امریکی صدر باراک اوباما نے حکومتی سرگرمیوں کی بحالی کے بل پر دستخط کردیئے
باراک اوباما کے دستخط کے بعد شٹ ڈاؤن کے خاتمے اور قرضے کی حد میں اضافے کا بل قانون بن گیا ہے۔
امریکا میں 17 دن بعد شٹ ڈاؤن ختم ہوگیا ہے اور صدر باراک اوباما نے حکومتی سرگرمیوں کی بحالی کے بل پر دستخط کردیئے جس کے بعد شٹ ڈاؤن کے خاتمے اور قرضے کی حد میں اضافے کا بل قانون بن گیا ہے۔
امریکی حکومت اور اپوزیشن کے اس سمجھوتے کے تحت کاروبار حکومت 15 جنوری تک جاری رہے گا اور سرکاری خرچ کے لیے قرض لینے کی حد بھی بڑھادی گئی ہے۔ ری پبلکن پارٹی اور ڈیموکریٹک پارٹی کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد گزشتہ روز اپوزیشن کے سینیٹر ہیری ریڈ اور سینیٹر مچ میکونل نے اعلان کیا کہ ڈیموکریٹس اور ریپلکن کے رہنماؤں کے درمیان شٹ ڈاؤن ختم کرنے اور قرضوں کے حصول کی تاریخ کو فروری تک بڑھانے کے حوالے سے معاہدہ ہوگیا ہے، حکومت کی معاشی سرگرمیاں بحال کرنے اور قرض کی حد بڑھانے کے قانون کی منظوری کے حق میں امریکی سینیٹ میں 81 ووٹ ڈالے گئے جبکہ 18 ارکان نے اس کی مخالفت کی، سینیٹ سے منظوری کے بعد بل ایوان نمائندگان میں بھیجا گیا جہاں اس قانون کو 144 کے مقابلے 285 ووٹوں سے منظور کرلیا گیا جس کے بعد امریکا کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ ٹل گیا۔
وائٹ ہاؤس میں مختصر پریس کانفرنس میں امریکی صدر باراک اوباما نے بل کی منظوری دینے پر سینیٹ اور ایوان نمائندگان کے ارکان کا شکریہ ادا کیا۔
واضح رہے کہ امریکا میں وفاقی حکومت کی سرگرمیاں یکم اکتوبر کو اس وقت جزوی طور پر معطل ہوگئی تھیں جب اپوزیشں کی اکثریت والے ایوان نمائندگان سے آئندہ مالی سال کا بجٹ منظور نہ ہونے کے بعد وائٹ ہاؤس نے کچھ وفاقی محکموں کو کام بند کرنے کے احکامات جاری کیے تھے جس کے نتیجے میں 7 لاکھ سے زائد افراد کو بغیر تنخواہ کے رخصت پر جانا پڑا۔
امریکی حکومت اور اپوزیشن کے اس سمجھوتے کے تحت کاروبار حکومت 15 جنوری تک جاری رہے گا اور سرکاری خرچ کے لیے قرض لینے کی حد بھی بڑھادی گئی ہے۔ ری پبلکن پارٹی اور ڈیموکریٹک پارٹی کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد گزشتہ روز اپوزیشن کے سینیٹر ہیری ریڈ اور سینیٹر مچ میکونل نے اعلان کیا کہ ڈیموکریٹس اور ریپلکن کے رہنماؤں کے درمیان شٹ ڈاؤن ختم کرنے اور قرضوں کے حصول کی تاریخ کو فروری تک بڑھانے کے حوالے سے معاہدہ ہوگیا ہے، حکومت کی معاشی سرگرمیاں بحال کرنے اور قرض کی حد بڑھانے کے قانون کی منظوری کے حق میں امریکی سینیٹ میں 81 ووٹ ڈالے گئے جبکہ 18 ارکان نے اس کی مخالفت کی، سینیٹ سے منظوری کے بعد بل ایوان نمائندگان میں بھیجا گیا جہاں اس قانون کو 144 کے مقابلے 285 ووٹوں سے منظور کرلیا گیا جس کے بعد امریکا کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ ٹل گیا۔
وائٹ ہاؤس میں مختصر پریس کانفرنس میں امریکی صدر باراک اوباما نے بل کی منظوری دینے پر سینیٹ اور ایوان نمائندگان کے ارکان کا شکریہ ادا کیا۔
واضح رہے کہ امریکا میں وفاقی حکومت کی سرگرمیاں یکم اکتوبر کو اس وقت جزوی طور پر معطل ہوگئی تھیں جب اپوزیشں کی اکثریت والے ایوان نمائندگان سے آئندہ مالی سال کا بجٹ منظور نہ ہونے کے بعد وائٹ ہاؤس نے کچھ وفاقی محکموں کو کام بند کرنے کے احکامات جاری کیے تھے جس کے نتیجے میں 7 لاکھ سے زائد افراد کو بغیر تنخواہ کے رخصت پر جانا پڑا۔