سیندو یا سیندہو
یہ لفظ’’ہندو‘‘فارسی سے آکر سندو یا سندھو ہواہے لیکن یہ بات درست نہیں بلکہ معاملہ الٹاہے
ہمارے ایک دوست کالم نگار نے ہندودھرم کی تشکیل پر ایک اچھا خاصا دانشورانہ اور محققانہ کالم لکھاہے نہ ہمیں تو ہندومت بلکہ کسی بھی مت سے کوئی لینا دینا ہے اور نہ ہی ہم اس بارے میں کچھ کہنا چاہتے کہ ہزار آٹھ سوسالہ اسلامی دور میں مکمل طور پر سویا ہوا ہندو دھرم جاگا کیوں؟کس نے جگایا ،کب جگایا اور کیوں جگایا؟کہ ہمارے دماغ میں بے شک کچھ ٹیڑھاپن ہے لیکن اتنا بھی نہیں کہ سیلاب اور دریا کے مخالف سمت میں تیرکرخود کو ڈبوئیں۔لیکن لفظ''ہندو''کے بارے میں ہمیں کچھ کہنا ہے۔ موصوف کے مطابق یہ لفظ''ہندو''فارسی سے آکر سندو یا سندھو ہواہے لیکن یہ بات درست نہیں بلکہ معاملہ الٹاہے۔
پہلے ''سیند''کا لفظ پیدا تھا اور اس خطے کی قدیم ترین زبان پشتو میں پیدا ہواتھا، اصل میں''سین''تھا اور پشتو میں اب بھی یہ لفظ ''سین''دریا کے لیے کثیرالاستعمال ہے جس کا سب سے بڑا نمونہ''اباسین''(دریائے سندھ)ہے۔پھر کابل سین، سوات سین، ناگمان سین وغیرہ ہیں۔''سین''کا یہ لفظ بہت دور تک پہنچاہواہے۔ انگریزی میں چھوٹے سمندر کو سی(sea) کہتے ہیں اور بڑے سمندر کو اوواسین کہتے ہیں جو صاف صاف ''اباسین''کے معنی میں آتاہے، آگے چل کر یہ پھر عربی میں ''اوقیانوس''بن گیاہے۔یونانی اساطیر میں اووشینس ایک دریا ہے جو ساری دنیا پر محیط ہے اور اس کا دیوتا بھی اوشینوکہلاتاہے۔ پشتو فارسی اور دیگر زبانوں میں(و)کا (ب) میں بدلنا یا ب کا واو میں بدلنا عام بات ہے جسے وجرسے بجر اور بجلی، برشا سے''ورشا''پشتو میں بھی ''آب'' کا اوبہ ہوجاتاہے ۔آب دست ''اودس''ہوجاتاہے۔
اس لیے اباسین اوواشین یا اوشین کامادہ ایک ہی ہے۔اپ آب اوبہ آو وغیرہ۔مطلب یہ کہ پہلا لفظ ''س''سے سین اوسیند بناہے جو فارسی میں ہند یا سیندو بن جاتاہے کیونکہ یہ دو آریائی گروپوں کا آپسی لسانی تضاد ہے جس لفظ کو سنسکرت یا ادھر والے مشرقی گروپ کی زبانوں میں (س)سے ادا کیاجاتاہے، وہ مغربی یا ایرانی گروپ میں (ہ)سے بدل جاتاہے۔جیسے کس سے ''کوہ'' دیس سے ''دیہہ''سپت''ہپت''اور''ہفت''۔ماس سے ''ماہ''دس سے ''دہ''۔سوسر(بہن) سے ہوہریا ''خواہر'' ''سوما'' سے ''ہوما'' اسی طرح اصل لفظ سین سیند سے سندو اور پھر ہندو ہوگیاہے اوولیتا اور دوسرے ایرانی نوشتوں میں ہندوستان کو ''ہستہ ہندو''یعنی سات دریاوں کی سرزمین کہاگیاہے جو اصل میں سپتہ سندو ہے۔یہ تو بعد میں ہند یورپی زبانوں کی تقسیم میں سند اوہند کے کئی کئی معانی ومفاھیم سامنے آئے یہاں تک کہ دونوں کو بالکل الگ الگ معنی میں لیاجاتارہاہے جسے مولانا روم نے گڈریے کے قصے میں بتایا کہ
سندیاں را اصطلاح سندمدح
ہندیاں را اصطلاح ہند مدح
پہلے ایک ہی لفظ تھا ''سندو''یعنی دریاوں کی سرزمین۔ویدک نوشتوں میں سپتہ سیندو ہی آیا پھر چونکہ دریائے سندھ(پشتو اباسین)سب سے بڑا تھا، اس لیے اس پورے خطے کو پہلے سیند اور پھر ہند کہاگیا جو یونانی ''انڈ''ہوگیاہے یا انڈس کیونکہ یونانی میں جو ایک ہندو یورپی اور سی گروپ کی زبان ہے(س) اور(ھ)کی جگہ (ا)استعمال کیاجاتاہے جس طرح پشتو میں ہوتاہے ہوا کو ''اوا''حلوہ کو ''الوا''حال کو ''آل''حکومت کو اُکومت اور حکیم کو اکیم کہاجاتاہے لیکن سپتہ سندو یا ہپتہ ہندو کی واقعیت وموقعیت میں بھی فارسی اور ہندی یا مغربی اور مشرقی آریائی گرپوں میں اختلاف ہے۔مغربی آریائی نوشتوں جیسے اوولیتا میں''ہسپہ ہندو''کا تعلق دریائے آمو اور سردریا (جیحون سیحون)سے دریائے ہندو دریائے سندھ سے مغربی جانب میں آمو سردریا،دریائے کابل دریائے ہلمند ارغنداب وغیرہ۔شامل ہیں۔
دریائے ہلمند دریائے ہرات پرانے نوشتوں میں''ہراہوتی''تھا جسے ہندوالوں نے لاکر ایک اور دریا پررکھاہوا ہے ''سرسوتی''۔ بہرحال ہندی نوشتوں میں یہی ہسپتہ ہندو اور سپتہ سندو وادی گنگا وجمن سے شروع کرکے ہند کے دریاوں پر منطبق کیاگیاہے۔بہرحال لفظ ہندو یا سیندو کی اصل پشتو لفظ ''سین''ہے جو اب بھی کثیرالاستعمال اور انھی معنوں میں موجود ہے اور الفاظ کی اصل معلوم کرنے کے لیے علمائے آئٹمالوجی نے یہ کلیہ قاعدہ وضع کیاہوا ہے کہ کسی کا سرچشمہ وہی زبان ہوگی جس میں اس کے ''اصلی''معنی موجود ہوں اور دوسری زبانوں میں اس کے کچھ حصے یا مجازی معنی پائے جائیں۔
اس علم میں زیر زبر پیش یعنی اعراب بھی کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔سیند کا لفظ بھی فارسی اثرات سے بناہے جس میں ہر لفظ کے ساتھ ایک اضافی (د) لگایاجاتاہے جیسے من کے ساتھ ''مند''حاجت من کی جگہ حاجت مند عقل مند خردمند طالع مند وغیرہ۔اور یہ اضافی (د) ہٹانے پر اصل لفظ''سین''رہ جاتاہے۔ انگریزی لغات میں اکثر جب(ایس) کی پٹی آتی ہے تو بعض ڈکشنریوں میں(ایس)کو لائیک اے ریور کہاجاتا ہے۔یعنی سین کا لفظ فارسی والوں نے ''کس''کے یا ''کوہ'' کے ساتھ لگایا تو سیندوکس سے ''ہندکوہ''یاپھر موجودہ لفظ ''ہندوکش''بن گیا۔جہاں تک ہندومت یا ہندودھرم کا تعلق ہے تو معروف معنی میں یہ کوئی مذہب یا دھرم ہے ہی نہیں بلکہ ہزاروں سالوں میں یہاں داخل ہونے والوں کے عقائد نظریات اور توہمات تضادات اور اختلافات نے ایک چیستان بناکر رکھاہواہے۔ اس میں قدیم ترین دراوڑوں کی دھرتی ماں کے عقائد بھی ہیں، بعد میں آنے والے خانہ بدوشوں کے شمسی نظریات بھی ہیں، یونانی، منگولی، بدھ مت ،جین مت اور اسلام بلکہ یہاں تک کہ چینی عناصر بھی موجود ہیں۔
پہلے ''سیند''کا لفظ پیدا تھا اور اس خطے کی قدیم ترین زبان پشتو میں پیدا ہواتھا، اصل میں''سین''تھا اور پشتو میں اب بھی یہ لفظ ''سین''دریا کے لیے کثیرالاستعمال ہے جس کا سب سے بڑا نمونہ''اباسین''(دریائے سندھ)ہے۔پھر کابل سین، سوات سین، ناگمان سین وغیرہ ہیں۔''سین''کا یہ لفظ بہت دور تک پہنچاہواہے۔ انگریزی میں چھوٹے سمندر کو سی(sea) کہتے ہیں اور بڑے سمندر کو اوواسین کہتے ہیں جو صاف صاف ''اباسین''کے معنی میں آتاہے، آگے چل کر یہ پھر عربی میں ''اوقیانوس''بن گیاہے۔یونانی اساطیر میں اووشینس ایک دریا ہے جو ساری دنیا پر محیط ہے اور اس کا دیوتا بھی اوشینوکہلاتاہے۔ پشتو فارسی اور دیگر زبانوں میں(و)کا (ب) میں بدلنا یا ب کا واو میں بدلنا عام بات ہے جسے وجرسے بجر اور بجلی، برشا سے''ورشا''پشتو میں بھی ''آب'' کا اوبہ ہوجاتاہے ۔آب دست ''اودس''ہوجاتاہے۔
اس لیے اباسین اوواشین یا اوشین کامادہ ایک ہی ہے۔اپ آب اوبہ آو وغیرہ۔مطلب یہ کہ پہلا لفظ ''س''سے سین اوسیند بناہے جو فارسی میں ہند یا سیندو بن جاتاہے کیونکہ یہ دو آریائی گروپوں کا آپسی لسانی تضاد ہے جس لفظ کو سنسکرت یا ادھر والے مشرقی گروپ کی زبانوں میں (س)سے ادا کیاجاتاہے، وہ مغربی یا ایرانی گروپ میں (ہ)سے بدل جاتاہے۔جیسے کس سے ''کوہ'' دیس سے ''دیہہ''سپت''ہپت''اور''ہفت''۔ماس سے ''ماہ''دس سے ''دہ''۔سوسر(بہن) سے ہوہریا ''خواہر'' ''سوما'' سے ''ہوما'' اسی طرح اصل لفظ سین سیند سے سندو اور پھر ہندو ہوگیاہے اوولیتا اور دوسرے ایرانی نوشتوں میں ہندوستان کو ''ہستہ ہندو''یعنی سات دریاوں کی سرزمین کہاگیاہے جو اصل میں سپتہ سندو ہے۔یہ تو بعد میں ہند یورپی زبانوں کی تقسیم میں سند اوہند کے کئی کئی معانی ومفاھیم سامنے آئے یہاں تک کہ دونوں کو بالکل الگ الگ معنی میں لیاجاتارہاہے جسے مولانا روم نے گڈریے کے قصے میں بتایا کہ
سندیاں را اصطلاح سندمدح
ہندیاں را اصطلاح ہند مدح
پہلے ایک ہی لفظ تھا ''سندو''یعنی دریاوں کی سرزمین۔ویدک نوشتوں میں سپتہ سیندو ہی آیا پھر چونکہ دریائے سندھ(پشتو اباسین)سب سے بڑا تھا، اس لیے اس پورے خطے کو پہلے سیند اور پھر ہند کہاگیا جو یونانی ''انڈ''ہوگیاہے یا انڈس کیونکہ یونانی میں جو ایک ہندو یورپی اور سی گروپ کی زبان ہے(س) اور(ھ)کی جگہ (ا)استعمال کیاجاتاہے جس طرح پشتو میں ہوتاہے ہوا کو ''اوا''حلوہ کو ''الوا''حال کو ''آل''حکومت کو اُکومت اور حکیم کو اکیم کہاجاتاہے لیکن سپتہ سندو یا ہپتہ ہندو کی واقعیت وموقعیت میں بھی فارسی اور ہندی یا مغربی اور مشرقی آریائی گرپوں میں اختلاف ہے۔مغربی آریائی نوشتوں جیسے اوولیتا میں''ہسپہ ہندو''کا تعلق دریائے آمو اور سردریا (جیحون سیحون)سے دریائے ہندو دریائے سندھ سے مغربی جانب میں آمو سردریا،دریائے کابل دریائے ہلمند ارغنداب وغیرہ۔شامل ہیں۔
دریائے ہلمند دریائے ہرات پرانے نوشتوں میں''ہراہوتی''تھا جسے ہندوالوں نے لاکر ایک اور دریا پررکھاہوا ہے ''سرسوتی''۔ بہرحال ہندی نوشتوں میں یہی ہسپتہ ہندو اور سپتہ سندو وادی گنگا وجمن سے شروع کرکے ہند کے دریاوں پر منطبق کیاگیاہے۔بہرحال لفظ ہندو یا سیندو کی اصل پشتو لفظ ''سین''ہے جو اب بھی کثیرالاستعمال اور انھی معنوں میں موجود ہے اور الفاظ کی اصل معلوم کرنے کے لیے علمائے آئٹمالوجی نے یہ کلیہ قاعدہ وضع کیاہوا ہے کہ کسی کا سرچشمہ وہی زبان ہوگی جس میں اس کے ''اصلی''معنی موجود ہوں اور دوسری زبانوں میں اس کے کچھ حصے یا مجازی معنی پائے جائیں۔
اس علم میں زیر زبر پیش یعنی اعراب بھی کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔سیند کا لفظ بھی فارسی اثرات سے بناہے جس میں ہر لفظ کے ساتھ ایک اضافی (د) لگایاجاتاہے جیسے من کے ساتھ ''مند''حاجت من کی جگہ حاجت مند عقل مند خردمند طالع مند وغیرہ۔اور یہ اضافی (د) ہٹانے پر اصل لفظ''سین''رہ جاتاہے۔ انگریزی لغات میں اکثر جب(ایس) کی پٹی آتی ہے تو بعض ڈکشنریوں میں(ایس)کو لائیک اے ریور کہاجاتا ہے۔یعنی سین کا لفظ فارسی والوں نے ''کس''کے یا ''کوہ'' کے ساتھ لگایا تو سیندوکس سے ''ہندکوہ''یاپھر موجودہ لفظ ''ہندوکش''بن گیا۔جہاں تک ہندومت یا ہندودھرم کا تعلق ہے تو معروف معنی میں یہ کوئی مذہب یا دھرم ہے ہی نہیں بلکہ ہزاروں سالوں میں یہاں داخل ہونے والوں کے عقائد نظریات اور توہمات تضادات اور اختلافات نے ایک چیستان بناکر رکھاہواہے۔ اس میں قدیم ترین دراوڑوں کی دھرتی ماں کے عقائد بھی ہیں، بعد میں آنے والے خانہ بدوشوں کے شمسی نظریات بھی ہیں، یونانی، منگولی، بدھ مت ،جین مت اور اسلام بلکہ یہاں تک کہ چینی عناصر بھی موجود ہیں۔