دورہ آسٹریلیا کو آسان نہیں سمجھنا چاہیے معین خان

بہتر نتائج کیلیے تمام پلیئرز کو ٹیم ورک کے ساتھ محنت اور تگ و دو کرنا ہوگی، سابق کپتان


Sports Reporter November 03, 2019
بہتر نتائج کیلیے تمام پلیئرز کو ٹیم ورک کے ساتھ محنت اور تگ و دو کرنا ہوگی، سابق کپتان۔ فوٹو: فائل

سابق ٹیسٹ کپتان اور پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر معین خان نے کہا ہے کہ دورہ آسٹریلیا کو آسان نہیں سمجھنا چاہیے جب کہ بہتر نتائج کیلیے تمام کھلاڑیوں کو بہتر ٹیم ورک کے ساتھ بھرپور محنت اور تگ و دو کرنا ہوگی۔

جناح یونیورسٹی برائے خواتین کے دورہ روزہ اسپورٹس فیسٹیول کی اختتامی تقریب سے بطور مہمان خصوصی اپنے خطاب اور میڈیا سے گفتگو میں معین خان نے کہا کہ کرکٹ اب مکمل طور پرپروفیشنل کھیل بن چکاہے، اس کھیل کے ہر نکتہ اور اقدام کو پیشہ وارانہ بنیادورں پر دیکھا جارہا ہے، آسٹریلیا کے دورہ پر جانے والی پاکستان کرکٹ ٹیم کیلیے مشکل ٹاسک ضرور ہے،کھلاڑیوں کو تینوں شعبوں میں مستعدی دکھانی اورغلطیوں سے اجتناب برتنا ہوگا، پاکستان کو آسٹریلیا کیخلاف اٹیکنگ کرکٹ کھیلنی ہوگی۔

سابق ٹیسٹ کپتان نے کہا کہ دعا گو ہوں کہ نئی ٹیم اور مینجمنٹ آسٹریلیا میں کامیاب رہے،ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ سرفرازاحمدکی قائدان صلاحیتوں سے انکار نہیں کیا جاسکتا،انہوں نے اپنی مدبرانہ قیادت کی بدولت پاکستان کو ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں عالمیہ نمبر ون بنایا،ان کو کپتانی سے الگ کرنا زیادتی کے مترادف ہے، تاہم ان کو دل برداشتہ نہیں ہونا چاہیے،مجھے یقین ہے کہ سرفراز احمد کے ساتھ کی جانے والی زیادتی کا ازالہ ہوگا اوروہ دوبارہ قومی ٹیم کا حصہ بنیں گے،پی سی بی کی جانب سے پلیئرز کو رخصت کرنے کا طریقہ کار غلط ہے۔

معیں خان نے اظہر علی کو ٹیسٹ ٹیم کی قیادت سونپے جانے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایسے کھلاڑی کو کپتان بنانا غلط ہے جو خود قیادت چھوڑ کر گیا تھا،محمد رضوان ایک اچھے پلیئر ہیں، تاہم انکی ضرورت ٹیسٹ ٹیم میں زیادہ ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں