکن پارلیمنٹ الہان عمر نے ایوان نمائندگان میں ترکی پر پابندیاں عائد کرنے کی قرار داد کے حق میں ووٹ نہیں دیا، وہ ڈیموکریٹک پارٹی کی واحد رکن ہیں جنھوں نے اس قرار داد کیخلاف ووٹ دیا۔


اس حوالے سے یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ الہام کے ترکی کے خلاف قرار داد کے حق میں ووٹ نہ دینے کے پیچھے کیا محرکات ہیں جبکہ ترکی پر کرد اقلیت کے خلاف نسلی تطہیر سے متعلق جرائم کے ارتکاب کا الزام ہے۔ یہ قانون شام میں ترکی کے حملے سے مربوط ذمہ داران پر مالی پابندیاں اور ان کے لیے ویزوں کے اجرا پر روک لگا دے گا۔ ان ذمے داران میں ترکی کے وزیر دفاع، وزیر خزانہ اور مسلح افواج کے چیف آف سٹاف شامل ہیں۔

اسی طرح مذکورہ قانون ترکی کی ریاستی ملکیت ''خلق بینک'' پر بھی پابندیاں عائد کر دے گا۔نیا قانون ترکی کو ہتھیاروں کی فروخت کو ممنوع قرار دے گا اور شام میں ترکی کی افواج کو ہتھیار پیش کرنیوالے غیر ملکیوں کو بھی سزا دے گا۔

ریپبلکن رکن پارلیمنٹ میک کول نے ان پابندیوں کو ''انتہائی اہم'' قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا ''یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ نیٹو اتحاد میں حلیف ہوں اور پھر روسی عسکری ساز و سامان خریدیں؟ ہم نے ترکی کو سوویت یونین سے بچانے کے لیے نیٹو اتحاد میں شامل کیا اور اب ہمارا نیٹو اتحادی روس سے ہی ساز و سامان خرید رہا ہے۔''
Load Next Story