
پشاور ہائیکورٹ نے آزادی مارچ کے دوران مولانا فضل الرحمن کی تقاریر اور پریس کانفرنس نشر نہ کرنے کا اقدام غیرآئینی وغیر قانونی قرار دیتے ہوئے پیمرا کی جانب سے کسی بھی زبانی حکم نامہ کو کالعدم قراردیدیا۔
قرار دیا گیا ہے کہ پیمرا واقعی اس طرح کی کوئی پابندی لگائے تو اس کے اپنے قوانین موجود ہیں جس میں وجوہات دینی پڑیں گی کہ کیوں یہ پابندی لگائی جارہی ہے۔
چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کی جانب سے جاری تفصیلی فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ پیمرا کے سیکشن 27 میں واضح ہے کہ اگر کوئی پاکستان کے نظریے، نفرت آمیز تقاریر، لوگوں میں اشتعال اور قومی سلامتی سے متعلق حالات خراب کرنے کی کوشش کریگا تو اسی صورت میں پیمرا ایسے افراد کی تقاریر و دیگر تقریبات پر پابندی لگاسکتا ہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔