اب ہر پولیس افسر جزا و سزا کے عمل سے لازمی گزرے گا پولیس چیف
کراچی پولیس سیاسی دباؤ کے بغیراپنا کام انجام دے رہی ہے،والدین بچوں پرکڑی نگاہ رکھیں،غلام نبی میمن
کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن نے کہا ہے کہ پولیس میں جزا اور سزا کا عمل جاری ہے، اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو نواز جائے گا۔
اپنے دفتر میں نمائندہ ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے پولیس چیف غلام نبی میمن نے کہا کہ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ اولین ترجیحات میں شامل ہے اور اس پر کسی بھی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا ، جرائم کی سرپرستی ، اختیارات کا ناجائز استعمال اور منظم جرائم کی سرپرستی کرنے والے پولیس افسران و اہلکاروں کو ہرگز نہیں بخشا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی پولیس بغیر کسی سیاسی دباؤ کے اپنا کام انجام دے رہی ہے ، پولیس افسران و جوانوں نے شہر میں قیام امن کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے دیے ہیں ان کی قربانیوں کو ہرگز رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا ، امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے ، اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں پہلے کمی آئی ہے۔
کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن نے بتایا کہ شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے میں کسی بھی قسم کی غفلت و کوتاہی ہرگز برداشت نہیں کی جائیگی ، ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ کراچی پولیس بغیر کسی سیاسی دباؤ کے اپنا کام انجام دے رہی ہے ، ایس پی سے لیکر ایس ایچ او کی تعیناتی خالصتاً میرٹ پر کی جا رہی ہے ، ایس ایچ او ، ایس آئی او اور ایس او کی تعیناتی کے عمل کو شفاف بنانے کے لیے ان کی سربراہی میں سسٹم بنادیا جس میں ڈی آئی جیز پر مشتمل کمیٹی خواہش مند پولیس افسران کی درخواست پر ان کا تحریری امتحان لیتی ہے اور کامیاب ہونے والے افسران کو ہی تعینات کیا جاتا ہے۔
غلام نبی میمن نے بتایا کہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے پولیس افسران و اہلکاروں کی ہر سطح پر حوصلہ افزائی کی جائیگی جبکہ جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی کرنے والے پولیس افسران و اہلکاروں کی کراچی پولیس میں کوئی گنجائش نہیں۔
کراچی پولیس چیف نے اسٹریٹ کرائمز میں گرفتار نوعمر لڑکوں کے ملوث ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ والدین کو اپنے بچوں پر نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے اگر ایک نوجوان بھی بری صحبت کا شکار ہو کر نشے یا کرمنل ایکٹیوٹی میں پڑ جائے تو والدین کو بھی انتہائی تکلیف دے صورتحال سے دوچار ہونا پڑ جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر ماں باپ کی خواہش ہوتی کہ ان کا بچہ پڑھ لکھ کر اچھا مقام حاصل کرے اور اس کی تعلیم و تربیت کیلیے وہ اپنی حیثیت سے بھی زیادہ مالی بوجھ برداشت کر جاتے ہیں لیکن ان تمام چیزوں کے ساتھ ساتھ انھیں اپنے بچوں پر کڑی نگاہ رکھنے کی بھی ضرورت ہے کہ کہیں ان کا بچہ کسی ایسی سرگرمی میں تو شامل نہیں ہوگیا جو اس کے اور اہلخانہ کیلیے شرمندگی کا باعث بن جائے۔
اپنے دفتر میں نمائندہ ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے پولیس چیف غلام نبی میمن نے کہا کہ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ اولین ترجیحات میں شامل ہے اور اس پر کسی بھی صورت سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا ، جرائم کی سرپرستی ، اختیارات کا ناجائز استعمال اور منظم جرائم کی سرپرستی کرنے والے پولیس افسران و اہلکاروں کو ہرگز نہیں بخشا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی پولیس بغیر کسی سیاسی دباؤ کے اپنا کام انجام دے رہی ہے ، پولیس افسران و جوانوں نے شہر میں قیام امن کے لیے اپنی جانوں کے نذرانے دیے ہیں ان کی قربانیوں کو ہرگز رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا ، امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے ، اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں پہلے کمی آئی ہے۔
کراچی پولیس چیف غلام نبی میمن نے بتایا کہ شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے میں کسی بھی قسم کی غفلت و کوتاہی ہرگز برداشت نہیں کی جائیگی ، ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ کراچی پولیس بغیر کسی سیاسی دباؤ کے اپنا کام انجام دے رہی ہے ، ایس پی سے لیکر ایس ایچ او کی تعیناتی خالصتاً میرٹ پر کی جا رہی ہے ، ایس ایچ او ، ایس آئی او اور ایس او کی تعیناتی کے عمل کو شفاف بنانے کے لیے ان کی سربراہی میں سسٹم بنادیا جس میں ڈی آئی جیز پر مشتمل کمیٹی خواہش مند پولیس افسران کی درخواست پر ان کا تحریری امتحان لیتی ہے اور کامیاب ہونے والے افسران کو ہی تعینات کیا جاتا ہے۔
غلام نبی میمن نے بتایا کہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے پولیس افسران و اہلکاروں کی ہر سطح پر حوصلہ افزائی کی جائیگی جبکہ جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی کرنے والے پولیس افسران و اہلکاروں کی کراچی پولیس میں کوئی گنجائش نہیں۔
کراچی پولیس چیف نے اسٹریٹ کرائمز میں گرفتار نوعمر لڑکوں کے ملوث ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ والدین کو اپنے بچوں پر نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے اگر ایک نوجوان بھی بری صحبت کا شکار ہو کر نشے یا کرمنل ایکٹیوٹی میں پڑ جائے تو والدین کو بھی انتہائی تکلیف دے صورتحال سے دوچار ہونا پڑ جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر ماں باپ کی خواہش ہوتی کہ ان کا بچہ پڑھ لکھ کر اچھا مقام حاصل کرے اور اس کی تعلیم و تربیت کیلیے وہ اپنی حیثیت سے بھی زیادہ مالی بوجھ برداشت کر جاتے ہیں لیکن ان تمام چیزوں کے ساتھ ساتھ انھیں اپنے بچوں پر کڑی نگاہ رکھنے کی بھی ضرورت ہے کہ کہیں ان کا بچہ کسی ایسی سرگرمی میں تو شامل نہیں ہوگیا جو اس کے اور اہلخانہ کیلیے شرمندگی کا باعث بن جائے۔