سانحہ کارساز کو 6 سال بیت گئے، پیپلز پارٹی کی حکومت نے ایک کروڑ روپے کی لاگت سے شہدا کی یادگار تو تعمیر کرادی ہے مگر واقعہ کے ذمہ دار اور قاتل اب تک گرفتار نہیں ہوسکے۔
بے نظیر بھٹو جلاوطنی ختم کرکے اٹھارہ اکتوبر 2007 کو کراچی پہنچیں تو ان کا فقید المثال استقبال کیا گیا تاہم ان کا قافلہ جب رات 12 بجے کے قریب شاہراہ فیصل پر کارساز کے قریب پہنچا تو یکے بعد دیگر ہونے والے 2 دھماکوں میں 160 افراد جاں بحق اور 575 زخمی ہوگئے تھے۔ واقعہ کے چند ماہ بعد پیپلزپارٹی کی حکومت بنی تو ذمہ داروں کی گرفتاری کی امید روشن ہوگئی تاہم ایسا نہ ہوسکا اورحکومت واقعہ کے ذمہ داروں کا تعین کرنے میں مکمل ناکام رہی۔ واقعہ کو 6 سال مکمل ہونے پر شہر میں بڑے بڑے دیوہیکل بل بورڈ لگائے گئے ہیں اور شہدا کوخراج تحسین پیش کیاگیا ہے مگرجب پی پی رہنماؤں سے پوچھا جاتا ہے کہ اقتدار میں ہونے کے باوجود واقعہ کے ذمہ داروں کو کیوں نہیں پکڑا جاتا تو ان سے کوئی جواب نہیں بن پاتا۔
شاہراہ فیصل پر کارساز واقعہ کی جگہ کےقریب ایک کروڑ روپے کی لاگت سے سانحہ کی یادگارتعمیرکی گئی ہے جس میں جاں بحق ہونے والوں کے نام اور ساتھ ہی ان کی تصایر بھی آویزاں کی گئی ہیں۔ پیپلز پارٹی کی حکومت میں ہرسال کارساز پر 18 اکتوبر کومرکزی تقریب منعقد کرتی ہے اور عہد بھی کیا جا تا ہے کہ واقعہ کے ذمہ داروں کو گرفتار کیا جائے گا مگر ایسا نہیں ہوتا۔