یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان امن معاہدہ طے پاگیا
یمنی حکومت اور باغیوں کے درمیان برابری کی بنیاد پر شراکت اقتدار کا معاہدہ ہوا ہے جس کا اعلان خود سعودی عرب نے کیا
SAN FRANCISCO:
یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان امن معاہدہ طے پاگیا جس کے تحت باغیوں کو حکومت میں برابر کی نمائندگی دی جائے گی، سعودی عرب نے معاہدے کی توثیق کردی۔
معاہدے کا باضابطہ اعلان خود محمد بن سلمان نے سعودی عرب کے سرکاری ٹی وی پر کیا اور اس معاہدے کو 'معاہدہِ ریاض' کا نام دیا۔ محمد بن سلمان نے اسے یمن میں خونریز جنگ بندی کی سمت ایک اہم قدم قرار دیا ہے جس میں یمنی حکومت اور جنوب میں موجود حوثی باغی ایک عرصے کشت و خون میں رہنے کے بعد امن معاہدے کی جانب بڑھے ہیں۔
توقع ہے کہ اس اقدام سے یمن میں چارسال سے جاری خانہ جنگی اور سیاسی چپقلش کا خاتمہ ہوگا اور اس مسئلے کا سیاسی حل برآمد ہوگا۔
معاہدہِ ریاض کا ذکر کرتے ہوئے سعودی شہزادے نے کہا، ' یہ معاہدہ امن میں استحکام کا ایک نیا عہد شروع کرے گا اور اس موقع پر سعودی ریاست آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔' انہوں نے اسے سعودی عوام کے لیے ایک مسرت کا دن بھی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے کی رو سے حکومت میں تبدیلیاں کی جائیں گی اور باغیوں کو برابری کی بنیاد پر نمائندگی دی جائے گی، باغیوں کے تمام مسلح جتھے حکومتِ یمن کے کنٹرول میں ہوں گے۔
یمنی خانہ جنگی
اب سے چار سال قبل شمالی یمن کے باغیوں نے عدن میں بعض حکومتی نشستیں حاصل کرنے کے بعد اپنی خودمختار حکومت قائم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔ باغیوں کی اکثریت حوثی قبائل پر مشتمل تھی۔ جواب میں یمنی حکومت نے باغیوں سے لڑائی کا آغاز کیا اور ملک میں خانہ جنگی چھڑ گئی۔
یمن کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندے مارٹِن گفتھس نے معاہدے پر دونوں فریقین کو مبارک باد دی ہے۔ انہوں نے یمن کے پرامن حل کے لیے اسے انتہائی اہم قرار دیتے ہیں کہا کہ جنوبی فریقین کی بات سنی جائے تاکہ یمن میں دیرپا امن قائم ہوسکے۔ سیکیورٹی کونسل میں یمن کی ماہر کیتھرائن شکڈم نے اسے بے حد اہم قدم قرار دیا ہے جو یمن میں امن کی بنیاد بن سکے گا۔
اس تنازعے میں متحدہ عرب امارات کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے یمن اور سعودی عرب کی سرحد سے سعودی افواج اور تنصیبات کو میزائلوں اور ڈرون سے بھی نشانہ بنانا شروع کردیا تھا۔
یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان امن معاہدہ طے پاگیا جس کے تحت باغیوں کو حکومت میں برابر کی نمائندگی دی جائے گی، سعودی عرب نے معاہدے کی توثیق کردی۔
معاہدے کا باضابطہ اعلان خود محمد بن سلمان نے سعودی عرب کے سرکاری ٹی وی پر کیا اور اس معاہدے کو 'معاہدہِ ریاض' کا نام دیا۔ محمد بن سلمان نے اسے یمن میں خونریز جنگ بندی کی سمت ایک اہم قدم قرار دیا ہے جس میں یمنی حکومت اور جنوب میں موجود حوثی باغی ایک عرصے کشت و خون میں رہنے کے بعد امن معاہدے کی جانب بڑھے ہیں۔
توقع ہے کہ اس اقدام سے یمن میں چارسال سے جاری خانہ جنگی اور سیاسی چپقلش کا خاتمہ ہوگا اور اس مسئلے کا سیاسی حل برآمد ہوگا۔
معاہدہِ ریاض کا ذکر کرتے ہوئے سعودی شہزادے نے کہا، ' یہ معاہدہ امن میں استحکام کا ایک نیا عہد شروع کرے گا اور اس موقع پر سعودی ریاست آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔' انہوں نے اسے سعودی عوام کے لیے ایک مسرت کا دن بھی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے کی رو سے حکومت میں تبدیلیاں کی جائیں گی اور باغیوں کو برابری کی بنیاد پر نمائندگی دی جائے گی، باغیوں کے تمام مسلح جتھے حکومتِ یمن کے کنٹرول میں ہوں گے۔
یمنی خانہ جنگی
اب سے چار سال قبل شمالی یمن کے باغیوں نے عدن میں بعض حکومتی نشستیں حاصل کرنے کے بعد اپنی خودمختار حکومت قائم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔ باغیوں کی اکثریت حوثی قبائل پر مشتمل تھی۔ جواب میں یمنی حکومت نے باغیوں سے لڑائی کا آغاز کیا اور ملک میں خانہ جنگی چھڑ گئی۔
یمن کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندے مارٹِن گفتھس نے معاہدے پر دونوں فریقین کو مبارک باد دی ہے۔ انہوں نے یمن کے پرامن حل کے لیے اسے انتہائی اہم قرار دیتے ہیں کہا کہ جنوبی فریقین کی بات سنی جائے تاکہ یمن میں دیرپا امن قائم ہوسکے۔ سیکیورٹی کونسل میں یمن کی ماہر کیتھرائن شکڈم نے اسے بے حد اہم قدم قرار دیا ہے جو یمن میں امن کی بنیاد بن سکے گا۔
اس تنازعے میں متحدہ عرب امارات کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے یمن اور سعودی عرب کی سرحد سے سعودی افواج اور تنصیبات کو میزائلوں اور ڈرون سے بھی نشانہ بنانا شروع کردیا تھا۔