نہ تو وزیراعظم مستعفی ہوں گے اور نہ ہی نئے انتخابات ہوں گے حکومت
وزیراعظم کی زیر صدارت تحریک انصاف کور کمیٹی کا اجلاس، آزادی مارچ سے نمٹنے کے لیے لائحہ عمل تیار
ISLAMABAD:
وفاقی حکومت نے جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے مطالبات مسترد کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ نہ تو وزیراعظم مستعفی ہوں گے اور نہ ہی نئے انتخابات ہوں گے۔
بنی گالا میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں آزادی مارچ سے نمٹنے کے لیے لائحہ عمل طے کیا گیا۔
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے وزیراعظم کو اپوزیشن سے رابطوں پر بریفنگ دی اور آزادی مارچ سے نمٹنے کی تجاویز بھی پیش کیں۔ اجلاس کے دوران اہم فیصلے کیے گئے۔
کور کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ نہ تو وزیراعظم عمران خان مستعفی ہوں گے اور نہ ہی ملک میں نئے انتخابات ہوں گے، جبکہ امن و امان کی صورتحال خراب کرنے والے شرپسندوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
کور کمیٹی نے کہا کہ آزادی مارچ کے شرکاء جب تک چاہیں بیٹھے رہیں، لیکن اگر انہوں نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو قانون حرکت میں آئے گا۔ کور کمیٹی نے افواج پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کے اداروں کی تضحیک کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، سیاسی اور جمہوری جماعتیں آئین سے بغاوت کرتی ہیں اور نہ ہی اس کا درس دیتی ہیں، وزیراعظم کو گرفتار کرنے کا بیان شرمناک اور قابل مذمت ہے۔
علاوہ ازیں بنی گالہ رہائش گاہ کے باہر سیکورٹی سخت کرتے ہوئے ایف سی جوان تعینات کردیے گئے اور داخلی و خارجی راستوں پر کنٹینر لگا دیے گئے جبکہ بکتر بند گاڑی بھی پہنچا دی گئی ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم کے اراکین آج شام پارلیمنٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کریں گے۔
وفاقی حکومت نے جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے مطالبات مسترد کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ نہ تو وزیراعظم مستعفی ہوں گے اور نہ ہی نئے انتخابات ہوں گے۔
بنی گالا میں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں آزادی مارچ سے نمٹنے کے لیے لائحہ عمل طے کیا گیا۔
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے وزیراعظم کو اپوزیشن سے رابطوں پر بریفنگ دی اور آزادی مارچ سے نمٹنے کی تجاویز بھی پیش کیں۔ اجلاس کے دوران اہم فیصلے کیے گئے۔
کور کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ نہ تو وزیراعظم عمران خان مستعفی ہوں گے اور نہ ہی ملک میں نئے انتخابات ہوں گے، جبکہ امن و امان کی صورتحال خراب کرنے والے شرپسندوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
کور کمیٹی نے کہا کہ آزادی مارچ کے شرکاء جب تک چاہیں بیٹھے رہیں، لیکن اگر انہوں نے معاہدے کی خلاف ورزی کی تو قانون حرکت میں آئے گا۔ کور کمیٹی نے افواج پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کے اداروں کی تضحیک کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، سیاسی اور جمہوری جماعتیں آئین سے بغاوت کرتی ہیں اور نہ ہی اس کا درس دیتی ہیں، وزیراعظم کو گرفتار کرنے کا بیان شرمناک اور قابل مذمت ہے۔
علاوہ ازیں بنی گالہ رہائش گاہ کے باہر سیکورٹی سخت کرتے ہوئے ایف سی جوان تعینات کردیے گئے اور داخلی و خارجی راستوں پر کنٹینر لگا دیے گئے جبکہ بکتر بند گاڑی بھی پہنچا دی گئی ہے۔
فردوس عاشق اعوان نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم کے اراکین آج شام پارلیمنٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کریں گے۔