سندھ میں ایکس ڈی آر ٹائیفائیڈ کی وبا تشویش ناک قرار

سندھ بھر میں 18 تا 30 نومبر ٹائیفائیڈ کے خلاف مہم چلائی جائے گی جس میں بچوں کو ویکسین دی جائے گی


ویب ڈیسک October 31, 2019
سندھ بھر میں ٹائیفائیڈ کی ایک نئی قسم شدید وبائی صورتحال اختیار کرگئی ہے جس کے خلاف ویکسین مہم چلائی جائے گی (فوٹو: فائل)

قارئین کو یاد ہوگا کہ حال ہی میں سندھ میں ایک سنگین قسم کے ٹائیفائیڈ کے آثار ملے تھے جو بالخصوص صوبے کے بچوں کو تیزی سے متاثر کررہا ہے۔ اب ماہرین نے اس پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ایکس ڈی آرٹائیفائیڈ بخار کا سندھ میں تیزی سے پھیلاؤ باعثِ تشویش ہے۔ دنیا میں دو کروڑ سے زیادہ افراد ٹائیفائیڈ بخار کا شکار ہوتے ہیں جن میں سے دو سے چھ لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے۔ ایشیاء میں پاکستان اور بھارت مرض سے متاثرہ ممالک میں سرفہرست ہیں، کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع میں 18 تا 30 نومبر سے ٹائیفائیڈ بخار کے خلاف کونجوگیٹ ویکسین (ٹی سی وی) مہم چلائی جائے گی جس میں 9 ماہ سے 15 سال کے بچوں کو ٹائیفائیڈ کی ویکسین پلائی جائی گی۔



یہ بات محکمہ صحت سندھ کے ڈاکٹر خالد زبیری نے بدھ کو ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیولر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ (پی سی ایم ڈی)، جامعہ کراچی کے زیر اہتمام پروفیسر سلیم الزماں صدیقی آڈیٹوریم میں صحت سے متلعق آگاہی سیمینار میں اپنے خطاب کے دوران کہی۔

لیکچر کا انعقاد شعبہ صحت حکومت سندھ، ڈاکٹر پنجوانی سینٹر اور ورچؤل ایجوکیشنل پروگرام برائے پاکستان کے باہمی تعاون سے ہوا۔ اس موقع پر ای پی آئی شعبہ صحت سندھ کے سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر ظہور احمد بلوچ اور ای پی آئی کے صوبائی سی فور ڈی کنسلٹنٹ سنیل راجہ نے بھی خطاب کیا۔



ڈاکٹر خالد زبیری نے کہا اب تک دس ہزار سے زیادہ افراد سندھ میں ٹائیفائیڈ کا شکار ہوچکے ہیں۔ سال رواں میں اگست کے مہینے میں سندھ میں چار ہزار میں کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ تقریباً تین ہزار کیسز صرف کراچی سے تھے جس کی وجہ غیر معیاری غذا اور آلودہ پانی کے استعمال کو قرار دیا گیا، یہ بخار سیلمانولا ٹائفی جراثیم سے پھیلتا ہے۔

انھوں نے کہا صحت و صفائی اور جراثیم سے پاک پانی کے استعمال کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ اس انفیکشن پر قابو پایا جاسکے۔

ڈاکٹر ظہور احمد بلوچ نے کہا کہ حیدر آباد اور کراچی میں ٹائیفائیڈ کی وبا پھوٹنے کی وجہ سے اس بخار کے خلاف مہم چلائی جائے گی اس مہم کے تحت ایک کروڑ بچوں کو ویکسین پلائی جائے گی جس میں پچاس لاکھ کراچی سے ہیں کیوں کہ اس مرض میں اینٹی بائیوٹکس کا اثر نہیں ہوتا ہے۔

سنیل راجہ نے کہا کہ نجوگیٹ ویکسین مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے، ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ وہ ملک سے مہلک امراض کے خاتمے کے لیے اپنا سماجی کردار ادا کرے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں