سوشل میڈیا کی نگرانی امریکی کمپنی کے تعاون سے پاکستان میں ویب مانیٹرنگ سسٹم نصب
جدید آلات سے انٹرنیٹ ٹریفک کی نگرانی، گستاخانہ، ریاست مخالف موادپرالیکٹرانک، سائبرکرائم ایکٹ 2016کے تحت کارروائی ہوگی
وفاقی حکومت نے ملکی سطح پرسوشل میڈیا کی مانیٹرنگ کا بڑا منصوبہ بنا لیا۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی نے الیکٹرانک کرائم کی روک تھام کیلیے ''ویب مانیٹرنگ سسٹم'' (ڈبلیو ایم ایس) نصب کردیا۔ امریکی کمپنی سینڈ وائن سے حاصل کیے گئے جدید آلات کے ذریعے انٹرنیٹ ٹریفک کی نگرانی اور تجزیہ کیا جائیگا جبکہ گستاخانہ ،غیر مہذب یا غیر اخلاقی اور ریاست مخالف مواد پر الیکٹرانک کرائم اور سائبر کرائم ایکٹ2016کے تحت ملوث افراد کو سزا اور جرمانے کیساتھ کارروائی ہو گی۔
پی ٹی اے کا امریکی کمپنی سینڈ وائن انک کارپویشن اور پاکستانی کمپنی ان باکس بزنس ٹیکنالوجیز لمیٹڈکیساتھ ایک کروڑ 85 ڈالر میں معاہدہ گزشتہ سال ہوا جبکہ مذکورہ امریکی کمپنی کی جانب سے جدید آلات پی ٹی اے کو فراہم کر دیئے گئے ہیں۔
جدید نظام کے ذریعے 'ڈیپ پیکٹ انسپیکشن'' کا استعمال کرتے ہوئے ڈیٹا کال کیساتھ انٹرنیٹ پر ہونے والی گرے ٹریفک کمیونی کیشن کی نگرانی کی جائے گی اور ٹریفک اور کال ڈیٹا ریکارڈ کیا جائیگا، اس نظام کے بعد پی ٹی اے، ٹیلیکام کی تنظیم نو ایکٹ 1996 ، الیکٹرنک کرائم کی روک تھام ( پی ای سی اے) 2016 اور ٹیلی کام پالیسی 2015 کے تحت فراہم کردہ مینڈیٹ کیلئے خصوصی طور پر ڈبلیو ایم ایس آپریشنز کرنے کا خود مختار ذمے دار ہوگا۔
انسداد الیکٹرانک کرائم بل کے تحت پی ٹی اے اسلامی اقدار، قومی تشخص، ملکی سیکیورٹی اور دفاع کے خلاف مواد بند کرنے کی پابند ہوگی۔ دریں اثنا امریکی کمپنی سینڈ وائن انک کی متنازعہ حیثیت نے معاملے کو مشکوک بنادیا، اپوزیشن جماعتوں نے اس پر تحفظات ظاہر کیے۔
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے مئی میں سینیٹ کمیٹی میں اسرائیلی انٹیلی جنس کے شریک کار کے طور پر کام کرنے والی کمپنی کے ساتھ انٹرنیٹ ٹریفک کی نگرانی کے معاہدے پر دستخط کرنے کے متعلق انکشاف کیے وہیں اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ مبینہ طور پر منسلک سینڈ وائن کو واٹس ایپ سمیت تمام ڈیجیٹل معلومات کے حصول کا آسان ذریعہ قرار دیا۔
دوسری جانب پی ٹی اے حکام نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ اس منصوبے میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، سینڈ وائن کمپنی نے کھلی بولی کے ذریعے پروجیکٹ حاصل کیا۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی نے الیکٹرانک کرائم کی روک تھام کیلیے ''ویب مانیٹرنگ سسٹم'' (ڈبلیو ایم ایس) نصب کردیا۔ امریکی کمپنی سینڈ وائن سے حاصل کیے گئے جدید آلات کے ذریعے انٹرنیٹ ٹریفک کی نگرانی اور تجزیہ کیا جائیگا جبکہ گستاخانہ ،غیر مہذب یا غیر اخلاقی اور ریاست مخالف مواد پر الیکٹرانک کرائم اور سائبر کرائم ایکٹ2016کے تحت ملوث افراد کو سزا اور جرمانے کیساتھ کارروائی ہو گی۔
پی ٹی اے کا امریکی کمپنی سینڈ وائن انک کارپویشن اور پاکستانی کمپنی ان باکس بزنس ٹیکنالوجیز لمیٹڈکیساتھ ایک کروڑ 85 ڈالر میں معاہدہ گزشتہ سال ہوا جبکہ مذکورہ امریکی کمپنی کی جانب سے جدید آلات پی ٹی اے کو فراہم کر دیئے گئے ہیں۔
جدید نظام کے ذریعے 'ڈیپ پیکٹ انسپیکشن'' کا استعمال کرتے ہوئے ڈیٹا کال کیساتھ انٹرنیٹ پر ہونے والی گرے ٹریفک کمیونی کیشن کی نگرانی کی جائے گی اور ٹریفک اور کال ڈیٹا ریکارڈ کیا جائیگا، اس نظام کے بعد پی ٹی اے، ٹیلیکام کی تنظیم نو ایکٹ 1996 ، الیکٹرنک کرائم کی روک تھام ( پی ای سی اے) 2016 اور ٹیلی کام پالیسی 2015 کے تحت فراہم کردہ مینڈیٹ کیلئے خصوصی طور پر ڈبلیو ایم ایس آپریشنز کرنے کا خود مختار ذمے دار ہوگا۔
انسداد الیکٹرانک کرائم بل کے تحت پی ٹی اے اسلامی اقدار، قومی تشخص، ملکی سیکیورٹی اور دفاع کے خلاف مواد بند کرنے کی پابند ہوگی۔ دریں اثنا امریکی کمپنی سینڈ وائن انک کی متنازعہ حیثیت نے معاملے کو مشکوک بنادیا، اپوزیشن جماعتوں نے اس پر تحفظات ظاہر کیے۔
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے مئی میں سینیٹ کمیٹی میں اسرائیلی انٹیلی جنس کے شریک کار کے طور پر کام کرنے والی کمپنی کے ساتھ انٹرنیٹ ٹریفک کی نگرانی کے معاہدے پر دستخط کرنے کے متعلق انکشاف کیے وہیں اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ مبینہ طور پر منسلک سینڈ وائن کو واٹس ایپ سمیت تمام ڈیجیٹل معلومات کے حصول کا آسان ذریعہ قرار دیا۔
دوسری جانب پی ٹی اے حکام نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ اس منصوبے میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی نہیں ہوئی، سینڈ وائن کمپنی نے کھلی بولی کے ذریعے پروجیکٹ حاصل کیا۔