مبارک ہو آپ نے میلہ لوٹ لیا چوہدری شجاعت کی مولانا فضل الرحمان سے گفتگو
اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں نے آپ کو اپنا لیڈر تسلیم کر لیا ہے، چوہدری شجاعت
حکمراں جماعت کی اتحادی مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے مولانا فضل الرحمان سے آزادی مارچ کا معاملہ افہام و تفہیم کے ساتھ حل کرنے کی درخواست کی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چوہدری شجاعت حسین نے مولانا فضل الرحمان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور آزادی مارچ کے حوالے سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ آپ نے میلہ لوٹ لیا ہے۔
چوہدری شجاعت نے کہا کہ اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں نے آپ کو اپنا لیڈر تسلیم کر لیا ہے لیکن آپ کی بات سے فوج کے خلاف جو تاثر گیا وہ غلط ہے اسے مٹانے کی کوشش کریں۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان کا پلان بی سامنے آگیا
چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ شہباز شریف کا دھرنے میں کوئی کردار نہیں ان کی حیثیت تو "جمعہ جنج نال" والی ہے، شہبازشریف تو حادثاتی اور واقعاتی طورپر اپوزیشن لیڈر بن گئے اب اصل اپوزیشن لیڈر تو مولانا فضل الرحمان ہیں جنہوں نے دونوں بڑی جماعتوں کو اپنے پیچھے لگالیا ہے۔
(ق) لیگ کے صدر نے مولانا فضل الرحمان سے کہا کہ آپ مفاہمت سے معاملات حل کرنے کی کوشش کریں اور آپ اس کی اہلیت رکھتے ہیں، آپ مفتی محمود کے بیٹے ہیں جو سیاسی شعور رکھتے تھے اور ملکی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے اور افہام و تفہیم سے معاملات کے حل پر یقین رکھتے تھے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چوہدری شجاعت حسین نے مولانا فضل الرحمان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور آزادی مارچ کے حوالے سے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ آپ نے میلہ لوٹ لیا ہے۔
چوہدری شجاعت نے کہا کہ اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں نے آپ کو اپنا لیڈر تسلیم کر لیا ہے لیکن آپ کی بات سے فوج کے خلاف جو تاثر گیا وہ غلط ہے اسے مٹانے کی کوشش کریں۔
یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمان کا پلان بی سامنے آگیا
چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ شہباز شریف کا دھرنے میں کوئی کردار نہیں ان کی حیثیت تو "جمعہ جنج نال" والی ہے، شہبازشریف تو حادثاتی اور واقعاتی طورپر اپوزیشن لیڈر بن گئے اب اصل اپوزیشن لیڈر تو مولانا فضل الرحمان ہیں جنہوں نے دونوں بڑی جماعتوں کو اپنے پیچھے لگالیا ہے۔
(ق) لیگ کے صدر نے مولانا فضل الرحمان سے کہا کہ آپ مفاہمت سے معاملات حل کرنے کی کوشش کریں اور آپ اس کی اہلیت رکھتے ہیں، آپ مفتی محمود کے بیٹے ہیں جو سیاسی شعور رکھتے تھے اور ملکی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے اور افہام و تفہیم سے معاملات کے حل پر یقین رکھتے تھے۔