پاکستان کیIMF سے ٹیکس ہدف 300 ارب روپے کم کرنیکی درخواست
جولائی تا اکتوبر ایف بی آر کو ٹیکس محصولات میں 167 ارب کے شارٹ فال کا سامنا
پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) سے ٹیکس محصولات کا ہدف 300 ارب روپے کم کرکے 52 کھرب روپے کرنیکی درخواست کی ہے کیوں کہ رواں مالی سال کے ابتدائی چار ماہ کے دوران شارٹ فال 167 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔
آئی ایم ایف کی ٹیم ان دنوں لون پروگرام کے تحت پاکستان کے اقتصادی معاملات کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان میں ہے اور اس کی وزارت خزانہ کے حکام سے ملاقاتیں جاری ہیں۔
باخبر ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ فریقین کے مابین معیشت کی سست رفتاری اور درآمدات میں کمی کے پیش نظر ایف بی آر کا سالانہ ہدف کم کرنے کے امکان پر گفت و شنید ہوئی۔
ذرائع کا دعویٰ تھا کہ آئی ایم ایف کا رویہ بی اس ضمن میں ہمدردانہ تھا کیوں کہ اس کے ماڈل بیسڈ تخمینوں سے ظاہر تھا کہ ٹیکس محصولات 55 کھرب روپے کے سالانہ ہدف سے نمایاں طور پر کم رہیں گے۔ تاہم ٹیکس ہدف میں کمی سے متعلق حتمی فیصلہ مجموعی پرائمری بجٹ خسارے کے ہدف اور ڈیٹ سروسنگ کی لاگت کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا جو بجٹ میں لگائے گئے تخمینوں سے زیادہ رہ سکتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس محصولات ممکنہ تخفیف شدہ ہدف سے کم رہنے کی صورت میں آئی ایم ایف جنوری میں منی بجٹ لانے پر زور دے گا۔
آئی ایم ایف کی ٹیم ان دنوں لون پروگرام کے تحت پاکستان کے اقتصادی معاملات کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان میں ہے اور اس کی وزارت خزانہ کے حکام سے ملاقاتیں جاری ہیں۔
باخبر ذرائع نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ فریقین کے مابین معیشت کی سست رفتاری اور درآمدات میں کمی کے پیش نظر ایف بی آر کا سالانہ ہدف کم کرنے کے امکان پر گفت و شنید ہوئی۔
ذرائع کا دعویٰ تھا کہ آئی ایم ایف کا رویہ بی اس ضمن میں ہمدردانہ تھا کیوں کہ اس کے ماڈل بیسڈ تخمینوں سے ظاہر تھا کہ ٹیکس محصولات 55 کھرب روپے کے سالانہ ہدف سے نمایاں طور پر کم رہیں گے۔ تاہم ٹیکس ہدف میں کمی سے متعلق حتمی فیصلہ مجموعی پرائمری بجٹ خسارے کے ہدف اور ڈیٹ سروسنگ کی لاگت کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا جو بجٹ میں لگائے گئے تخمینوں سے زیادہ رہ سکتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس محصولات ممکنہ تخفیف شدہ ہدف سے کم رہنے کی صورت میں آئی ایم ایف جنوری میں منی بجٹ لانے پر زور دے گا۔