جدیدطریقوں سے پنجاب اڑیال کا سروے مکمل

یکم دسمبرسے اڑیال کے شکارکی اجازت کا نوٹی فکیشن جاری ہونے کا امکان

اڑیال پاکستان میں پائےجانےوالے لمبے سینگوں والے بکرے کی ایک قسم ہے، فوٹو: فائل

پنجاب میں پہلی باربڑے پیمانے پر اور جدید طریقوں سے پنجاب اڑیال کا سروے مکمل کرلیا گیا ہے جس کے نتائج آئندہ چند دنوں میں جاری کردیئے جائیں گے۔

پنجاب میں پوٹھوہارکے علاقے میں پنجاب اڑیال کا سروے مکمل کرلیا گیا ہے۔ یہ سروے گزشتہ ماہ شروع کیاگیا تھا،اڑیال کے سروے میں پہلی بارجدیدآلات اوربین الاقوامی سطح پروضع کئے گئے قوانین اور اصولوں کومدنظررکھتے ہوئے نایاب نسل کے اس جانورکی حقیقی تعدادجاننے کی کوشش کی گئی ہے۔

وائلڈلائف پنجاب کے اعزازی گیم وارڈن بدرمنیر نے بتایا کہ سروے میں وائلڈلائف کے سروے سیکشن،ڈبلیوڈبلیوایف، سنولیپرڈفاؤنڈیشن، انٹرنیشنل یونین فارکنزرویشن آف نیچر(آئی یوسی این) اور کمیونٹی بیسڈآرگنائزیشنز(سی بی اوز) کے نمائندوں نے شرکت کی، پنجاب اڑیال کا حقیقی مسکن سالت رینج کا علاقہ ہے جس میں چکوال، جہلم، خوشاب، میانوالی اوراٹک کے علاقے قابل ذکرہیں۔سروے کے دوران ان علاقوں کومختلف بلاکس میں تقسیم کیاگیا اورپھربین الاقوامی سطح پروضع کئے گیے قواعدوضوابط کے مطابق سروے کیاگیا۔اس مقصدکے لئے جدیدکیمرے بھی استعمال کیے گیے ہیں۔

بدرمنیر نے کہا کہ سروے کا مقصدصوبے میں پنجاب اڑیال کی تعدادکادرست اندازہ لگانا ہے۔انہیں خوشی ہے کہ پنجاب اڑیال کی تعدادمیں اضافہ ہورہا ہے ۔ اس کی بڑی وجہ سی بی اوز ہیں جن کی کوششوں سے پنجاب اڑیال کی آبادی بڑھ رہی ہے اوراس کے غیرقانونی شکارمیں کمی آئی ہے۔ سیونیچرسیوفیوچر ہماراسلوگن ہے جس پروائلڈلائف پنجاب عمل پیراہے۔غیرقانونی شکارکی روک تھام کے لئے سزائیں اورجرمانے بڑھانے کی تجاویززیرغورہیں۔


وائلڈلائف حکام کے مطابق 2004 میں کئے گئے ایک سروے میں پنجاب اڑیال کی تعدادکا تخمینہ صرف ساڑھے چارسولگایاگیا تھا۔ اس کے بعد جب 2018 میں ایک سروے کیاگیا تواس میں اڑیال کی تعداد 3700 کے قریب پہنچ چکی تھی ۔تاہم موجودہ سروے میں اڑیال کی تعدادمیں کافی اضافی دیکھنے میں آیا ہے،حتمی تعداد سروے نتائج مرتب ہونے کے بعد معلوم ہوسکے گی۔

بدرمنیرکہتے ہیں کہ سروے مکمل ہونے کے بعد اب یکم دسمبرسے 31 مارچ تک پنجاب اڑیال کے شکارکے لئے اجازت نامے جاری ہونا شروع ہوجائیں گے۔پنجاب اڑیال ہنٹنگ ٹرافی میں غیرملکی شکاری بھی شریک ہوں گے۔ ہنٹنگ ٹرافی میں ایسے نر اڑیال کا شکارکیاجاتا ہے جو جس کی عمر12 سے 13 سال ہواوروہ مرنے کے قریب ہوتا ہے۔ شکاری وائلڈلائف کی طرف سے وضع کردہ قوانین کے تحت شکار کھیل سکیں گے۔ مادہ اڑیال کے شکار کی اجازت نہیں ہوگی۔

وائلڈلائف حکام کا کہنا ہے کہ پنجاب اڑیال ہنٹنگ ٹرافی میں حصہ لینے والے غیرملکی شکاریوں سے 17 ہزارڈالرفیس جبکہ مقامی شکاریوں سے 5 لاکھ روپے فیس وصول کی جائیگی، ہنٹنگ ٹرافی میں ایسے جانوراور پرندے آفر کئے جاتے ہیں جن کی طبی عمر پوری ہونے کے قریب ہوتی ہے۔ انہوں نے مثال دی کہ کہ اڑیال ہرن کی اوسط عمر 12 سے 13 سال ہوتی ہے۔اس عمر کے جانور کا اگر شکار نہ کیا جائے تو وہ خود مرجائے گا جبکہ یہ بوڑھے اڑیال افزئش کی راہ میں بھی رکاوٹ بنتے ہیں، یہ خود افزائش کے قابل نہیں رہتے جبکہ نوجوان اڑیال کو مادہ کے قریب نہیں جانے دیتے جس کی وجہ سے ان کی بریڈنگ رک جاتی ہے، ٹرافی ہنٹنگ میں ایک جانور اپنی جان دے کر100 دوسرے جانوروں کی جان بچانے میں مددگارثابت ہوتا ہے۔ ہنٹنگ ٹرافی سے حاصل ہونیوالی فیس کا 80 فیصدحصہ مقامی سی بی اوز کودیاجائیگا جو پنجاب اڑیال کی افزائش اوران کے تحفظ کے لئے کام کررہی ہیں۔ اس وقت پنجاب میں پانچ سی بی اوز رجسٹرڈ ہیں جن میں سے دو چکوال، دوجہلم اورایک میانوالی میں کام کررہی ہیں۔ان سی بی اوز کو ہزاروں ایکڑرقبہ وائلدلائف کی کنزرویشن کے لئے دیاگیاہے جبکہ جوایریا سی بی اوز کی حدودکے باہرہے وہ سینچریزہیں جہاں وائلڈلائف خودکام کررہی ہے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق اڑیال پاکستان میں پائے جانے والے لمبے سینگوں والے بکرے کی ایک قسم ہے، یہ پہاڑی بکرے اڑیال جس کو ارکارس یا شاپو بھی کہتے ہیں ان کی پاکستان میں مجموعی طورپر 6 اقسام ہیں ، اڑیال ان میں سے ایک ہے ، اڑیال سالٹ رینج اور چٹا کالا رینج کی پہاڑیوں پر پایا جاتا ہے تاہم اس کے علاوہ یہ پنجاب کے دو آبہ کے علاقے میں بھی دیکھا گیا ہے۔ یہ ایک خاکی رنگ کا بکرا ہے جس کا نچلا دھڑ سفید اور ان دونوں کو جدا کرتی ایک سیاہ پٹی ہوتی ہے- اس کے سینگ تمام عمر بڑھتے رہتے ہیں اور جس بکرے کے جتنے بڑے سینگ ہوں اس کی عمر اتنی ہی بڑی ہوگی- آبادی کا پھیلاؤاور جنگلات کی تباہی نے اس جنس کو خطرے سے دوچار کر رکھا ہے۔
Load Next Story