ایک ہزار ارب روپے کے سویپ بونڈز کے اجرا کیلیے ٹیکس چھوٹ طلب

وزارت آبی وسائل سرکلر ڈیبٹ میں کمی کیلیے 2 سو ارب روپے کے سکوک بونڈ بھی جاری کریگی


Irshad Ansari November 03, 2019
سمری ایف بی آر کوارسال کردی گئی،ذرائع۔ فوٹو: فائل

وزارت آبی وسائل نے سرکلر ڈیبٹ میں کمی کیلیے 2 سو ارب روپے کے سکوک بونڈ اور ایک ہزار ارب روپے کے سویپ بونڈز کے اجراکیلیے واپڈا کی تھرڈ سکوک لمیٹڈ کیلیے ٹیکس سے چھوٹ مانگ لی ہے جس کیلیے سمری تیار کرکے ایف بی آر سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو کمنٹس کیلیے بھجوادی ہے جس کے بعد یہ سمری ای سی سی میں پیش کی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سرکلر ڈیبٹ میں کمی سے متعلق آئی ایم ایف کے اہداف حاصل کرنے کیلیے سکوک اور بونڈ جاری کرنا چاہتی ہے جس کیلئے وزارت توانائی اور وزارت خزانہ ورکنگ کرکے سفارشات تیار کررہی ہے جسے دو ہفتوں میں حتمی شکل دے کر منظوری کیلئے ای سی سی کو بھجوایا جائیگا ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ سکوک اورسوپ بونڈ تھرڈ سکوک کمپنی لمیٹڈ کے ذریعے جاری کئے جائیں گے جس کیلئے وزارت توانائی نے ٹیکس چھوٹ مانی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس چھوٹ ملنے سے تھرڈ سکوک لمیٹڈ کی جانب سے سکوک اور سوپ بونڈ کے اجراء کی لاگت میں کمی واقع ہوگی جس سے فنانسنگ کے انتظام میں آسانی پیدا ہوگی اور مالی بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت آبی وسائل نے واپڈا کی جانب سے تیار کردہ سمری متعلقہ اداروں کو کمنٹس کیلئے بھجوادی ہے اور متعلقہ اداروں سے درخواست کی گئی ہے کہ جلد جواب بھجوایا جائے تاکہ سمری منظوری کیلئے ای سی سی کو بھجوائی جاسکے۔

''ایکسپریس'' کو دستیاب سمری کی کاپی میں کہا گیا ہے کہ واپڈا کی تھرڈ سکوک کمپنی لمیٹڈ کو کم ازکم ٹیکس سے چھوٹ دینے کیلئے انکم ٹیکس آرڈیننس2001 کی سیکشن 113 سے چھوٹ دی جائے اور اسے انکم ٹیکس آرڈیننس کے دوسری شیڈول کے پارٹ چار کی سیکشن گیارہ اے میں شامل کیا جائے سمری میں مزید کہا گیا ہے کہ واپڈا کوئی نئی ٹیکس چھوٹ نہیں مانگ رہا ہے ۔

اس حوالے سے ای سی سی کی جانب سے چھبیس فروری2013 کے اجلاس میں منظوری دی جاچکی ہے جس میں ای سی سی نے تیرہ جنوری 2011 کو کئے جانیوالے ای سی سی کے فیصلے میں ترمیم کرتے ہوئے دیا میر بھاشا ڈیم کے 20 ارب روپے کے فنڈز میں سے دس ارب روپے نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کیلئے منتقل کئے گئے لہٰذا یہ فنڈز بھی اسی فنڈ میں سے لئے جارہے ہیں جو مذکورہ ایس آر او کا حصہ ہیں لیکن اس ایس آر او مین فرسٹ سکوک کمپنی لمیٹڈ اور تھرڈ سکوک کمپنی لمیٹڈ کے الفاظ شامل ہیں مگر تھرڈ سکوک کمپنی لمیٹڈ کے الفاظ شامل نہیں ہیں۔

اس لئے ایف بی آر سے درخواست کی جاتی ہے کہ ای سی سی کی جانب سے چھبیس فروری2013 کے فیصلے میں چونکہ واپڈا کی تھرڈ سکوک کمپنی لمیٹڈ کو شامل نہیں کیکی اگیا تھا اس لئے اب واپڈا تھرڈ سکوک کمپنی لمیٹڈ کی مجموعی آمدنی کو ٹیکس سے چھوٹ حاصل کرنا چاہتا ہے اور تھرڈ سکوک کمپنی لمیٹڈ کو انکم ٹیکس آرڈیننس کے پارٹ ون کی سیکشن 66 کے تحت دوسرے شیڈول میں شامل کیا جائے اور انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن 113 سے استثنٰی دے کر کم ازکم ٹیکس سے چھوٹ دی جائے جس کی ای سی سی سے منظوری درکار ہے سمری میں مزید کہا گیا ہے کہ واپڈا ریونوی بڑھانے کے حوالے سے ایف بی آر کی کوششوں کو سراہتا ہے اور واپڈا کی تھرڈ سکوک کمپنی لمیٹڈ خود بھی ایف بی آر کیلئے ٹیکس اکٹھا کرکے جمع کروارہی ہے اور گذشتہ چھ سال کے دوران سرمایہ کاروں کو فراہم کی جانیوالی ڈیبٹ سروسنگ سے ود ہولڈنگ ٹیکس کٹوتی کی مد میں مجموعی طور پر ایک کروڑ نوے لاکھ روپے جمع کروائے گئے ہیں اور سکوک کے اکتوبر 2021 تک معیاد ختم ہونے تک ود ہولڈنگ ٹیکس کٹوتی کرکے جمع کرواتی رہے گی۔

سمری میں مزید کہا گیا ہے کہ ماضی کی آڈٹ شدہ فنانشل اسٹیٹمنٹس اس بات کی گواہ ہیں کہ واپڈا کی تھرڈ سکوک کمپنی کے بینکوں کے پاس جمع کروائی گئی رقوم(بینک ڈیپاذٹس) پر منافع کے علاوہ کوئی دوسرے ذرائعآمدن نہیں ہیں اور بینک ڈیپاذٹس پر منافع کی مد میں حاصل ہونیوالی آمدنی بھی واپڈا کی بْکس میں ٹرانسفر ہوجاتی ہے لہٰذا واپڈا کی تھرڈ سکوک کمپنی لمیٹڈ کو انکم ٹیکس سے چھوٹ دینے کیلئے نظر ثانی شْدہ سمری ای سی سی کو بھجوائی جائے گی جس کیلئے ایف بی آر کے کمنٹس درکار ہیں لہٰذا ایف بی آر جلد جواب بھجوائے تاکہ سمری ای سی سی کو بھجوائی جاسکے۔

واضع ہے کہ جمعرات کو وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اعلی سطع کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزارت خزانہ کووزارت توانائی کے ساتھ باہمی مشاورت سے پاور سیکٹر میں سرکلر ڈیٹ کم کرنے اور آئی پی پیز کو واجب الادا ادائیگیوں کے علاوہ سکوک اور سویپ بانڈز کے اجراء کیلئے سفارشات پر مبنی سمری تیار کرکے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایات پہلے ہی جاری کرچکے ہیں۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں