پی ٹی اے کی وضاحت

کچھ عناصر اپنے ذاتی مفادات کے لیے ایسا پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔

کچھ عناصر اپنے ذاتی مفادات کے لیے ایسا پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔ فوٹو : فائل

خبر بعنوان" سوشل میڈیاکی نگرانی امریکی کمپنی کے تعاون سے ویب مانیٹرنگ سسٹم نصب" جو روزنامہ ایکسپریس میں یکم نومبر2019 کو شائع ہوئی کے حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے) کی جانب سے اس بات کی وضاحت کی جاتی ہے کہ خبر کے مندرجات حقائق پر مبنی نہیں ہیں۔

مجوزہ ویب مانیٹرنگ سسٹم (ڈبلیو ایم ایس) سے انٹرنیٹ استعمال کنندگان کی پرائیویسی کم یا آزادی محدود ہونے کے خدشات بے بنیاد ہیں اور ان کی کوئی حقیقت نہیں ہے تاہم کچھ عناصر اپنے ذاتی مفادات کے لیے ایسا پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔


درحقیقت ٹیلی کام انڈسٹری کے توسط سے یہ نظام اس لیے متعارف کرا یا جا رہا ہے تاکہ ٹیلی کام ری آرگنائزیشن ایکٹ 1996 اور الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ 2016 کے تحت گرے ٹریفک کی نگرانی اور کانٹینٹ مینجمنٹ کے لیے پی ٹی اے اقدامات کر سکے۔

اس حوالے سے پی ٹی اے کی جانب سے 25 اکتوبر 2019 کو وضاحت بھی جاری کی جا چکی ہے جو کہ پی ٹی اے کی ویب سائٹ www.pta.gov.pk پر موجود ہے،مزید برآں یہ بات قابل افسوس ہے کہ اخبار کی جانب سے صحافتی اصول و اخلاقیات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پی ٹی اے کا موقف نہیں لیا گیا۔
Load Next Story