اسموگ پر قابو پانے کے لیے دہلی میں آدھی نجی گاڑیاں بند
حکومت نے تاج محل کے قریب ہوا کو صاف کرنے والی ایک مشین نصب کر دی ہے
سردیوں کا آغاز ہونے والا ہے تاہم اس کے ساتھ ہی وطن عزیز پر ''اسموگ'' کا غبار بھی چھایا ہوا ہے جس سے لوگ ڈر رہے ہیں کیونکہ اسموگ کی وجہ سے ماحول آلودگی کا شکار ہے مگر اس مصیبت سے چھٹکارے کے لیے سرکار کی طرف سے بیانات کا اجرا جاری ہے ،گو یہ الگ بات ہے کہ بیانات کے ذریعے اس کم بخت اسموگ میں کوئی کمی واقع نہیں ہو رہی، دوسری طرف ہمارے مشرقی پڑوسی کو بھی اسی مصیبت کا سامنا ہے مگر انھوں نے اس ضمن میں عملی قدم اٹھاتے ہوئے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں کم از کم آدھی نجی گاڑیوں پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
دارالحکومت دہلی کی آبادی دو کروڑ نفوس سے متجاوز ہے' پرائیویٹ گاڑیاں زبردست ماحولیاتی آلودگی پیدا کرتی ہیں جہاں تک اسموگ کا تعلق ہے تو یہ نتیجہ ہے فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے کا جس پر ویسے تو سرکاری طور پر پابندی عائد ہوتی ہے مگر بالعموم اس قسم کی پابندیوں کے لوگ پرواہ نہیں کرتے۔ بھارت کو اسموگ سے سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ 17ویں صدی کے تعمیراتی معجزے تاج محل کا چمکتا ہوا مرمریں سفید رنگ کہیں میلا نہ ہو جائے اس کو بچانے کے لیے حکومت نے تاج محل کے قریب ہوا کو صاف کرنے والی ایک مشین نصب کر دی ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کے نتیجے میں لوگوں میں سانس کی بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں اور اسپتالوں میں مریضوں کا ہجوم لگ گیا ہے۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں صرف نجی گاڑیوں کی تعداد کو نصف نہیں کیا گیا بلکہ 37پروازیں بھی نئی دہلی ایئر پورٹ سے Divertکر دی گئیں یعنی رخ موڑ دیا گیا تاکہ شہر کی اسموگ میں طیاروں سے کاربن کے اخراج کی وجہ سے مزید اضافہ نہ ہو۔ دہلی میں آدھی کاروں پر پابندی کا یہ طریقہ اختیار کیا گیا ہے کہ آدھی کاریں ایک دن چھوڑ کر ایک دن چلیں گی۔
اس ضمن میں ان کے نمبروں کو مدنظر رکھا جائے گا یعنی Even اور ODD نمبروں کی گاڑیاں باری باری شہر میں لائی جائیں گی، اس نظام پر نگاہ رکھنے کے لیے پولیس کی 600 سے زائد ٹیمیں متعین کر دی گئیں ہیں جو غلط نمبر والی گاڑی کو 4000 روپے تک جرمانہ کر سکیں گی۔ موٹر کاروں کے علاوہ دہلی میں ستر لاکھ موٹر سائیکلیں اور اسکوٹر بھی چلتے ہیں جب کہ سرکاری ٹرانسپورٹ میں صرف خواتین اور بچے سوار ہو سکتے ہیں۔ دہلی کے وزیراعظم اروند کیجریوال نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ لوگوں کو سانس لینے میں دقت ہو رہی ہے اور ان کی آنکھوں میں سوزش ہے جب کہ دہلی کو دنیا کی سب سے زیادہ ماحولیاتی آلودگی والا شہر قرار دیدیا گیا ہے۔ بھارت میں دارالحکومت سمیت 14مختلف شہر اسموگ کا شکار ہیں۔ پاکستان کو اسموگ سے نبٹنے کے لیے سائنسی بنیادوں پر اقدامات کرنے چاہیے۔
دارالحکومت دہلی کی آبادی دو کروڑ نفوس سے متجاوز ہے' پرائیویٹ گاڑیاں زبردست ماحولیاتی آلودگی پیدا کرتی ہیں جہاں تک اسموگ کا تعلق ہے تو یہ نتیجہ ہے فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے کا جس پر ویسے تو سرکاری طور پر پابندی عائد ہوتی ہے مگر بالعموم اس قسم کی پابندیوں کے لوگ پرواہ نہیں کرتے۔ بھارت کو اسموگ سے سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ 17ویں صدی کے تعمیراتی معجزے تاج محل کا چمکتا ہوا مرمریں سفید رنگ کہیں میلا نہ ہو جائے اس کو بچانے کے لیے حکومت نے تاج محل کے قریب ہوا کو صاف کرنے والی ایک مشین نصب کر دی ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کے نتیجے میں لوگوں میں سانس کی بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں اور اسپتالوں میں مریضوں کا ہجوم لگ گیا ہے۔
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں صرف نجی گاڑیوں کی تعداد کو نصف نہیں کیا گیا بلکہ 37پروازیں بھی نئی دہلی ایئر پورٹ سے Divertکر دی گئیں یعنی رخ موڑ دیا گیا تاکہ شہر کی اسموگ میں طیاروں سے کاربن کے اخراج کی وجہ سے مزید اضافہ نہ ہو۔ دہلی میں آدھی کاروں پر پابندی کا یہ طریقہ اختیار کیا گیا ہے کہ آدھی کاریں ایک دن چھوڑ کر ایک دن چلیں گی۔
اس ضمن میں ان کے نمبروں کو مدنظر رکھا جائے گا یعنی Even اور ODD نمبروں کی گاڑیاں باری باری شہر میں لائی جائیں گی، اس نظام پر نگاہ رکھنے کے لیے پولیس کی 600 سے زائد ٹیمیں متعین کر دی گئیں ہیں جو غلط نمبر والی گاڑی کو 4000 روپے تک جرمانہ کر سکیں گی۔ موٹر کاروں کے علاوہ دہلی میں ستر لاکھ موٹر سائیکلیں اور اسکوٹر بھی چلتے ہیں جب کہ سرکاری ٹرانسپورٹ میں صرف خواتین اور بچے سوار ہو سکتے ہیں۔ دہلی کے وزیراعظم اروند کیجریوال نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ لوگوں کو سانس لینے میں دقت ہو رہی ہے اور ان کی آنکھوں میں سوزش ہے جب کہ دہلی کو دنیا کی سب سے زیادہ ماحولیاتی آلودگی والا شہر قرار دیدیا گیا ہے۔ بھارت میں دارالحکومت سمیت 14مختلف شہر اسموگ کا شکار ہیں۔ پاکستان کو اسموگ سے نبٹنے کے لیے سائنسی بنیادوں پر اقدامات کرنے چاہیے۔