کراچی آپریشن کی حمایت نہ کرتے تو حالات قابو سے باہر ہو جاتے آصف زرداری

جوہم اپنی سابقہ حکومت میں نہ کرسکے موجودہ حکومت کوکہتے ہیں وہ کرے ،قدم بڑھاؤنواز شریف ہم تمہارے ساتھ ہیں

اپنی سابقہ پانچ سالہ حکومت میں اتحادیوں کے ساتھ مل کر بہتر پالیسز بنانے کی کوشش کی فوٹو: فائل

سابق صدرآصف زرداری نے کہا ہے کہ افغان جنگ کے باعث بلوچستان اورخیبر پختونخوا کے حالات انتہائی خراب ہیں۔

اگر کراچی آپریشن کی فوری حمایت نہ کرتے توحالات خراب اورکنٹرول سے باہر ہوجاتے ،وفاق کودہشت گردی کے خاتمے کیلیے مکمل اختیارات دیے ،جو ہم اپنی سابقہ حکومت میں نہ کرسکے موجودہ حکومت کو کہتے ہیں وہ کرے ،قدم بڑھاؤ نواز شریف ہم تمہارے ساتھ ہیں،سندھ میں بہتر پالیسز کے ذریعے پاکستان کیلیے رول ماڈل صوبہ بنائیں گے،جمہوریت کو ہمیشہ کیلیے ملک میں بحال کرکے تاریخ رقم کردی ہے اب گڑھی خدا بخش بھٹو میں سپردخاک ہونے کے قابل ہوں۔پیپلز پارٹی کی عیدملن پارٹی کے سلسلے میں نوڈیروہاؤس میں منعقد ہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہاکہ سینیٹ میں آج بھی ہماری اکثریت ہے،انتخابات آئندہ بھی ہونگے بھرپورحصہ لیں گے ملک کو ٹوٹنے سے بچانے کیلیے تحفظات کے باوجود11مئی کے انتخابی نتائج تسلیم کیے اب فیڈریشن کا بھرپور ساتھ دینگے۔




اپنی سابقہ پانچ سالہ حکومت میں اتحادیوں کے ساتھ مل کر بہتر پالیسز بنانے کی کوشش کی لیکن کہیں کہیں کوتاہیاں بھی ہوئیں،ہم نہیں چاہتے کہ کوئی تیسری طاقت آجائے،عوام نے سندھ میں پیپلز پارٹی کو مینڈیٹ دیا ہے،کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کو مزید کامیاب بنانے کیلیے سندھ حکومت کو ہدایات کیں ہیں کہ سندھ پولیس کو جدیدسازو سامان سے لیس کرنے کے اقدامات کیے جائیں ۔جلسے سے وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سندھ سے نکلنے والی گیس پر پچاس فیصد رائلٹی ان کا حق ہے جلد بجلی اور گیس کا بحران ختم کرکے صنعتوں کو فعال بنائیں گے۔

ڈی آر اوز اور آر اوز کی بھرپور کوششوں کے باوجود عوام نے اپنی طاقت کے ذریعے ہمیں فتح دلوائی،اگر دھاندلی نہ ہوتی تو مخالفین چند نشستیں بھی حاصل نہ کر پاتے۔بعدازاں پارٹی قیادت کی جانب سے چار ہزار سے زائد کارکنان کو عشائیہ بھی دیا گیا قائد ین کاخطاب ختم ہوتے ہی جیالے کھانے پر ٹوٹ پڑے اورچھینا چھپٹی شروع ہوگئی جس سے تقریب بدنظمی کا شکار ہوگئی۔جلسے میں بلاول بھٹو زرداری ،ایم این اے فریال تالپور،سید خورشید شاہ ،مولا بخش چانڈیو ،شرجیل انعام میمن ،اویس مظفر ،آغا سراج درانی ودیگر اہم رہنمابھی شریک تھے۔
Load Next Story