ن لیگ اور پی پی کا ڈی چوک کی جانب مارچ پر جے یو آئی سے اختلاف
جمعیت علمائے اسلام (ف) کو پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کی جانب سے مزاحمت کا سامنا، ذرائع
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) وزیراعظم ہاؤس اور ڈی چوک کی جانب مارچ پر متفق نہ ہوسکے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آزادی مارچ کے آئندہ لائحہ عمل پر رہبر کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کو پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کی جانب سے مزاحمت کا سامنا رہا اور شرکاء وزیراعظم ہاوس یا ڈی چوک کی جانب مارچ پر متفق نہ ہوسکے۔
اجلاس کے بعد پیپلز پارٹی کے رہنما اور رہبر کمیٹی کے رکن نیئر بخاری سے سوال کیا کہ پی پی پی ڈی چوک جانے میں جے یو آئی (ف) کا ساتھ دے گی، جس پر نیئر بخاری نے جواب دیا کہ قیاس آرائیوں پرمبنی سوال نہ کریں تجاویز پر پارٹی کے اندر مشاورت کریں گے۔
یہی سوال جب مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال سے کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) پاکستان، جمہوریت اور آئین کی حکمرانی کو آگے لے کر جائے گی، اپنی اپنی پارٹیوں سے مشاورت کے بعد مشترکہ لائحہ عمل پیش کریں گے۔
دوسری جانب ذرائع نے بتایا ہے کہ آزادی مارچ کو ڈی چوک لے جانے پر جے یو آئی کو مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آزادی مارچ کے آئندہ لائحہ عمل پر رہبر کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کو پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کی جانب سے مزاحمت کا سامنا رہا اور شرکاء وزیراعظم ہاوس یا ڈی چوک کی جانب مارچ پر متفق نہ ہوسکے۔
اجلاس کے بعد پیپلز پارٹی کے رہنما اور رہبر کمیٹی کے رکن نیئر بخاری سے سوال کیا کہ پی پی پی ڈی چوک جانے میں جے یو آئی (ف) کا ساتھ دے گی، جس پر نیئر بخاری نے جواب دیا کہ قیاس آرائیوں پرمبنی سوال نہ کریں تجاویز پر پارٹی کے اندر مشاورت کریں گے۔
یہی سوال جب مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال سے کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) پاکستان، جمہوریت اور آئین کی حکمرانی کو آگے لے کر جائے گی، اپنی اپنی پارٹیوں سے مشاورت کے بعد مشترکہ لائحہ عمل پیش کریں گے۔
دوسری جانب ذرائع نے بتایا ہے کہ آزادی مارچ کو ڈی چوک لے جانے پر جے یو آئی کو مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے۔