وزیراعظم کی گرفتاری کی بات بلی کے خواب میں چھیچھڑے کے مترادف ہے پرویز خٹک
امید ہے مولانا ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے ملک و قوم کا نقصان ہو، سربراہ مذاکراتی کمیٹی
وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کی بات کرنا بلی کو خواب میں چھیچھڑے نظر آنے کے مترادف ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا پارلیمنٹ ہاؤس میں ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں مولانا فضل الرحمان کے خطاب کے نکات کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق حکومتی کمیٹی کا مؤقف تھا کہ فضل الرحمان کا وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ غیر آئینی ہے اس پر کوئی بات نہیں ہوسکتی، کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے مولانا فضل الرحمان کے مطالبات سے وزیراعظم عمران خان کو آگاہ کیا۔
ذرائع کے مطابق حکومتی کمیٹی نے اجلاس کے بعد طے شدہ پریس کانفرنس منسوخ کردی، تاہم مولانا فضل الرحمان کی تقریر سے متعلق بات کرتے ہوئے پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ہم نے اپوزیشن سے تحریری معاہدہ کیا ہے کہ جلسے کے شرکا طے شدہ مقام سے آگے نہیں آئیں گے یہ معاہدہ مولانا فضل الرحمان کی رضا مندی سے ہوا، امید ہے کہ وعدہ خلافی نہیں ہوگی۔
مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے بھی معاہدے کی پاس داری کرتے ہوئے جلسے کے شرکا کے راستے نہیں روکے، اگر کوئی غلط کام کرے گا تو آئین و قانون اور عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی ہوگی، اگر کسی نے قانون کی خلاف ورزی کی یا معاہدہ توڑا تو یہ حکومت ہے کوئی مذاق نہیں ہے بھرپور قانونی کارروائی ہوگی۔
پرویزخٹک کا کہنا تھا کہ ہمارے سامنے رہبر کمیٹی نے کبھی وزیر اعظم کے استعفی کی بات نہیں کی اور نہ ہی وزیراعظم کے استعفیٰ پر کوئی بات ہوگی، ان حالات میں اپوزیشن سے مذاکرات مشکل ہیں اگر ضرورت محسوس ہوگی تو مذاکرات کریں گے، امید ہے مولانا ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے ملک و قوم کا نقصان ہو، مولانا کا وزیراعظم کی گرفتاری پر بات کرنا بلی کو خوابوں میں چھیچھڑے کے مترادف ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا پارلیمنٹ ہاؤس میں ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں مولانا فضل الرحمان کے خطاب کے نکات کا جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق حکومتی کمیٹی کا مؤقف تھا کہ فضل الرحمان کا وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ غیر آئینی ہے اس پر کوئی بات نہیں ہوسکتی، کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے مولانا فضل الرحمان کے مطالبات سے وزیراعظم عمران خان کو آگاہ کیا۔
ذرائع کے مطابق حکومتی کمیٹی نے اجلاس کے بعد طے شدہ پریس کانفرنس منسوخ کردی، تاہم مولانا فضل الرحمان کی تقریر سے متعلق بات کرتے ہوئے پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ہم نے اپوزیشن سے تحریری معاہدہ کیا ہے کہ جلسے کے شرکا طے شدہ مقام سے آگے نہیں آئیں گے یہ معاہدہ مولانا فضل الرحمان کی رضا مندی سے ہوا، امید ہے کہ وعدہ خلافی نہیں ہوگی۔
مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے بھی معاہدے کی پاس داری کرتے ہوئے جلسے کے شرکا کے راستے نہیں روکے، اگر کوئی غلط کام کرے گا تو آئین و قانون اور عدالتی فیصلوں کی خلاف ورزی ہوگی، اگر کسی نے قانون کی خلاف ورزی کی یا معاہدہ توڑا تو یہ حکومت ہے کوئی مذاق نہیں ہے بھرپور قانونی کارروائی ہوگی۔
پرویزخٹک کا کہنا تھا کہ ہمارے سامنے رہبر کمیٹی نے کبھی وزیر اعظم کے استعفی کی بات نہیں کی اور نہ ہی وزیراعظم کے استعفیٰ پر کوئی بات ہوگی، ان حالات میں اپوزیشن سے مذاکرات مشکل ہیں اگر ضرورت محسوس ہوگی تو مذاکرات کریں گے، امید ہے مولانا ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے ملک و قوم کا نقصان ہو، مولانا کا وزیراعظم کی گرفتاری پر بات کرنا بلی کو خوابوں میں چھیچھڑے کے مترادف ہے۔