آزادی مارچ سے کالعدم تنظیموں کے پرچم لہرانے والے متعدد افراد گرفتار

گرفتار افراد کو نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا

انصار الاسلام کے رضاکارمنظم انداز میں ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں فوٹو: فائل

لاہور:
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں آزادی مارچ کے شرکا وفاقی دارالحکومت میں دوسرے روز بھی موجود ہیں۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں کراچی سے شروع ہونے والا آزادی مارچ گزشتہ روز اسلام آباد پہنچا تھا، حکومت سے کئے گئے معاہدے کے مطابق آزادی مارچ کے شرکا طے کئے گئےراستے سے ہوتے جلسہ گاہ پہنچے تھے اور دوسرے روز بھی یہیں موجود ہیں۔

جلسہ گاہ میں مولانا فضل الرحمان سمیت پارٹی کے دیگر رہنما موجود نہیں تاہم ہزاروں کی تعداد میں شرکا موجود ہیں۔ ہر جانب جے یو آئی (ف) کے جھنڈوں کی بہار ہے، جلسہ گاہ کے اندر جے یو آئی کی ذیلی تنظیم انصار الاسلام کے رضاکار انتہائی منظم انداز میں اپنی اپنی تفویض کردہ ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔

جلسہ گاہ میں شرکا کے لیے قیام و طعام کے لیے مناسب انتظامات کئے ہیں اور ان کا عزم و حوصلہ جواں رکھنے کے لیے لاؤڈ اسپیکر پر مسلسل پارٹی نغمے نشر کئے جارہے ہیں۔

دوسری جانب حکومت نے تمام سیکیورٹی اداروں پولیس، رینجرز اور ایف سی کو الرٹ کر دیا ہے جب کہ ناخوشگوار صورت حال میں حالات پر قابو پانے کے لیے فوج کو بھی طلب کیا جاسکتا ہے۔

ٹریفک صوت حال

ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق اسٹیٹ بینک سے ریڈیو پاکستان چوک جانے والا راستہ بند ہے، ریڈزون آنے جانے کے لیے براستہ ڈھوکری چوک، شاہراہ جمہوریت استعمال کی جائے، ایکسپریس چوک سے ڈی چوک اور جناح ایونیو ٹریفک کے لیے بند رہے گا تاہم جناح ایونیو، ناظم الدین روڈ، سیونتھ ایونیو، فضل حق روڈ استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ نائنتھ ایونیو سے پشاور موڑ فلائی اوور کی طرف جانے والا راستہ بند ہے، اس لئے شہری اسلام آباد سے راولپنڈی آئی جے پی روڈ براستہ نائنتھ ایونیو استعمال کریں، آزادی مارچ کے باعث جی 11 سگنل سے زیرو پوائنٹ کشمیر ہائی وے دونوں اطراف کی ٹریفک کے لیے بند کردی گئی ہے، اس لئے نیو ایئر پورٹ،موٹروے اور پشاور جی ٹی روڈ سے آنے والے شہری چونگی نمبر26 استعمال کریں۔


عارضی فوڈ اسٹریٹ کا قیام

آزادی مارچ نے جہاں ملک کی سیاسی صورت حال گھمبیر کردی ہے وہیں، جلسہ گاہ کئی لوگوں کے لئے روزگار کا وسیلہ بھی بن گئی ہے۔ جلسہ گاہ میں ہی چنا چاٹ، سموسے، فروٹ چاٹ ، دہی بھلے اور دوسری اقسام کے پٹ پٹے کھانوں کے ٹھیلے لگے ہوئے ہیں۔ کھانے پینے کی اشیا کے ان ٹھیلوں کی وجہ سے ایک عارضی فوڈ اسٹریٹ قائم ہوگئی ہے۔

جلسہ گاہ سے جیب کترا پکڑا گیا

جلسہ گاہ میں جہاں بڑی تعداد میں لوگ موجود ہیں وہیں اس صورت حال سے فائدہ اٹھانے کے لیے جیب کترے بھی پہنچ گئے ہیں، ایسا ہی ایک جیب کترا پکڑا بھی گیا ہے جسے ایک موبائل فون کے ساتھ رنگے ہاتھوں دھر لیا گیا تاہم شرکا نے اسے روایتی انداز میں تشدد کا نشانہ بنانے کے بجائے اسے انتظامیہ کے حوالے کردیا۔

وزیراعظم کا علامتی جنازہ

جلسہ گاہ میں وزیراعظم عمران خان کا علامتی جنازہ نکالا گیا، شرکاء عمران خان کے علامتی پتلے کو چار پائی پر ڈال کر پنڈال کا چکر لگاتے رہے۔

جلسہ گاہ میں کالعدم تنظیموں کے پرچم



جلسہ گاہ میں جہاں جے یو آئی (ف) کے علاوہ ملک کی دیگر سیاسی جماعتوں کی نمائندگی ہے وہیں بعض لوگوں نے افغان طالبان اور ملک کی کالعدم تنظیموں کے پرچم میں اٹھارکھے تھے۔ جلسے میں غیر ملکی باشندوں کی موجودگی کی اطلاع پر انتظامیہ نے ایکشن لیا اور متعدد افراد کو حراست میں لے کر انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ عینی شاہدین کے مطابق حراست میں لئے گئے افراد کو افغان طالبان کے پرچم تھام رکھے تھے۔

Load Next Story