حکومت اور اپوزیشن اپنے اپنے موقف پر قائم ڈیڈ لاک بدستور برقرار

حکومت کوشش کررہی ہے درمیانی راستہ نکلے کہ اپوزیشن کی بھی عزت ہو اور ہماری بھی، پرویز خٹک


ویب ڈیسک November 05, 2019
حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا ایک اور دور بے نتیجہ ختم فوٹو:فائل

آزادی مارچ اور دھرنے کے معاملے پر حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا ایک اور دور بے نتیجہ ختم ہوگیا اور ڈیڈ لاک برقرار ہے۔

اسلام آباد میں جے یو آئی کے رہنما اکرم حان درانی کے گھر پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات ہوئے۔ اپوزیشن کی جانب سے حکومت کو دیے گئے مطالبات پر بات چیت کی گئی تاہم گزشتہ روز کی طرح آج بھی ملاقات بے نتیجہ ختم ہوگئی اور کسی معاملے پر اتفاق نہیں ہوسکا۔

رہبر کمیٹی

مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی نے کہا کہ کل بھی پرویزخٹک اپنےوفد کے ساتھ آئے تھے، ہم الیکشن میں فوج کا عمل دخل ختم کرنے سمیت دیگر مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں، جبکہ حکومت درمیانی راستہ نکالنےکی کوشش کررہی ہے۔

پرویز خٹک

حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک نے کہا کہ کچھ چیزوں پر اتفاق ہوا ہے کچھ پر ڈیڈ لاک برقرار ہے، جب ہمارے درمیان معاہدہ ہوگا تو سب کچھ واضح ہوجائے گا ، فی الحال اس حوالے سے بتانا بہتر نہیں۔ کوشش ہے کہ ڈیڈلاک دور ہوجائے۔

پرویز خٹک نے کہا کہ حکومت کوشش کررہی ہے درمیانی راستہ نکلے، ایسا راستہ ہو کہ انکی بھی عزت ہو اور ہماری بھی، ہم اپنے موقف پر بالکل ڈٹے ہوئے ہیں اور دوسری طرف اپوزیشن کی 9 جماعتیں بھی اپنے چاروں مطالبات پر قائم ہیں۔

اندرونی کہانی

ذرائع کے مطابق ارکان حکومتی کمیٹی نے بتایا ہے کہ مذاکرات کے دوران وزیراعظم حکومتی ترجمانوں کو سخت بیانات دینے سے روکیں گے۔ حکومت نے انتخابی دھاندلی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی فعال کرنے پر اظہار رضامندی کرتے ہوئے پیشکش کی کہ اپوزیشن جو حلقے چاہے وہ کھلوانے کے لیے تیار ہیں اور پارلیمانی کمیٹی مکمل بااختیار ہوگی، اپوزیشن چاہے تو الیکشن کمیشن کی فعالیت سے متعلق سپریم کورٹ سے رہنمائی بھی لی جاسکتی ہے۔

حکومتی کمیٹی نے الیکشن میں فوج کا عمل دخل ختم کرنے کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں فوج کی تعیناتی کا مقصد سیکیورٹی مسائل ہیں، بعض حلقوں میں بااثر لوگ مخالف امیدوار کو اٹھا لے جاتے ہیں۔

حکومت نے آئین کی اسلامی دفعات کے تحفظ کی مکمل یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ختم نبوت اور ناموس رسالت قوانین میں تبدیلی کا سوچا بھی نہیں جا سکتا، لیکن اس کے ساتھ ساتھ کفر کے فتوے لگانا یا مذہبی منافرت پھیلانے کی اجازت بھی نہیں دی جا سکتی۔

رہبر کمیٹی نے حکومتی تجاویز پر مشاورت کے لیے مزید وقت مانگتے ہوئے کہا کہ ہماری قیادت کا واضح موقف ہے کہ مسائل کا حل نئے انتخابات ہیں۔ حکومتی کمیٹی نے وزیراعظم کے استعفے اور نئے الیکشن کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت ہی نہ رہی تو کون یہ مسائل حل کرے گا؟۔

آج اجلاس میں حکومتی کمیٹی کی سربراہی پرویز خٹک جبکہ رہبر کمیٹی کی قیادت اکرم حان درانی نے کی۔ حکومتی کمیٹی میں اسد قیصر، پرویز الہی، شفقت محمود، نورالحق قادری اور اسد عمر جب کہ رہبر کمیٹی میں احسن اقبال ،امیر مقام ،میاں افتخار حسین شامل تھے، اجلاس میں فرحت اللہ بابر ،سید نیئر حسین بخاری اور طاہر بزنجوبھی شریک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: استعفے کے علاوہ تمام جائز مطالبات ماننے کو تیار ہیں، وزیراعظم

واضح رہے کہ گزشتہ روز حکومتی کمیٹی نے اپوزیشن سے ملاقات کی تھی جس میں حزب اختلاف کی جانب سے حکومت کو مطالبات پیش کیے گئے تھے۔ پرویز خٹک نے آج وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اور انہیں اپوزیشن کے مطالبات سے آگاہ کیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن سنجیدہ مذاکرات چاہتی ہے تو مثبت جواب دیا جائے، استعفے کے علاوہ تمام جائز مطالبات ماننے کو تیار ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |