امریکا کا پاکستان کی روکی گئی 16 ارب ڈالرکی امداد خاموشی سے جاری کرنے کا فیصلہ

کانگریس نے امدادی رقم کی منظوری دیدی جوآئندہ برس پاکستان کوملناشروع ہوجائے گی،امریکی خبررساں ایجنسی


ویب ڈیسک October 19, 2013
ایبٹ آباد اپریشن اور سلالہ چیک پوسٹ پر امریکی حملے کی وجہ سے تعلقات خراب ہونے کے بعد پاکستان کی امداد روک دی گئی تھی۔ فوٹو: فائل

امریکا نے اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن اور پاک افغان سرحد پر قائم سلالہ چیک پوسٹ پر امریکی حملے ميں پاکستانی فوجیوں کی شہادت کے بعد تعلقات خراب ہونے کی وجہ سے روکی گئی پاکستان کی معاشی اور فوجی امداد کے 1.6 ارب ڈالر خاموشی سے جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی امداد میں تینوں افواج کے لیے جدید سازو سامان، ایف 16 لڑاکا طیاروں، میری ٹائم سیکورٹی، توانائی بحران سے نمٹنے کے لیے دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر سمیت نئے ڈیموں اور تعلیم کے شعبوں کے لیے رقم مختص کی گئی ہے، خبررساں ادارے کا مزید کہنا ہے کہ جولائی اور اگست کے دوران دفتر خارجہ اور امریکی ایجنسی برائے عالمی ترقی نے کانگریس کو بتایا تھا کہ وہ پاکستان کی معاشی امداد کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مدد کے لیے اپنی امداد کو دوبارہ شروع کرنا چاہتے ہیں کیونکہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے لیے پاکستان میں استحکام ضروری ہے۔

امریکی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کانگریس نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ امریکا کے پاکستان کے ساتھ تعلقات اس حد تک بہتر ہو چکے ہیں کہ امدادی رقم جاری کی جائے جب کہ امریکی اور نیٹو افواج کو پاکستان کے راستے جانے والی سپلائی لائن بھی اب بحا ل ہے، حکام کے مطابق کانگریس کی جانب سے امدادی رقم کی منظوری دے دی گئی ہے جو کہ آئندہ برس پاکستان کو موصول ہونا شروع ہو جائے گی تاہم پاکستان کو مکمل امداد ملنے میں کچھ سال لگیں گے۔

واضح رہے کہ ایبٹ آباد آپریشن اور سلالہ چیک پوسٹ پر امریکی حملے کے بعد پاکستان اور امریکا کے تعلقات کافی حد تک بہتر ہو چکے ہیں جب کہ پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف بھی 23 اکتوبر کو دورہ امریکا کے دوران صدر براک اوباما سے ملاقات کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔