موجودہ حکمرانوں کو ایک دن بھی برداشت نہیں کرسکتے مولانا فضل الرحمان
12 ربیع الاول کوآزادی مارچ کوہم سیرت طیبہ کانفرنس میں تبدیل کردیں گے،مولانافضل الرحمان
HONG KONG:
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکمرانوں کوایک دن بھی برداشت نہیں کرسکتے۔
آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کے دوران مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ میرےلیے تکلیف دہ مرحلہ تھا جب کارکن بارش میں بھیگ رہے تھے۔ بارش میں کارکنوں کی استقامت کوسلام پیش کرتاہوں، یہ بارش حکمرانوں کے لیے بھی ایک پیغام تھا کہ یہ اجتماع تماش بینوں کا اجتماع نہیں، آنے والے امتحانوں کو بھی اسی استقامت سے عبورکریں گے۔ موجودہ حکمرانوں کوایک دن بھی برداشت نہیں کرسکتے، ناکام حکومت کوگرانے کے لیے ہم یہ مشقت برداشت کررہے ہیں۔ ہم اسی طرح ڈٹے رہے تو یقیناً اپنے مقاصد میں کامیاب ہوں گے، 12 ربیع الاول کو اس اجتماع کو سیرت طیبہ کانفرنس میں تبدیل کریں گے۔
پاکستان سابق سوویت یونین سے بڑا ملک نہیں
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ نااہل حکمران ایک سال میں 3 بجٹ پیش کرکے محصولات کاہدف حاصل نہیں کرسکے، اگر ایک اور بجٹ ان نااہلوں نے پیش کیا تو پاکستان معاشی طور پر بیٹھ جائے گا، پاکستان سابق سوویت یونین کے مقابلے میں بڑا ملک نہیں، جہاد افغانستان میں سوویت یونین اقتصادی ناکامی کی وجہ سے ٹوٹ گیا۔
یوم اقبال اور رنجیت سنگھ
سربراہ جے ہو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ 9 نومبر کو شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کا یوم پیدائش ہے، اسی روز ہم کرتارپور کوریڈور کا افتتاح کررہے ہیں، حج پر اخراجات 5 لاکھ روپے کردیئے گئے اور سکھوں کے لئے پاکستان میں انٹری مفت ہوگی۔ کیا ہم آئندہ یہ دن اقبال ڈے کی بجائے رنجیت سنگھ اور بابا نانک کے دن کے طور پر تو نہیں منائیں گے۔
وزارت خارجہ خاموش کیوں ہے؟
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افغانستان میں سفارتی عملے کے ساتھ ناروا سلوک پر وزارت خارجہ خاموش ہے، کس طرح لوگ باہر جاکر ملک کی خدمت کریں گے؟
یہ خبر بھی پڑھیں: چوہدری پرویز الٰہی کو مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کا مکمل اختیار مل گیا
نوکریوں کا وعدہ کیوں کیاگیا؟
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کہا گیا کہ لوگ حکومت سے نوکری کی آس نہ لگائیں، 400 اداروں کو ختم کرنے کی بات کی گئی، اس سے ہزاروں لوگ بےروزگار ہوں گے، کیا ایک کروڑ نوکریاں دینے کا جھوٹا وعدہ کیوں کیا گیا؟ 50لاکھ گھر بنانے کی بات کرکے 50 لاکھ گرادیئے گئے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ موجودہ حکمرانوں کوایک دن بھی برداشت نہیں کرسکتے۔
آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کے دوران مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ میرےلیے تکلیف دہ مرحلہ تھا جب کارکن بارش میں بھیگ رہے تھے۔ بارش میں کارکنوں کی استقامت کوسلام پیش کرتاہوں، یہ بارش حکمرانوں کے لیے بھی ایک پیغام تھا کہ یہ اجتماع تماش بینوں کا اجتماع نہیں، آنے والے امتحانوں کو بھی اسی استقامت سے عبورکریں گے۔ موجودہ حکمرانوں کوایک دن بھی برداشت نہیں کرسکتے، ناکام حکومت کوگرانے کے لیے ہم یہ مشقت برداشت کررہے ہیں۔ ہم اسی طرح ڈٹے رہے تو یقیناً اپنے مقاصد میں کامیاب ہوں گے، 12 ربیع الاول کو اس اجتماع کو سیرت طیبہ کانفرنس میں تبدیل کریں گے۔
پاکستان سابق سوویت یونین سے بڑا ملک نہیں
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ نااہل حکمران ایک سال میں 3 بجٹ پیش کرکے محصولات کاہدف حاصل نہیں کرسکے، اگر ایک اور بجٹ ان نااہلوں نے پیش کیا تو پاکستان معاشی طور پر بیٹھ جائے گا، پاکستان سابق سوویت یونین کے مقابلے میں بڑا ملک نہیں، جہاد افغانستان میں سوویت یونین اقتصادی ناکامی کی وجہ سے ٹوٹ گیا۔
یوم اقبال اور رنجیت سنگھ
سربراہ جے ہو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ 9 نومبر کو شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کا یوم پیدائش ہے، اسی روز ہم کرتارپور کوریڈور کا افتتاح کررہے ہیں، حج پر اخراجات 5 لاکھ روپے کردیئے گئے اور سکھوں کے لئے پاکستان میں انٹری مفت ہوگی۔ کیا ہم آئندہ یہ دن اقبال ڈے کی بجائے رنجیت سنگھ اور بابا نانک کے دن کے طور پر تو نہیں منائیں گے۔
وزارت خارجہ خاموش کیوں ہے؟
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افغانستان میں سفارتی عملے کے ساتھ ناروا سلوک پر وزارت خارجہ خاموش ہے، کس طرح لوگ باہر جاکر ملک کی خدمت کریں گے؟
یہ خبر بھی پڑھیں: چوہدری پرویز الٰہی کو مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کا مکمل اختیار مل گیا
نوکریوں کا وعدہ کیوں کیاگیا؟
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کہا گیا کہ لوگ حکومت سے نوکری کی آس نہ لگائیں، 400 اداروں کو ختم کرنے کی بات کی گئی، اس سے ہزاروں لوگ بےروزگار ہوں گے، کیا ایک کروڑ نوکریاں دینے کا جھوٹا وعدہ کیوں کیا گیا؟ 50لاکھ گھر بنانے کی بات کرکے 50 لاکھ گرادیئے گئے۔