زابل میں میرٹ تبدیل 50 فیصد طلبا داخلوں سے محروم

قانون کی تعلیم دینے کیلیے قائم سرکاری ادارے کا غیرقانونی اقدام سمجھ سے بالاترہے، طالبعلم

عدالتی حکم عدولی نہیں کرسکتے، بارکونسل کی منظوری سے نشستوں میں اضافہ کیا، وائس چانسلر

قانون کی تعلیم کے لیے سرکاری سطح پر قائم پہلی یونیورسٹی ''شہید ذوالفقار علی بھٹویونیورسٹی آف لا'' (زابل) میں انتظامیہ کی تبدیلی کے ساتھ ہی نئے تعلیمی سیشن کے موقع پر لا پروگرام کے لیے داخلوں میں اعلان شدہ میرٹ کواچانک تبدیل کردیاگیاہے۔

میرٹ کے طریقہ کار میں تبدیلی کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے پہلی آفیشل داخلہ میرٹ لسٹ تبدیل کرتے ہوئے نئی اوردوسری داخلہ فہرست جاری کی اب اسے بھی تبدیل کرتے ہوئے تیسری داخلہ فہرست جاری کردی گئی ہے اوراس طرح کم ازکم 50فیصد طلبا داخلوں کے حق سے محروم کردیے گئے ہیں ان طلبا نے داخلہ فیس تک جمع کرادی تھی ۔

انھیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی داخلہ فیس واپس لے لیں جبکہ نئے تیارکردہ میرٹ میں ایسے امیدواروں کوداخلے دے دیے گئے ہیں جوزابل کی جانب سے لیے گئے اپنے ''انٹرنل''داخلہ ٹیسٹ میں فیل تھے تاہم اب یہ طلبا ایل ایل بی 5 سالہ پروگرام میں داخلہ لینے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے اس حوالے سے اپنی ویب سائٹ پر باقاعدہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بھول چوک اورغلطی کے سبب پہلے جاری کی گئی میرٹ لسٹ کودرست کرتے ہوئے اب نئی لسٹ نوٹیفائی کردی گئی ہے نئی داخلہ فہرست کے لیے بنائے گئے میرٹ میں زابل کی جانب سے لیے گئے انٹرنل ٹیسٹ کے مارکس نکال دیے گئے ہیں۔

ان مارکس کومیرٹ کے لیے بننے والے''وویٹج''میں شامل نہیں کیاگیا. ''ایکسپریس'' کو داخلے سے محروم ایک طالب علم نے بتایاکہ جب100 طلبا پر مشتمل پہلی داخلہ فہرست جاری کی گئی تواس میں ان کانام موجود تھا جس کے بعد انھوں نے داخلہ فیس بھی جمع کرادی تاہم اچانک ایک نئی داخلہ فہرست جاری کی گئی جس میں نشستیں 100 سے بڑھاکر150توکردی گئیں تاہم اس داخلہ فہرست میں ان سمیت کئی ایسے طلبا کے نام شامل نہیں ہیں جوداخلہ فیس تک جمع کراچکے ہیں اورمیرٹ پر ایل ایل بی میں داخلے بھی لے چکے تھے۔


طالب علم کاکہناتھاکہ ایک سرکاری ادارے کی جانب سے جوقانون کی تعلیم دینے کے لیے قائم کیا گیا ہے ایسا غیرقانونی اقدام سمجھ سے بالاترہے۔ یونیورسٹی ذرائع نے ''ایکسپریس''کوبتایاکہ پہلی داخلہ فہرست جاری کی گئی تواس کے بعد یونیورسٹی کے نئے وائس چانسلرسابق جسٹس ڈاکٹررانامحمدشمیم نے اسلام آباد سے واپس آکرایک اجلاس بلایااس میں موجوداکیڈمک اورایڈمنسٹریٹووآفیشلز سے کہاگیاکہ یاتومختص داخلہ نشستوں میں اضافہ کردیں یا پھر پرانی جاری کردہ میرٹ لسٹ کوختم کرکے نئی میرٹ لسٹ جاری کردیں۔

یونیورسٹی ذرائع کے مطابق جب زابل کی جانب سے داخلوں کااعلان کیا گیا تو یونیورسٹی کو 100 نشستوں پر 1400ایسے امیدواروں کی درخواستیں موصول ہوئی جوایچ ای سی کاLAT پاس کرچکے تھے تاہم چونکہ یونیورسٹی کے پاس داخلہ نشستیںصرف 100تھیں اس لیے یونیورسٹی نے داخلہ ووٹیج کے لیے انٹرنل ٹیسٹ لینے اوراس کے مارکس ووٹیج میں شامل کرنے کافیصلہ کیااورپہلی داخلہ فہرست اسی کے مطابق جاری کی گئی تھی۔

نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر یونیورسٹی کے ایک اکیڈمک افسرکاکہناتھاکہ پہلی فہرست اورداخلوں کے طریقہ کار پرپاکستان بارکونسل کو اعتراضات تھے اوربارکونسل یونیورسٹی کی ریگولیٹری باڈی ہے، جب ایچ ای سی ''لیٹ'' لے چکی تویونیورسٹی دوبارہ ٹیسٹ کیوں لے رہی ہے جس کے بعد دوسری میرٹ لسٹ جاری کی گئی جس میں یونیورسٹی کے انٹرنل ٹیسٹ کے مارکس نکال دیے گئے جس کے سبب 36سے زائد طلبا داخلوں سے محروم رہ گئے تاہم انھوں نے بتایاکہ تیسری میرٹ لسٹ اس لیے نکالی گئی کہ دوسری لسٹ میں بعض سفارشی نام شامل کرلیے گئے تھے۔

جس سے مبینہ طورپروائس چانسلرنے اختلاف کیا۔ ''ایکسپریس'' نے اس معاملے پر زابل کے ڈائریکٹرایڈمشن واصف قدوس سے رابطہ کیا تو ان کاکہناتھاکہ وہ اس معاملے پر بات کرنے کے مجاز نہیں ہیں آؤٹ آف کیمپس کسی بھی معاملے پر یونیورسٹی کے ڈائریکٹرپبلک ریلیشن بات کرسکتے ہیں ان سے رابطہ کیاجائے۔ دوسری جانب سے ''ایکسپریس'' نے یونیورسٹی کے وائس چانسلرسابق جسٹس ڈاکٹررانامحمدشمیم سے رابطہ کیاتوان کاکہناتھاکہ انھوں نے جس دن یونیورسٹی جوائن کی اسی روز یونیورسٹی نے اپناانٹرنل ٹیسٹ لیااس وقت انھیں اس حوالے سے تفصیلات معلوم نہیں تھیں۔

تاہم کچھ روز گزرجانے کے بعد پاکستان پارکونسل نے اس معاملے پر اعتراض اٹھایا۔ 'بارکونسل کاکہناتھاکہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق لا کے داخلوں کے لیے صرف ایچ ای سی ''لیٹ''لے سکتی ہے اس کے بعدمزیدکسی ٹیسٹ کی ضرورت نہیں'۔ وائس چانسلرکاکہناتھاکہ سپریم کورٹ کی حکم عدولی نہیں کر سکتے۔

ان کاموقف تھاکہ اگرپہلی لسٹ کے مطابق داخلے دیں تو سپریم کورٹ کے فیصلے کی violationہوگی اگرگزشتہ انتظامیہ اس طرح داخلے دیتی رہی ہے توہم یہ نہیں کرسکتے۔ انھوں نے گزشتہ انتظامیہ پرالزام عائد کیاکہ پہلے 100 نشستوں پر 150تک داخلے دیے جاتے رہے جبکہ ہم نے بارکونسل کی منظوری سے داخلہ نشستوں میں اضافہ کیاہے۔
Load Next Story