کشمیر کی غیر قانونی تقسیم مودی کا پاگل پن ہے
مودی سرکار نے پانچ اگست کے سیاہ فیصلے کے دوسرے مرحلے میں بھارتی قوانین نافذ کر دیے ہیں
پاکستان نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں وکشمیرکی غیر قانونی طور پر دو وفاقی اکائیوں میں تقسیم مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا یہ عمل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ معاہدوں خصوصاً شملہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ مودی سرکار نے عالمی ضابطوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے مقبوضہ وادی کو ایک جیل بنا دیا ہے اور ڈھائی ماہ سے کشمیری محاصرے میں ہیں۔ لیکن مودی کو یاد رکھنا چاہیے کہ کشمیریوں کا حق خود ارادیت اپنی جگہ موجود ہے وہ اسے کبھی نہیں چھین سکتا۔سردست تو بھارتی حکومت نے ریاست کو دو حصوں جموں وکشمیر اور لداخ میں باضابطہ تقسیم کردیا ہے۔
مودی سرکار نے پانچ اگست کے سیاہ فیصلے کے دوسرے مرحلے میں بھارتی قوانین نافذ کر دیے ہیں۔کشمیری عوام کی سب سے بڑی تشویش وہاں غیر علاقائی بھارتیوں کی جانب سے زمینیں خریدنے کا خدشہ ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق نریندر مودی نے جموں میں گجرات جیسے قتل عام کی تیاریاں مکمل کر لیں۔ انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس کے افسرگریش چندرا مرموکی تقرری اسی مذموم منصوبے کا حصہ ہے، وہ 2002 میں وزیر اعلیٰ گجرات نریندرمودی کا پرنسپل سیکریٹری تھا جب مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے بھارت ہمیں محکوم نہیں رکھ سکتا، حالیہ اقدامات سے اس کے خلاف نفرت اور مزاحمت کئی گنا بڑھ گئی، یہ آتش فشاں کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔ کانگریس نے یورپی ارکان پارلیمنٹ کے دورہ کشمیرکوبھارتی سفارتکاری کی فاش غلطی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی حکومت نے بھارتی پارلیمنٹ کی تذلیل کی ۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ نے جموںوکشمیر کو لداخ سے الگ کرنے کے فیصلے کو شرمناک قراردیا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ بھارتی جھوٹے اقدامات کا علاقے کی ترقی یا کشمیریوں کی فلاح سے تعلق نہیں،اس کا مقصد مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا اورہندوتوا کو مسلط کرنا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہووا چھن اینگ نے تنبیہ کی ہے کہ لداخ کا زبردستی انضمام بھارت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ دو روز قبل مہاراجہ آف منی پورکے جلاوطن نمایندوں نے لندن میں منی پور کی بھارت سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے، یعنی بھارت ٹوٹ رہا ہے، جو ریاست جبر وتشدد کے ذریعے 80 لاکھ سے زائد کشمیریوں کو یرغمال بنائے ہوئے ہے، وہ ریاست اگر یہ سمجھتی ہے کہ اس طرح وہ کشمیریوں کی آوازکو دبا لے گی تو یہ اس کی بھول ہے۔ کشمیرکی آزادی کشمیریوں کے مقدر میں لکھی جا چکی ہے کیونکہ وہ اپنی قربانیوں سے تاریخ کا رخ موڑنا جانتے ہیں۔
مودی سرکار نے پانچ اگست کے سیاہ فیصلے کے دوسرے مرحلے میں بھارتی قوانین نافذ کر دیے ہیں۔کشمیری عوام کی سب سے بڑی تشویش وہاں غیر علاقائی بھارتیوں کی جانب سے زمینیں خریدنے کا خدشہ ہے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق نریندر مودی نے جموں میں گجرات جیسے قتل عام کی تیاریاں مکمل کر لیں۔ انڈین ایڈمنسٹریٹو سروس کے افسرگریش چندرا مرموکی تقرری اسی مذموم منصوبے کا حصہ ہے، وہ 2002 میں وزیر اعلیٰ گجرات نریندرمودی کا پرنسپل سیکریٹری تھا جب مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے بھارت ہمیں محکوم نہیں رکھ سکتا، حالیہ اقدامات سے اس کے خلاف نفرت اور مزاحمت کئی گنا بڑھ گئی، یہ آتش فشاں کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔ کانگریس نے یورپی ارکان پارلیمنٹ کے دورہ کشمیرکوبھارتی سفارتکاری کی فاش غلطی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی حکومت نے بھارتی پارلیمنٹ کی تذلیل کی ۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ نے جموںوکشمیر کو لداخ سے الگ کرنے کے فیصلے کو شرمناک قراردیا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ بھارتی جھوٹے اقدامات کا علاقے کی ترقی یا کشمیریوں کی فلاح سے تعلق نہیں،اس کا مقصد مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا اورہندوتوا کو مسلط کرنا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہووا چھن اینگ نے تنبیہ کی ہے کہ لداخ کا زبردستی انضمام بھارت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ دو روز قبل مہاراجہ آف منی پورکے جلاوطن نمایندوں نے لندن میں منی پور کی بھارت سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے، یعنی بھارت ٹوٹ رہا ہے، جو ریاست جبر وتشدد کے ذریعے 80 لاکھ سے زائد کشمیریوں کو یرغمال بنائے ہوئے ہے، وہ ریاست اگر یہ سمجھتی ہے کہ اس طرح وہ کشمیریوں کی آوازکو دبا لے گی تو یہ اس کی بھول ہے۔ کشمیرکی آزادی کشمیریوں کے مقدر میں لکھی جا چکی ہے کیونکہ وہ اپنی قربانیوں سے تاریخ کا رخ موڑنا جانتے ہیں۔