دبئی ٹیسٹ پاکستان کو تجربات سے گریز کرنا چاہیے سابق کرکٹرز
کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھا گیا تو قومی ٹیم جلد ہی دنیا کی سب سے بہترین ٹیم ہونے کا اعزاز حاصل کرلے گی، حنیف محمد
دنیائے کرکٹ کے عظیم بیٹسمین اور سابق ٹیسٹ کپتان حنیف محمد نے ابو ظبی ٹیسٹ میں پاکستان کی فتح کو شاندار قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسی کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھا گیا تو قومی ٹیم جلد ہی دنیا کی سب سے بہترین ٹیم ہونے کا اعزاز حاصل کرلے گی۔
انھوں نے مزید کہاکہ تمام کھلاڑی اس کامیابی پر مبارکباد کے مستحق ہیں، پاکستان نے ہر شعبہ میں عالمی نمبر ون ٹیم کو آؤٹ کلاس کرکے رکھ دیا، تاہم حنیف محمد نے اپنے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ ہمارے بیٹسمینوں کو وکٹ پر ٹھہرنے کی صلاحیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے جبکہ بدقسمتی سے غلط اسٹروکس کھیل کر وکٹ گنوانے کے ساتھ ساتھ بولروں کی محنت پر بھی پانی پھیر دیا جاتا ہے،قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا ہے کہ پروٹیز کیخلاف پہلے ٹیسٹ کے دوران کھلاڑیوں میں جیت کیلیے تڑپ نظر آئی ،عالمی نمبر ون ٹیم کے خلاف ایسا جذبہ ہی کامیابی دلا سکتا ہے، انھوں نے کہا کہ سعید اجمل اور ورلڈ کلاس پیسرز کی موجودگی میں پاکستان کے بولنگ کا شعبہ بہترین ہے، اصل مسائل بیٹنگ میں رہے ہیں، اس بار اوپنرز نے پہلی اننگز میں پر اعتماد بیٹنگ سے ثابت کیا کہ ان میں دم خم ہے۔
امید ہے کہ ایک دیرینہ مسئلہ حل ہوجائیگا، تاہم مصباح الحق جیسے پر اعتماد کھیل کی ہمیشہ ضرورت ہوتی ہے، کپتان نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ ان کے بغیر بیٹنگ چل نہیں سکتی۔ وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستان نے کنڈیشنز کا بھرپور فائدہ اٹھایا، دنیا میں کوئی ٹیم وننگ کمبی نیشن تبدیل نہیں کرتی، میرے خیال میں مصباح الحق کو بھی مضبوط حریف کیخلاف دبئی ٹیسٹ میں کوئی تجربہ نہیں کرنا چاہیے۔سابق فاسٹ بولر شعیب اختر کا کہنا ہے کہ جس طرح پاکستان ٹیم نے زمبابوے سے شکست کے بعد ابوظبی میں عمدہ طریقے سے کم بیک کیا ہے،انھوں نے نوجوان کھلاڑیوں کو مصباح الحق سے سیکھنے کا مشورہ دیا۔
اسپیڈ سٹار کے مطابق کپتان جس طرح وکٹ پر ٹھہرتے ہیں وہ قابل تعریف اور دوسروں کیلیے مثال ہے، ابوظبی ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ٹاپ تھری بیٹسمینوںکے آئوٹ ہونے سے مصباح کو پیغام مل گیا ہوگا کہ ان کا دلیری کے ساتھ تیسرے نمبر پر بیٹنگ کرنا ٹیم کے مفاد میں ہے، سابق ٹیسٹ اسپنر توصیف احمد نے کہا کہ قومی ٹیم نے عید کی خوشیوں کو دوبالا کردیا جس میں کپتان مصباح کااہم کردار ہے جبکہ ہمارے بولرز خاص طور پر اسپنرز توقعات پرپورا ترنے میں کامیاب رہے، سابق ٹیسٹ بولر جلال الدین نے کہا کہ پاکستان نے میچ کے پہلے روز سے ہی حریف ٹیم کو دبائو میں رکھا اور زبردست کم بیک کیا، لیکن آئندہ بھی اسی محنت اور جاں فشانی کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔
انھوں نے مزید کہاکہ تمام کھلاڑی اس کامیابی پر مبارکباد کے مستحق ہیں، پاکستان نے ہر شعبہ میں عالمی نمبر ون ٹیم کو آؤٹ کلاس کرکے رکھ دیا، تاہم حنیف محمد نے اپنے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ ہمارے بیٹسمینوں کو وکٹ پر ٹھہرنے کی صلاحیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے جبکہ بدقسمتی سے غلط اسٹروکس کھیل کر وکٹ گنوانے کے ساتھ ساتھ بولروں کی محنت پر بھی پانی پھیر دیا جاتا ہے،قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا ہے کہ پروٹیز کیخلاف پہلے ٹیسٹ کے دوران کھلاڑیوں میں جیت کیلیے تڑپ نظر آئی ،عالمی نمبر ون ٹیم کے خلاف ایسا جذبہ ہی کامیابی دلا سکتا ہے، انھوں نے کہا کہ سعید اجمل اور ورلڈ کلاس پیسرز کی موجودگی میں پاکستان کے بولنگ کا شعبہ بہترین ہے، اصل مسائل بیٹنگ میں رہے ہیں، اس بار اوپنرز نے پہلی اننگز میں پر اعتماد بیٹنگ سے ثابت کیا کہ ان میں دم خم ہے۔
امید ہے کہ ایک دیرینہ مسئلہ حل ہوجائیگا، تاہم مصباح الحق جیسے پر اعتماد کھیل کی ہمیشہ ضرورت ہوتی ہے، کپتان نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ ان کے بغیر بیٹنگ چل نہیں سکتی۔ وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستان نے کنڈیشنز کا بھرپور فائدہ اٹھایا، دنیا میں کوئی ٹیم وننگ کمبی نیشن تبدیل نہیں کرتی، میرے خیال میں مصباح الحق کو بھی مضبوط حریف کیخلاف دبئی ٹیسٹ میں کوئی تجربہ نہیں کرنا چاہیے۔سابق فاسٹ بولر شعیب اختر کا کہنا ہے کہ جس طرح پاکستان ٹیم نے زمبابوے سے شکست کے بعد ابوظبی میں عمدہ طریقے سے کم بیک کیا ہے،انھوں نے نوجوان کھلاڑیوں کو مصباح الحق سے سیکھنے کا مشورہ دیا۔
اسپیڈ سٹار کے مطابق کپتان جس طرح وکٹ پر ٹھہرتے ہیں وہ قابل تعریف اور دوسروں کیلیے مثال ہے، ابوظبی ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ٹاپ تھری بیٹسمینوںکے آئوٹ ہونے سے مصباح کو پیغام مل گیا ہوگا کہ ان کا دلیری کے ساتھ تیسرے نمبر پر بیٹنگ کرنا ٹیم کے مفاد میں ہے، سابق ٹیسٹ اسپنر توصیف احمد نے کہا کہ قومی ٹیم نے عید کی خوشیوں کو دوبالا کردیا جس میں کپتان مصباح کااہم کردار ہے جبکہ ہمارے بولرز خاص طور پر اسپنرز توقعات پرپورا ترنے میں کامیاب رہے، سابق ٹیسٹ بولر جلال الدین نے کہا کہ پاکستان نے میچ کے پہلے روز سے ہی حریف ٹیم کو دبائو میں رکھا اور زبردست کم بیک کیا، لیکن آئندہ بھی اسی محنت اور جاں فشانی کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔