رہبر کمیٹی سے رابطہ ہے فضل الرحمٰن سے نہیں کرینگے پرویز خٹک
آزادی مارچ کو روکتے تونقصان ہوتا،ریڈزون میں احتجاج کی گنجائش نہیں،حکومت ہرطرح کے حالات سے نمٹنے کو تیارہے، وزیر دفاع
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ وزیردفاع پرویز خٹک نے کہاہے کہ اپوزیشن کی رہبرکمیٹی سے ان کا رابطہ ہے وہ فوری طور پر مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات نہیں کرینگے۔
اسلام آباد میں سینئر صحافیوں اور اینکر پرسنز سے ملاقات کے دوران پرویز خٹک نے کہا کہ عدالتوں کے فیصلے کے بعد ریڈ زون میں احتجاج کی کوئی گنجائش نہیں، حکومت ہر طرح کے حالات سے نمٹنے کیلئے تیار ہے۔ اپوزیشن کی رہبرکمیٹی نے مذاکرات کے دوران وزیراعظم کے استعفے کی کوئی بات نہیں کی۔رہبر کمیٹی والوں نے مذاکرات کے دوران خود تجویز دی تھی کہ وہ ایچ نائن میں جلسہ کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہمیں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ جلسہ کے شرکاء وہاں سے آگے نہیں جائیں گے۔ہم نے رہبر کمیٹی سے پوچھا کہ کوئی ایشو ہوتو بتائیں لیکن ان کی کوئی ڈیمانڈ ہی نہیں تھی ۔آزدی مارچ کے شرکاء چاہے دو مہینے تک وہاں بیٹھیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن اگر معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی تو ذمہ دار وہ لوگ خو د ہوں گے پھر ہم سے گلا نہ کریں۔
پرویزخٹک نے کہا اگر مارچ والوں کو روکتے تو نقصان ہوتا۔ ان کو اسلام آباد آنے کی اجازت دینا حکومت اور تمام اداروں کا مشترکہ فیصلہ تھا۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ ملک عدم استحکام کا شکار ہو ۔ پرامن طریقے سے تمام معاملات کا حل کرنا چاہتے ہیں۔
اسلام آباد میں سینئر صحافیوں اور اینکر پرسنز سے ملاقات کے دوران پرویز خٹک نے کہا کہ عدالتوں کے فیصلے کے بعد ریڈ زون میں احتجاج کی کوئی گنجائش نہیں، حکومت ہر طرح کے حالات سے نمٹنے کیلئے تیار ہے۔ اپوزیشن کی رہبرکمیٹی نے مذاکرات کے دوران وزیراعظم کے استعفے کی کوئی بات نہیں کی۔رہبر کمیٹی والوں نے مذاکرات کے دوران خود تجویز دی تھی کہ وہ ایچ نائن میں جلسہ کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہمیں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ جلسہ کے شرکاء وہاں سے آگے نہیں جائیں گے۔ہم نے رہبر کمیٹی سے پوچھا کہ کوئی ایشو ہوتو بتائیں لیکن ان کی کوئی ڈیمانڈ ہی نہیں تھی ۔آزدی مارچ کے شرکاء چاہے دو مہینے تک وہاں بیٹھیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن اگر معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی تو ذمہ دار وہ لوگ خو د ہوں گے پھر ہم سے گلا نہ کریں۔
پرویزخٹک نے کہا اگر مارچ والوں کو روکتے تو نقصان ہوتا۔ ان کو اسلام آباد آنے کی اجازت دینا حکومت اور تمام اداروں کا مشترکہ فیصلہ تھا۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ ملک عدم استحکام کا شکار ہو ۔ پرامن طریقے سے تمام معاملات کا حل کرنا چاہتے ہیں۔